وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان سے طالبان کمیٹی کے رکن مولاناسمیع الحق کی ملاقات، ملاقات میں مذاکراتی عمل کوآگے بڑھانے پراتفاق کیاگیا، ملک مزید کسی بحرانی کیفیت کا متحمل نہیں ہوسکتا،مولانا سمیع الحق، تحریک طالبان پاکستان سے رابطے میں ہیں جلد ڈیڈ لاک ختم ہوجائیگا، مولانا یوسف شاہ ،مذاکراتی کمیٹیوں میں ملاقات جلد ہوگی،طالبان سے جنگ بندی کیلئے کہیں گے،پروفیسر ابراہیم

جمعہ 18 اپریل 2014 06:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18اپریل۔ 2014ء)وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان سے طالبان کمیٹی کے رکن مولاناسمیع الحق نے ملاقات کی جس میں مذاکراتی عمل کوآگے بڑھانے پراتفاق کیاگیاہے ۔چوہدری نثارنے کہاکہ حکومت مذاکراتی عمل کوآگے بڑھانے کیلئے سنجیدہ ہے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق جمعرات کومولاناسمیع الحق نے چوہدری نثارعلی خان سے ملاقات کی جس میں مذاکراتی عمل سے متعلق امورپربات چیت کی گئی ،دونوں رہنماوٴں نے مذاکراتی عمل آگے بڑھانے پراتفاق کیا۔

چوہدری نثارنے کہاکہ حکومت نے مذاکرات کے راستے میں حائل رکاوٹوں کودورکیاہے یہ کہنادرست نہیں کہ حکومت مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ اگرطالبان کوبعض معاملات پراعتراضات ہیں توبہت سے تحفظات ہمارے بھی ہیں ۔

(جاری ہے)

تحفظات کے باوجودمذاکراتی عمل کوآگے بڑھایا۔اعتراضات مذاکرات کی میزپرہی دورہوسکتے ہیں ۔حکومت مذاکرات کے معاملے میں سنجیدہ ہے ۔

ادھرجمعیت علمائے اسلام (س) اور طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہاہے کہ ملک مزید کسی بحرانی کیفیت کا متحمل نہیں ہوسکتا،امن کیلئے اپنی کوششوں کو مزید تیز کردیا اور جلد بازی میں امن کوششوں کو سبوتاژ نہیں ہونے دینگے، حکومت فوری طور پر ہماری جدوجہد سبوتاژ ہونے سے بچانے کیلئے حساس معاملے پر توجہ دے، مذاکرات کیلئے طرفین کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، مانتے ہیں حکومت کو بڑے مسائل کا سامنا ہے مگر شہریوں کا تحفظ اولین ترجیح ہونی چاہیے، مذاکرات سے ہی امن قائم ہوگا، قوم کامیابی کیلئے دعاکرے جبکہ مولانا یوسف شاہ نے کہاہے کہ تحریک طالبان پاکستان سے رابطے میں ہیں جلد ڈیڈ لاک ختم ہوجائیگا، ملک کا اولین مسئلہ قیام امن کا قیام ہے جومذاکرات کے ذریعے قائم کیا جاسکتاہے، آپریشن کی باتیں بے بنیا د ہیں۔

جمعرات کے روز طالبان کی جانب سے جنگ بندی میں توسیع نہ کرنے کے بعد کی صورتحال پر طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے گفتگو کے دورانکہا کہ موجودہ صورتحال میں دونوں حلقوں کو صبروتحمل اور وسعت ظرفی کا مظاہرہ کرنا چاہیے کیونکہ مذاکرات میں اتار چڑھاؤ اور تاخیر اور تعطل ‘ ناراضگی ‘ گلے شکوے معمول کی بات ہے۔ قیام امن ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

