جب تک پی ٹی اے مکمل نہیں ہوتا 3G/4Gسپیکٹرم کی نیلامی نہ کی جائے، سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے قائمہ کمیٹی کافیصلہ برقرار رکھا،3Gسپیکڑم کی نیلامی پہلے اورکچھ عرصے بعد 4Gکی نیلامی کرنے کی ہدایت، وفاقی حکومت نے کوئی بھی غیر قانونی کام کرنے کو کہا تو حصہ نہیں بنیں گے،سیکرٹری قانون

جمعہ 18 اپریل 2014 06:45

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18اپریل۔ 2014ء ) سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی مواصلات نے قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے رولنگ دی ہے کہ جب تک پی ٹی اے مکمل نہیں ہوتی تب تک 3G/4Gسپیکٹرم کی نیلامی نہ کی جائے اور نیلامی میں سرکاری ادارے اور ڈیفالٹر کمپنیوں کو شامل نہ کیا جائے۔

3Gسپیکڑم کی نیلامی پہلے کی جائے اورکچھ عرصے بعد 4Gسپیکٹرم کی نیلامی عمل میں لائی جائے تاکہ ملک کو اضافی فنڈز مل سکیں،سیکریٹری قانون انصاف نے کمیٹی کا یقین دلایا کہ اگر وفاقی حکومت نے کوئی بھی غیر قانونی کام کرنے کو کہا تو وہ اسکا حصہ نہیں بنیں گے ۔

سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی مواصلات کا اجلا س کنوینیرکمیٹی سینیٹر زاہد خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔

(جاری ہے)

جس میں سینیٹرفیصل رضا عابدی اور کمیٹی کی خصوصی دعوت پرسینیٹر عبدالحسیب خان نے شرکت کی ۔وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان ، سیکریٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی ،سیکرٹری وزارت قانون وانصاف ، چیئرمین پی ٹی اے اور دیگر اعلیٰ حکام بھی کمیٹی میں شریک تھے ۔قائمہ کمیٹی کے اجلا س میں نیلامی کے متعلق سپروائزری کمیٹی کی قانونی حیثیت ،پی ٹی اے اتھارٹی کے کام کے طریقہ کار اور عدالتی فیصلے کی نظر میں 3G/4G سپیکٹرم کی نیلامی کے عمل کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

سیکرٹری قانون انصاف نے کمیٹی کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو ہدایت کی تھی کہ ایک کمیشن مقرر کرے جو شفاف طریقے سے خودمختار اداروں کے سربراہان کا تقررعمل میں لائے اور وفاقی حکومت نے اس سلسلے میں ایک کمیشن وفاقی محتسب برائے ٹیکس کی زیر صدارت تشکیل دیا جس میں چار ممبران اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ بھی شامل ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے اتھارٹی ایک چیئرمین اور تین ممبران پر مشتمل ہے اور اسی کمیشن کی سفارش پر پی ٹی اے اتھارٹی کے دو ممبران فنانس اور ٹیکنکل کا تقرر عمل میں لایا گیا۔

جبکہ ممبر کمپلائنس اینڈ انفورسمنٹ کے تقرر کے لئے دوبارہ اشتہارات دیئے گئے اور اس سلسلے میں 62 درخواستیں موصول ہوئیں جو اسٹیبلشمنٹ کو مزید کاروائی کے لئے بھیج دی گئی ہیں تاہم وفاقی حکومت نے سیکرٹری قانون وانصاف کو پی ٹی اے اتھارٹی کے ممبر کمپلائس اینڈ انفورسمنٹ کو اضافی چارج دے رکھا ہے اور ایکٹ میں پی ٹی اے اتھارٹی کے قائم مقام چیئرمین کے تقرر کا تصور نہیں ہے ۔

ذیلی کمیٹی کے کنویئر سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے بھی فیصلہ دیا تھا کہ جب تک پی ٹی اے اتھارٹی کے تیسرے مستقل ممبر کا تقرر نہیں ہو جاتا تب تک 3G/4G سپیکٹرم کی نیلامی کا عمل ملتوی کر دیا جائے ۔رکن کمیٹی سینیٹر سید فیصل رضا عابدی نے کہا کہ ہائی کورٹ نے بھی یہی فیصلہ دیا تھا کہ پہلے پی ٹی اے کے مستقل ممبر کا تقر ر عمل میں لایا جائے پھر نیلامی کی جائے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر تھری جی سپیکٹرم کی نیلامی شفاف طریقے سے کی جائے تو ملک کو 3بلین ڈالرز کا کثیر زرمبادلہ میسر ہو سکتا ہے اور اس سے ملک کی تقدیر بدلی جا سکتی ہے ۔ذیلی کمیٹی نے پی ٹی اے سے 3G/4Gسپیکٹرم کی نیلامی کے متعلق مزید معلومات تحریری طور پر طلب کر لئے اور سیکریٹری قانون و انصاف سے ذیلی کمیٹی کو زبانی فراہم کی گئیں معلومات تحریری طور پر طلب کر لیں۔سیکریٹری قانون انصاف نے کمیٹی کا یقین دلایا کہ اگر وفاقی حکومت نے کوئی بھی غیر قانونی کام کرنے کو کہا تو وہ اسکا حصہ نہیں بنیں گے۔

متعلقہ عنوان :