توانائی کے شعبے میں قرضوں نے دوبارہ سر اٹھانا شروع کردیا ،واجب الادا گردشی قرضے ایک بار پھر 286ارب روپے تک پہنچ گئے

جمعہ 18 اپریل 2014 06:47

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18اپریل۔ 2014ء ) توانائی کے شعبے میں قرضوں نے دوبارہ سر اٹھانا شروع کردیا ہے، واجب الادا گردشی قرضے ایک بار پھر 286ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق یکم اپریل 2014تک نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی)کے ذمے واجبات 286.148ارب روپے تک پہنچ گئے، پاور پالیسی 1994کے تحت قائم ہونے والے پاور پروڈیوسرز کے 149.75ارب روپے واجب الادا ہیں، حبکو کے 60ارب روپے سے زائد اور کیپکو کے 59ارب روپے سے زائد واجب الاداہیں، اسی طرح حبکو اور کیپکو کو یہ ادائیگیاں پی ایس او کو کرنی ہیں، پاور پالیسی 2002کے تحت قائم ہونے والے آئی پی پیز کے 39.26ارب روپے واجب الادا ہیں۔

نشاط پاور کے 4.4ارب روپے، نشاط چونیاں کے 4.1ارب روپے، اٹلس پاور کے تقریبا 3.9ارب روپے، حبکو نارووال کے 3.6ارب روپے، لبرٹی کے 5.2ارب روپے، اٹک جین کے 5.1ارب روپے اس گردشی قرضے میں شامل ہیں، حکومتی پاور کمپنیوں کے 78ارب روپے بھی واجب الادا ہیں، مئی سے گرمیوں کے موسم میں شدت کی وجہ سے طلب میں اضافہ ہوجائے گا جس سے 12سے 18گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ کاخدشہ ظاہر کیا جارہا ہے ۔

(جاری ہے)

معاشی ماہرین کے مطابق حکومت کو پاور سیکٹر کی ادائیگیوں کیلیے انتظام کرنا ہو گا تاکہ پاور سیکٹر مکمل گنجائش کے ساتھ بجلی پیدا کرسکے اور صنعتوں اور عوام کو مشکلات سے بچایا جاسکے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت نے آتے ہیں 500ارب روپے سے زائد زیر گردش قرضوں کا خاتمہ کیا تھا لیکن فرنس آئل سے مہنگی بجلی کا حصول اور اس کی چوری پر قابو نہ پانے کے باعث زیرگردش قرضوں نے پھر سر اٹھانا شروع کردیا ہے۔