وزیراعظم اور آصف علی زرداری نے ایک دوسرے کو گلے لگالیا، جمہوریت اور جمہوری اداروں کو مضبوط کرنے کیلئے مل کر کام کرنے پر اتفاق،وفود کی سطح پر اور ون آن ون ملاقات میں ایک دوسرے کو مکمل تعاون کی یقین دہانی،زاہد حامد کی تحفظ پاکستان آرڈیننس پر بریفنگ ،زرداری کی طرف سے بعض ضروری ترامیم کا مطالبہ،رضاربانی سینٹ میں ترامیم پیش کریں گے،ذرائع، وزیراعظم کا اعلامیہ بھی جاری ،نواز زرداری ملاقات بڑے خوشگوار ماحول میں ہوئی ، دونوں رہنماؤں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اگر جمہوریت پر کوئی برا وقت آیا تو جمہوری قوتوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے،رضاربانی ،ملاقات میں طالبان سے مذاکرات آئین کی بالادستی اور جمہوری حکومت کومستحکم کرنے سمیت ددیگر ملکی امور پر تبادلہ خیال ہوا، تحفظ پاکستان آرڈیننس پر وزیر اعظم نواز شریف نے زاہد حامد کو بل میں ترمیم کرنے کے حوالے سے ٹاسک سونپ دیا ہے، آئین وقانون سے بالاتر کوئی نہیں ہے، میڈیا سے گفتگو

جمعرات 17 اپریل 2014 06:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17اپریل۔2014ء) وزیراعظم میاں نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری نے جمہوریت اور جمہوری اداروں کو مضبوط کرنے کیلئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے ‘ آصف زرداری نواز شریف کو تعاون کی یقین دہانی کرائی جبکہ وزیراعظم نے بھی ان کے تمام تحفظات دور کرنے کا یقین دلایا۔میڈیا اطلاعات کے مطابق بدھ کو وزیراعظم میاں نواز شریف سے ملاقات کیلئے سابق صدر آصف زرداری وفد کے ہمراہ بذریعہ ہیلی کاپٹر وزیراعظم ہاؤس پہنچے جہاں وزیراعظم نواز شریف نے ان کا استقبال کیا اور دونوں راہنماؤں نے ایک دوسرے کو گلے لگاکر خیریت دریافت کی، بعدازاں وزیراعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف زرداری کی جانب سے وفود کی سطح پر ملاقات ہوئی جس میں حکومت کی جانب سے وزیر خزانہ اسحق ڈار‘ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے وفاقی وزیر زاہد حامد اور فواد حسن فواد شامل تھے جبکہ پیپلزپارٹی کی جانب سے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ‘ سینیٹر رضا ربانی اور صوبائی وزیر خزانہ مراد علی شاہ شامل ہوئے۔

(جاری ہے)

وفود کی سطح پر ملاقات میں کراچی آپریشن‘ مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے، حکومت اور فوج کے درمیان تناؤ‘ قانون سازی اور طالبان کیساتھ مذاکرات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ اس ملاقات کا اہم نقطہ تحفظ پاکستان آرڈیننس بل تھا جس پر وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ یہ بل قومی سلامتی اور ملک کیلئے بہت اہم ہے جس پر زاہد حامد نے تفصیلی بریفنگ دی۔

اس پر زرداری کا کہنا تھا کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس بل میں کچھ ترامیم بہت ضروری ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ سینیٹر رضا ربانی ضرور اس بل میں ترامیم کرکے سینٹ میں پیش کریں جبکہ وزیراعظم نے آصف زرداری کو یقین دہانی کرائی کہ پیپلزپارٹی کے تحفظ پاکستان آرڈیننس بل سمیت جو بھی دیگر تحفظات ہیں انہیں خوش اسلوبی سے دور کیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ دونوں راہنماؤں کے درمیان وفود کی سطح پر ملاقات 40 منٹ تک وزیراعظم ہاؤس کے میٹنگ روم میں جاری رہی۔

