الطاف حسین کی پاسپورٹ کے لئے درخواست وزارت داخلہ کو بھجوا دی گئی ، وزارت داخلہ کا تاحال کوئی جواب نہیں آیا ،تسنیم اسلم،افغانستان سرحد کی مانیٹرنگ کرنا صرف پاکستان کی ذمہ داری نہیں،نیٹو اور ایساف اپنی ذمہ داری پوری کریں،پاکستان، وزیر اعظم رواں ماہ کے آخر یا اگلے ماہ شروع میں برطانیہ کا دورہ کریں گے۔ صدر ممنون حسین 21 اپریل کو نائیجیریا کا دورہ کریں گے پاکستان شام میں امن دیکھنا چاہتا ہے، شام کے حوالے سے پالیسی تبدیل کرنے کے لئے کوئی دباؤ ہ نہیں ہے،افغان میں کسی جماعت کو سپورٹ نہیں کررہے ۔ترجمان دفتر خارجہ کی بریفنگ

جمعہ 18 اپریل 2014 06:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18اپریل۔ 2014ء)پاکستان نے نیٹو اور ایساف مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاک افغان سرحد پر اپنا کردار ادا کرتے ہوئے ذمہ داری پوری کریں ۔افغانستان سرحد کی مانیٹرنگ کرنا صرف پاکستان کی ذمہ داری نہیں۔ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی جانب سے پاسپورٹ کے لئے درخواست موصول ہوگئی ہے جو وزارت داخلہ کو بھجوا دی گئی ہے ۔

وزارت داخلہ کا تاحال کوئی جواب نہیں آیا ۔وزیر اعظم رواں ماہ کے آخر یا اگلے ماہ شروع میں برطانیہ کا دورہ کریں گے۔ صدر ممنون حسین 21 اپریل کو نائیجیریا کا دورہ کریں گے ۔پاک افغان سرحد کی نگرانی دونوں ممالک کی ذمہ داری ہے۔پاکستان نے اپنی طرف سے 1200 پوسٹیں قائم کررکھی ہیں۔جمعرات کے روز دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے کہا کہ الطاف حسین نے پاسپورٹ کے لئے درخواست دی ہے جو ہمیں موصول ہوگئی ہے جو ہم نے وزارت داخلہ کو بھجوا دی ہے تاہم تاحال کوئی جواب نہیں آیا۔

(جاری ہے)

جب جواب آئے گا تو لندن ہائی کمشنر کو بھجوا دیا جائیگا۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے کوئی معاہدہ نہیں ہے۔ وزیر اعظم میاں نواز شریف اسی ماہ کے آخر یا آئندہ ماہ کے شروع میں برطانیہ کا دورہ کریں گے ۔وہ یہ دورہ برطانوی ہم منصب کی درخواست پر کریں گے۔اپنے دورے کے دوران وہ برطانوی وزیر اعظم سمیت دیگر اعلی حکام سے ملاقاتیں کریں گے ۔

امید ہے کہ اس دورے سے دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید اضافہ ہوگا۔ایک سوال جواب میں ترجمان نے کہا کہ پاک افغان سرحد کی نگرانی کرنا دونوں ممالک کی ذمہ داری ہے ۔ پاکستان اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے پوری کررہا ہے۔پاکستان کی طرف سے 12 سو چیک پوسٹیں قائم ہیں ۔نیٹو اور ایساف پاک افغان سرحد پر اپنا کردار ادا کریں ۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان شام میں امن دیکھنا چاہتا ہے اور شام کے حوالے سے ہماری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور نہ ہی پالیسی تبدیل کرنے کے لئے کوئی دباؤ ہے۔

اپنے مستقبل کا فیصلہ شام کی عوام نے خود کرنا ہے ۔ترجمان نے کہا کہ پاک امریکہ سٹرٹیجک مذاکرات کے حوالے سے انسداد دہشت گردی اور امن وامان کے حوالے سے ورکنگ گروپس کا اجلاس نہیں ہوا ۔باقی ورکنگ گروپوں کے آپس میں میٹنگز ہو چکی ہیں ۔ابھی حال ہی میں وزیر خزانہ کے دورہ امریکہ کے موقع پر معاشی اور فنانس کے حوالے سے ورکنگ گروپ کی میٹنگ ہوئی جس میں خاص طور پر توانائی سے متعلق منصوبوں پر بات چیت کی گئی ۔

ترجمان نے کہا کہ افغان عوام نے خود فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کس کو منتخب کرنا چاہتے ہیں ۔ہم کسی جماعت کو سپورٹ نہیں کررہے اور نہ ہم جانتے ہیں کہ کون حکومت بنائے گا۔افغانستان سے تعلقات بہتر کرنے کے لئے توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔افغانستان میں امن کے خواہاں ہیں کیونکہ افغانستان امن کے قیام سے ہی پاکستان میں امن آئیگا۔