وزیر داخلہ کی زیر صدارت حکومت اور طالبان مذاکراتی کمیٹیوں کاطالبان سے مذاکرات جاری رکھنے اورطالبان کی قید میں موجود غیر عسکری قیدیوں ، سرکاری افسران و غیر ملکیوں کی رہائی کا مطالبہ کرنے کا فیصلہ،شکایات کے ازالے کے لئے ایک خصوصی کمیٹی قائم کرنے پر اتفاق،طالبان شوریٰ سے مشترکہ ملاقات کیلئے ایک دو دن میں جگہ اور وقت کا تعین کر لیا جائے گا، مولانا سمیع الحق، مذاکراتی کمیٹیاں کوششیں کر یں گی کہ جلد سے جلد جنگ بندی میں توسیع کی جائے، حکومت اور پاک فوج مذاکرات کے معاملے پر ایک پیج پر ہیں،صحافیوں سے گفتگو

جمعرات 24 اپریل 2014 07:37

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24اپریل۔2014ء) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی زیر صدارت حکومت اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹیوں کے اجلاس میں فیصلہ کیاگیا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کے عمل کو جاری رکھتے ہوئے طالبان شوری کے ساتھ عملی مذاکرات کے جلد آغاز کی کوشش کی جائیگی اورطالبان کی قید میں موجود غیر عسکری قیدیوں ، سرکاری افسران و غیر ملکیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا جائے گا جبکہ طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ طالبان کی جانب سے جنگ بندی ختم کیے جانے کے باوجود حکومت نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے تاہم مذاکراتی کمیٹیاں کوششیں کر یں گی کہ جلد سے جلد جنگ بندی میں توسیع کی جائے۔

حکومت اور پاک فوج مذاکرات کے معاملے پر ایک پیج پر ہیں،طالبان شوریٰ سے دونوں کمیٹیوں کی مشترکہ ملاقات کے لئے ایک دو دن میں جگہ اور وقت کا تعین کر دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

طالبان شوری سے جلد ملاقات ہوگی جس میں غیرعسکری قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا جائے گا ۔دونوں کمیٹیاں اس فیصلے پر پہنچی ہیں کہ شکایات کے ازالے کے لئے ایک خصوصی کمیٹی قائم کی جائے گی۔

بدھ کے روز وفاقی وزیر داخلہ کی زیر صدارت حکومتی و طالبان کمیٹیوں کے مشترکہ اجلاس کے بعد پنجاب ہاوٴس میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جنگ میں توسیع کے باوجود دونوں طرف مذاکرات کے حوالے سے اعتماد کی فضاء برقرار ہے اور حکومت مذاکرات کو جلد سے جلد آگے بڑھانے کے معاملے میں سنجیدہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ طالبان شوری سے جلد ملاقات ہوگی جس میں غیر عسکری قیدیوں کی رہائی کا معاملہ اٹھایا جائے گا اور دونوں کمیٹیاں جلد ہی طالبان شوری ملاقات کریں گی جس کے لئے جگہ اور وقت کا ایک دو روز میں تعین کر دیا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ حکومت اور پاک فوج مذاکرات کے معاملے پر پیج پر ہیں،طالبان شوری کے ساتھ ملاقات میں ان سے پوچھا جائے گا کہ اگر حکومت نے ان کے غیر عسکری قیدی چھوڑ دیئے ہیں تووہ بھی غیر جنگو قیدیوں کو رہا کریں۔ان کا کہنا تھا کہ طالبان کی جانب سے شکایات سامنے آ رہی ہیں کہ ان کے قیدیوں پر تشدد کیا جا رہا اور حکومت کی طرف سے یہ شکایت سامنے آئی کہ طالبان کے غیر عسکری قیدیوں کی رہائی کے باوجود ہمارے قیدی رہا نہیں کیے گئے جس کے بعد اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ دونوں طرف سے شکایات کے ازالے کے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس سے وفاقی وزیر داخلہ نے وزیر عظم میاں نواز شریف سے بھی ملاقات کی جس میں دونوں کمیٹیوں کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے اجلاس کے حوالے سے چودھری نثار علی خان نے وزیراعظم کو بریفنگ دی۔ذرائع کے مطابق کمیٹیوں کے ساتھ ملاقات کے دوران وزیر داخلہ نے حکومتی تحفظات سے طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق کو آگاہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ اگر طالبان کی جانب سے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا گیا تو مذاکرات کو برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا، وہ طالبان کو اس بات پر راضی کریں کہ حکومت کے غیر عسکری قیدیوں،سرکاری افسران اور غیر ملکیوں کو رہا کیا جائے بالخصوص سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور سابق گورنر پنجاب سلیمان تاثیر کے صاحبزادوں کی فوری رہائی کو یقینی بنایا جائے،ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ نے طالبان کمیٹی کے سربراہ کو ایک مرتبہ پھر یقین دہانی کروائی ہے کہ حکومت سنجیدہ اور عملی مذاکرات کے لئے ہرقسم کے تعاون فراہم کرے گی اور مذاکرات عمل کو درست سمت میں آگے لیکر بڑھے گی تاہم اس کے لئے طالبان کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرناہوگا اور فوری جنگ بندی میں توسیع کرنا ہوگی۔