پاکستان اورچین 21690میگاواٹ بجلی پیداواراورانفراسٹرکچرمنصوبوں کی تیزرفتارتعمیرپررضامند،رضامندی کااظہارپاک چین اقتصادی ریڈورکے انرجی ورکنگ پلاننگ گروپ کے پہلے اجلاس میں کیاگیا

بدھ 16 اپریل 2014 06:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19اپریل۔2014ء)پاکستان اورچین تیزرفتاری سے 21690میگاواٹ بجلی کی پیداوارکے منصوبوں اوراس سے ملحقہ انفراسٹرکچرکی تیزرفتاری سے تعمیرپررضامندہوگئے ہیں ۔رضامندی کااظہارپاک چین اقتصادی کاریڈورکے انرجی ورکنگ پلاننگ گروپ کے اسلام آبادمیں ہونے والے پہلے اجلاس میں کیاگیا۔اجلاس کی صدارت چین کی نیشنل انرجی ایڈمنسٹریشن (این ای اے )اوروفاقی وزیرپانی وبجلی خواجہ محمدآصف نے کی۔

وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال ،چیئرمین بی اوآئی مفتاح اسماعیل ،سیکرٹری پانی وبجلی ،سیکرٹری منصوبہ بندی اورپی پی آئی بی این ٹی ڈی سی ،اے ای ڈبی ،پٹرولیم ،پی پی پی ایم سی ایل اورچاروں صوبوں کے محکمہ توانائی کے اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔

(جاری ہے)

جاری پریس ریلیزکے مطابق دونوں اطراف سے چین پاکستان انرجی کاریڈورکے تنظیمی فریم ورک ،بنیادی خیالات اہم اشیاء ،کام کاپروگرام اورتوانائی پلاننگ کاطریقہ کاروضع کرنے پرگفتگوکی۔

وزارت پانی وبجلی اورچین کی نیشنل انرجی ایڈمنسٹریشن نے 21690میگاواٹ بجلی کی پیداوارکے منصوبے اوراس سے متعلقہ انفراسٹرکچرکی چین پاکستان اقتصادی کاریڈورپرتیزرفتاری سے عملدرآمدپراتفاق کیا۔اجلاس میں اس بات پربھی اتفاق کیاگیاکہ دونوں اطراف سے مشترکہ طورپرپاک چین اقتصادی کاریڈورانفارمیشن پلیٹ فارم قائم کیاجائیگااورپلیٹ فارم کابرقت مفصل اورمکمل ڈیٹااورمعلومات مہیاکریگااورانرجی پلاننگ ایکسپرٹ گروپ بھی قائم کیاجائیگا۔

پلیٹ فارم کے قیام کیلئے چین چھ ملین ڈالرفراہم کریگا۔وزارت پانی وبجلی ڈیٹاکی وصولی کی شیئرنگ تمام منصوبے کے دوران مئی 2014ء سے دسمبرتک یقینی بنائے گی ۔اس بات پربھی اتفاق کیاگیاکہ ٹرانسمیشن لائنزکی تعمیرسمیت 16پاورپراجیکٹ 2017ء تک مکمل کئے جائیں گے ۔اجلاس میں اس بات پربھی اتفاق کیاگیاکہ دونوں اطراف سے توانائی کے ذرائع پرسٹڈی اورگرڈکی تقسیم ٹیرف کاطریقہ کارکوئلہ کی ترقی اورٹرانسپوریشن پرتوجہ موکوزرکھیں گے ۔

دونوں اطراف کوریڈورتوانائی انفراسٹرکچراورانسٹرکنکشن اورپاورگرڈپرباہم کام پرتوجہ رکھیں گے اوربڑے تعاون کے منصوبوں کی لسٹ بنائیں گے ۔وفاقی وزیرخواجہ آصف نے صحافیوں کوبتایاکہ چین کے ساتھ انرجی منصوبہ تین حصوں میں تقسیم کیاگیاہے پہلے حصے میں اس سال ستمبرمیں 7000میگاواٹ کے کوئلے ،ہوا،سورج اورپانی کے منصوبے شروع ہوں گے جواگلے تین سالوں میں مکمل ہوں گے ۔

دوسرے حصے میں کام شروع ہوکرپانچ سال میں مکمل ہوگا،تیسرے مرحلے میں منصوبہ سات سال میں مکمل ہوگا۔انہوں نے کہاکہ 21690میگاواٹ کے منصوبے سی پی ای سی پلان کے تحت چین کی مددسے مکمل کئے جائیں گے ۔

منصوبے مکمل ہونے کے بعدلوڈشیڈنگ ختم ہوجائے گی اورتاریخ کاحصہ بن جائے گی ،گردشی قرضے ایک سال میں ختم نہیں ہوں گے ۔ہمیں گردشی قرضے کے خاتمے کیلئے بجلی چوری اورلائن لاسزختم کرنے ہوں گے ۔

صوبوں کے ساتھ بجلی کے میٹروں کامعاملہ حل کرنے کیلئے ایک تجویزہے جوکہ صوبوں کے تعاون نہ کرنے کی وجہ سے زیرتعمیل ہے ۔چین کے این ای اے کے نائب ایڈمنسٹریٹرنے وزراء کاشکریہ اداکیااورکہاکہ چین توانائی کے بحران کے خاتمے تک پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔چین کے پہلے ہی پاکستان کیلئے انرجی ورکنگ گروپ قائم کردیاہے ۔وفاقی وزیراحسن اقبال نے کہاکہ چین کی مختلف شعبوں بشمول توانائی کے شعبے میں دلچسپی سے ظاہرہوتاہے کہ اندھیرے جلدختم ہوجائیں گے ۔

متعلقہ عنوان :