مذاکرات کے دروازے بند نہیں کئے ،حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرے ،تحریک طالبان ،ہر حال میں شریعت کے پابند ہیں ،عوامی مقامات پر حملے ہمارا ہدف نہیں ،حکومتی مقامات پر دفاعی حملے ہوسکتے ہیں ، ہمارے 200سے زائد ساتھیوں کو جنگ بندی کے دور ان گرفتار کیا گیا، تحریک طالبان کے جنگ بند ی میں توسیع نہ کر نے کے بعد کچھ قوتیں عوامی مقامات پر حملے کر سکتی ہیں ،طالبان کی آپس میں کوئی لڑائی نہیں ہورہی ہے ،شاہد اللہ شاہد کی نامعلوم مقام پر میڈیا سے گفتگو،طالبان کی دھمکیوں سے مرعوب ہونے والے نہیں ،طالبان جس زبان میں بات کریں گے اسی زبان میں جواب دیں گے،حکومتی ذرائع

ہفتہ 19 اپریل 2014 07:30

جنوبی وزیرستان(رحمت اللہ شباب ۔ اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19اپریل۔ 2014ء)کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا ہے کہ مذاکرات کے دروازے بند نہیں کئے، حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرے ،ہر حال میں شریعت کے پابند ہیں ،عوامی مقامات پر حملے ہمارا اہدافت نہیں ،حکومتی مقامات پر دفاعی حملے ہوسکتے ہیں ،ہمارے 200سے زائد ساتھیوں کو جنگ بندی کے دور ان گرفتار کیا گیا ،تحریک طالبان کے جنگ بند ی میں توسیع نہ کر نے کے بعد کچھ قوتیں عوامی مقامات پر حملے کر سکتی ہیں ،طالبان کی آپس میں کوئی لڑائی نہیں ہورہی ہے ۔

کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان شاہداللہ شاہد نے جنوبی وزیرستان کے نامعلوم مقام پر صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی میں توسیع شریعت کے مطابق کی تھی جس کا اثر پوری پاکستانی قوم نے محسوس کیا مگر جن شرائط کے مطابق ہم نے آگے بڑھنا تھا وہ ایک شرط بھی حکومت نے پورا نہیں کیا جنگ ہو یا صلح، نرمی ہو یا سختی،ہم ہر حال میں شریعت کے پابند ہیں اور ہم نے ثابت بھی کیا دوسری جانب جنگ بندی کے دوران سکیورٹی اداروں نے ہمارے 200 سے زائد ساتھیوں کو گرفتار کیا اور 50 سے زائد ساتھیوں کو جیلوں سے نکال کر مارامگر ہم نے جو جنگ بندی کی تھی آخر دم تک اس پر قائم و دائم رہے اور اس دوران ہمارے طرف سے ایک گولی بھی نہیں چلی۔

(جاری ہے)

شاہداللہ شاہد نے کہا کہ تحریک طالبان کا جنگ بند ی میں توسیع نہ کر نے کے بعد کچھ قوتیں اس کے آڑمیں عوامی مقامات پر حملے کر سکتی ہیں۔ ہمارے امیر محترم حکیم اللہ محسود نے عوامی مقامات پر تحریک طالبان کا موقف پہلے بھی اچھے طریقے سے واضح کیا تھا کہ عوامی مقامات پر حملوں سے تحریک طالبان کا کوئی تعلق نہیں البتہ حکومتی مقامات پر دفاعی حملے ممکن ہے۔

شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ جنگ بندی کے دوران حکومت نے روٹ آؤٹ آپریشن6مہینوں سے شروع کیاہے اور طالبان کو بار بار نشانہ بنارہے ہیں مگر ہم نے پھر بھی حوصلہ نہ ہارا حکومت نے روٹ آؤٹ آپریشن صرف طالبان کیلئے شروع کیا جنگ بندی کے دوران حکومت نے جنگ کا میدان گرم رکھا اور بے گناہ قبائلوں پر بار بار مارٹر اور توپوں سے گولہ باری کیں۔شاہداللہ شاہد نے کہا کہ تحریک طالبان کی آاپس میں کوئی لڑائی نہیں ہورہی بلکہ یہ کچھ افراد کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی اب ان کے درمیان صلح ہوچکی ہے ۔

میڈیا نے ان جھڑپوں کو حکیم اللہ محسود اور ولی الرحمن کے ساتھیوں کے درمیان قرار دیا تھا جو سراسر غلط ہے ۔ تحریک طالبان کا اس لڑائی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔میڈیا نے بڑھا چڑھا کر پیش کیا ورنہ ہمارے مخالفین میں ہم سے زیادہ آ پس میں اختلافات ہیں۔مگر میڈیا اس پر خاموش ہے۔ شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ حکومت اگر سنجیدہ ہے ۔تو مذاکرات جاری رہ سکتے ہیں ۔

کیونکہ طالبان نے کبھی بھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کئے۔ہم نے صرف جنگ بندی میں توسیع نہیں کی مذاکرات کے دروازے پہلے بھی کھلے تھے اب بھی کھلے ہیں۔دوسری جانب حکومت نے واضح کیاہے کہ طالبان کی دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہونگے ،طالبان جس زبان میں بات کریں گے اسی زبان میں جواب دیاجائیگا۔نجی ٹی وی نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں کہاہے کہ حکومت طالبان کی دھمکیوں سے مرعوب ہونے والی نہیں ،حکومت مذاکرات کی خواہاں ہے لیکن حکومتی رٹ پرکسی کواثراندازنہیں ہونے دیں گے ،طالبان جس زبان میں بات کریں گے انہیں اسی زبان میں جواب دیاجائیگااورجوحملہ کریگاوہی بھرے گاحکومت کی رٹ ہماری اولین ترجیح ہے ،انٹیلی جنس نیٹ ورک بھرپورفعال ہے اورجہاں ممکنہ آپریشن کی ضرورت ہوئی آپریشن بروئے کارلائیں گے ایک اورٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے کہاکہ حکومت اورفوج ایک ہی صفحہ پرہین ،اختلافات کی خبریں چلاکرفوج کوتقسیم کیاجارہاہے ،قومی اموراورسلامتی پرسیاسی اورعسکری قیادت ایک ہے وزیراعظم اورآرمی چیف براہ راست رابطے میں ہیں ۔