بعدازاں نواز شریف اور آصف زرداری ون ٹو ون ملاقات کیلئے وزیراعظم ہاؤس کے وی وی آئی پی روم میں گئے اور وہاں پر 20 منٹ تک ون ٹو ون بات چیت کی گئی۔ دونوں راہنماؤں کے درمیان یہ کامیاب ملاقات تھی جس میں وزیراعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف زرداری نے جمہوریت کے استحکام کیلئے مل بیٹھ کر کام کرنے پر اتفاق کیا اور تمام مسائل پر یک آواز ہوکر یگانگت کی بھی یقین دہانی کرائی گئی جبکہ آصف زرداری نے بھی وزیراعظم نواز شریف کو یقین دہانی کرائی کہ پیپلزپارٹی کا حکومت کیساتھ تعاون جاری رہے گا۔

بعدازاں وزیراعظم کی جانب سے سابق صدر آصف زرداری اور ان کے وفد کو ظہرانہ دیا گیا۔ادھر وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری نے ملکی ترقی اور اقتصادی صورتحال کی بہتری کے لیے مل کر کام کرنے ، درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اداروں کی مضبوطی اور احترام کے عزم کا اظہار کیا ، زرداری نواز ملاقات کے بعد وزیراعظم ہاؤس کی جانب جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا دونوں رہنماؤں نے سیاسی اداروں کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا اور جمہوری نظام کو مستحکم کرنے اور معاشی ترقی کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ۔

وزیراعظم نے کہا کہ عام آدمی کو تعلیم ، روزگار اور چھت فراہم کرنا اولین ذمہ داری ہے اور آصف علی زرداری نے انہیں بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی دونوں رہنماؤں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ جمہوری عمل کو نقصان پہنچانے کے لیے کوئی بھی اقدام ہوا تو مل کر مقابلہ کرینگے اس موقع پر وزیراعظم نے سندھ کے منصوبوں پر آصف علی زرداری کو اعتماد میں لیا ملاقات میں سندھ میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کو مزید بہتر بنانے اور امن وامان کے لیے بہتر اقدامات کرنے پر بھی بات چیت کی گئی اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ سیاسی قیادت کو ملکی ترقی کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے وزیراعظم نے کہا کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس پر زاید حامد سیاسی جماعتوں سے رابطہ کرینگے اور انہیں جو تحفظات ہیں ان کے تحفظات اور خدشات دور کئے جائینگے ۔

دوسری جانب پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر رضا ربانی نے سابق صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم نواز شریف کے درمیان ہونے والی ملاقات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملاقات بڑے خوشگوار ماحول میں ہوئی ۔رہنماؤں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اگر جمہوریت پر کوئی برا وقت آیا تو ہم جمہوری قوتوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے ۔بدھ کو سابق صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم نواز شریف کے درمیان ہو نے والی ملاقات کے بعد وزیر اعظم ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق صدر اور وزیر اعظم نواز شریف کے درمیان انتہائی خوشگوار ماحول میں ملاقات ہوئی ہے ۔

ملاقات میں طالبان سے مذاکرات آئین کی بالادستی اور جمہوری حکومت کومستحکم کرنے سمیت ددیگر ملکی امور پر تبادلہ خیال ہوا ۔انہوں نے کہا کہ ہم جمہوری عمل کو مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں ۔پاکستان کی بقاء جمہوری عمل ہی راستہ ہے ۔دونوں رہنماؤں کے درمیان اس بات پر اتفاق ہوا کہ اگر جمہوریت پر کوئی برا وقت آیا تو ہم جمہوری قوتوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے ۔

جمہوری اداروں کو مستحکم اور آئین کی بالادستی قائم کئے جانے تک خطرات موجود رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔طالبان سے مذاکرات سے متعلق پیپلز پارٹی کی رائے میں کوئی اختلاف نہیں ہے اور پیپلز پارٹی آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں پر عمل کررہی ہے ۔رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ملاقات میں 18 ویں ترمیم کے بعد صوبائی خود مختاری پر بھی بات کی گئی ۔

تحفظ پاکستان آرڈیننس پر وزیر اعظم نواز شریف نے زاہد حامد کو بل میں ترمیم کرنے کے حوالے سے ٹاسک سونپ دیا ہے ۔سابق صدر پرویز مشرف کیس سے متعلق ایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا ”بلے“ سے متعلق بھی کوئی بات ہوئی ہے جس پر رضا ربانی نے کہا کہ پرویز مشرف سے متعلق کیس پر ہمارا موقف واضح ہے کہ آئین وقانون سے بالاتر کوئی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں ترقیاتی منصوبوں سے متعلق بھی سابق صدر کی وزیر اعظم سے بات ہوئی ۔