یہ بات اطمینان کی ہے کہ طالبان نے مذاکرات کے دروازے کھلے رکھے ہیں ۔ کل کی صورتحال کے بعد ہم اپنی کوششوں میں تیزی لارہے ہیں تاکہ صورتحال کو مزید خراب ہونے سے بچایا جائے۔حکومت کوبھی فوری اور ترجیحی بنیادوں پرمذاکرات جیسے اہم ترین اور حساس ترین مسئلے پر بھرپور توجہ دینی چاہیے تاکہ ہماری مہینوں کی جدوجہد سبوتاژ نہ ہو۔ بے شک حکومت کو بڑے اہم مسائل کا سامنا ہے لیکن ان تمام مسائل کے لئے امن بنیادی ضرورت ہے اور حکومت کو بے گناہ انسانوں اور شہریوں کے تحفظ پر اولین توجہ دینی چاہیے ‘ ہم مل کر حالیہ تعطل دور کرنے ، فائربندی میں توسیع اور طالبان کے بنیادی تجاویز پر توجہ دینے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں۔

مولاناسمیع الحق نے پوری قوم سے اپیل کی ہے کہ وہ امن کی ان کوششوں کی کامیابی کے لئے خصوصی دعائیں کریں۔ مذاکرات میں تعطل آجانے اور اس کے بعد کی صورتحال کے حوالے سے موقف جاننے کیلئے اس سلسلے میں جب ”خبر رساں ادارے “ نے طالبان کمیٹی کے کوآرڈی نیٹر و رکن مولانا یوسف شاہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہاکہ کوشش کررہے ہیں کہ جلد گلے شکوؤں کو دور کردیا جائے اور اس سلسلے میں اپنی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں مولانایوسف شاہ نے کہاکہ طالبان قیادت سے رابطے میں ہیں اور امید کرتے ہیں کہ یہ ڈیڈلاک اور تعطل جلد ختم ہوجائیگا۔ انہوں نے مزید کہاکہ ہم حکومت سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ مسائل کے حل کیلئے آگے بڑھے کیونکہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قیام امن ہے اور وہ صرف مذاکرات کے ذریعے ہی قائم کیا جاسکتاہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ حکومت نے واضح کیا ہے کہ اس کی ترجیح مذاکرات ہیں اور وہ آپریشن نہیں چاہتی اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ آپریشن کی باتیں بے بنیاد ہیں جن میں کوئی صداقت نہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہمیشہ مسائل بات چیت کے ذریعے حل کئے جاتے ہیں اور ہماری اول دن سے خواہش رہی ہے کہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل ہوں اسی سلسلے میں اپنی تمام تر توانائیاں صرف کررہے ہیں۔ جبکہ طالبان مذاکراتی کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ حکومتی اور طالبان رابطہ کمیٹی کے مابین ملاقات کے وقت کا تعین نہیں ہوا ، طالبان سے کہیں گے کہ جنگ بندی میں توسیع کی جائے۔

ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کر تے ہو ئے پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے حکومتی اور طالبان رابطہ کمیٹی کے مابین ملاقات کے وقت کا تعین نہیں ہوا تاہم ملاقات جلد ہوگی جس میں جنگ بندی میں توسیع پر بات کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا حکومتی اور طالبان رابطہ کمیٹیاں مذاکرات جاری رکھنے پر متفق ہیں۔ملاقات میں حکومتی کمیٹی کو طالبان کی شکایات اور تحفظات سے آگاہ کریں گے۔ پروفیسر ابراہیم کا کہنا ہے انہیں طالبان گروپوں کے مابین اختلافات کا میڈیا کے ذریعے علم ہوا۔ طالبان گروپوں کے مابین اب اختلافات ختم ہو گئے ہیں۔ دوسری طرف طالبان رابطہ کمیٹی کے کوآرڈی نیٹر مولانا یوسف شاہ نے کہا ہے کہ امن کے لئے کوششیں جاری رکھیں گے ، طالبان سے جلد رابطہ کرنے کی کوشش کریں گے۔