پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ ختم نہیں کیا گیا عالمی پابندیوں کے باعث تعطل کا شکار ہے،وزیر پٹرولیم،پی ایس او کے موجودہ ایم ڈی اور سابقہ ایم ڈیز کی تنخواہوں اور الاؤنسز و مراعات کی ادائیگی میں کوئی بے قاعدگی سامنے نہیں آئی،سینٹ میں وقفہ سوالات، بہارہ کہو ہاؤسنگ سکیم میں وفاقی وسرکاری ملازمین کیلئے کل 3553پلاٹ تیار کئے جائیں گے،عثمان ابراہیم

بدھ 23 اپریل 2014 08:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23اپریل۔2014ء)وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ ختم نہیں کیا گیا عالمی پابندیوں کے باعث تعطل کا شکار ہے،پی ایس او کے موجودہ ایم ڈی اور سابقہ ایم ڈیز کی تنخواہوں اور الاؤنسز و مراعات کی ادائیگی میں کوئی بے قاعدگی سامنے نہیں آئی،تاہم قواعد کے مطابق سابق ایم ڈی پی ایس او کو اضافی ادائیگی کی گئی ہے،جس کی پی ایس او بورڈ نے منظوری دی تھی،وقفہ سوالات کو سینیٹر طاہر حسین مشہدی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ منظوری کے عمل میں 86لاکھ روپے سے زائد اضافی ادائیگی ہوئی،جس میں38لاکھ روپے واپس وزارت کو موصول ہوگئے ہیں جبکہ باقی ماندہ واپس جمع کرانے کیلئے کہا جارہا ہے۔

سینیٹر مانڈی والا کے سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت پاک ایران گیس پائپ لائن ختم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی،تاہم عالمی دباؤ کی وجہ سے ہماری حکومت اس قابل نہیں کہ پاک ایران گیس پائپ لائن کی تعمیر شروع کرسکے،ایران نے900کلومیٹر گیس پائپ لائن مکمل کی ہے،250کلومیٹر پر کام جلد شروع کریں گے جبکہ ایران پر اقتصادی پابندیوں کے باعث پاکستان پر دباؤ ہے کہ وہ پاک ایران گیس پائپ لائن معاہدے کو فی الوقت شروع نہ کرے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دوسرے مرحلے میں پائپ لائن کی تعمیر کے حوالے سے حکومت کے پاس مختلف آپشن موجود ہیں،چونکہ ایران پر بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس لئے منصوبہ تاخیر کا شکار ہے۔سینیٹر طاہر حسین مشہدی کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر ہاؤسنگ عثمان ابراہیم نے کہا کہ بہارہ کہو ہاؤسنگ سکیم میں وفاقی وسرکاری ملازمین کیلئے کل 3553پلاٹ تیار کئے جائیں گے۔

اے این پی کے سینیٹر زاہد خان کے سوال کے جواب میں وزیرپٹرولیم وقدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے زاہد خان کی سفارشات پر فنڈز منظور کئے تھے،اب تک 6فیصد کام مکمل ہوگیا ہے،باقی پر کام مکمل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روشنی میں فی الوقت کام روک دیا گیا ہے۔سینیٹر زاہد خان نے اعتراض کیا کہ جواب درست نہیں ہے،80فیصد کام مکمل ہوگیا ہے،اسے استحقاق کمیٹی کے سپرد کیا جائے،وزیر کی جانب سے مخالفت نہ کرنے پر سوال استحقاق کمیٹی کو بھجوا دیا گیا اور ڈپٹی چےئرمین سینیٹ صابر علی بلوچ نے ہدایت کی کہ بہارہ کہو ہاؤسنگ سوسائٹیوں سے متعلق مکمل تفصیلات ایوان میں پیش کی جائیں۔

کامل علی آغا کے سوال کے جواب میں وزیرپٹرولیم نے کہا کہ قطر سے ایل این جی کی درآمد کیلئے ابھی رسمی بات چیت کا آغاز نہیں ہوا،تاہم غیر رسمی بات چیت جاری ہے،رسمی بات چیت کے آغاز پر ہی گیس درآمد کرنے کی شرائط اور قیمت طے ہوں گی،ابھی سے کوئی شرائط اور قیمت کا تعین نہیں ہوا۔پروفیسر ساجد میر کے سوال کے جواب میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ فارن آفس کی معلومات کے مطابق یونان میں ایک پاکستانی جاوید اسلم نے حالیہ سالوں کے درمیان اپنے پاسپورٹ کے تجدید کیلئے کوئی رابطہ حکومت پاکستان سے نہیں کیا،جس کا ریکارڈ ہمارے پاس موجود ہو،وہ پاکستان سے فرار ہوا ہے اور اس نے وہاں سیاسی پناہ کیلئے درخواست دے رکھی ہے،گوجرانوالہ میں عدالت نے ماضی میں اس کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے تھے کہ وہ خود انسانوں کی سمگلنگ میں ملوث تھا،انٹرپول کی جانب سے اس کی گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری کئے گئے تھے،پاکستانی حکومت نے انہیں واپس لانے کی کوشش کی جس پر یونانی حکومت نے مخالفت کی کیونکہ2006ء میں انہوں نے یونان میں سیاسی پناہ حاصل کی تھی اور مؤقف اختیار کیا تھا کہ پاکستان میں فوجی حکومت کے دور میں ان کی جان کو خطرہ ہے۔

متعلقہ عنوان :