من پسند چیف الیکشن کمشنر لانے کیلئے حکومت اور اپوزیشن کی ”انڈرسٹینڈنگ“ ہوگئی،پبلک سروس کمیشن ترمیمی بل کو سینٹ سے منظور کرانے میں کوئی رکاوٹ نہ رہی،حکومت سابق سینئر جج رانا بھگوان داس کو چیف الیکشن کمشنر تعینات کرنا چاہتی ہے،ذرائع

پیر 14 اپریل 2014 06:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14اپریل۔2014ء) حکومت نے منظور نظر چیف الیکشن کمشنر بنانے کیلئے پبلک سروس کمیشن ترمیمی بل کو سینٹ سے منظور کرانے کیلئے پارلیمنٹ میں اکثریت رکھنے والی جماعت پیپلزپارٹی سے خفیہ ”انڈرسٹینڈنگ“ طے کرلی ہے۔ سینٹ کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان طے پاجانے والے معاملات کے باعث بل منظور کرانے کے حوالے سے مختلف امور طے پاگئے ہیں۔

خبر رساں ادارے کو ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ رواں سینٹ کے جاری اجلاس میں پیپلزپارٹی‘ مسلم لیگ (ق) سمیت دیگر جماعتوں کیساتھ بعض امور پر اتفاق ہوگیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے شدید احتجاج کے بعد بالآخر پبلک سروس کمیشن بل کو طویل بحث اور تکرار کے بعد منظور کرایا جائے گا۔ اس سلسلے میں حکومت کی اہم شخصیات نے چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری‘ اپوزیشن لیڈر رضا ربانی‘ سینئر پارلیمنٹرین اعتزاز احسن کیساتھ ٹیلیفونک رابطوں کے علاوہ ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے۔

(جاری ہے)

اپوزیشن کے ایک اہم رکن نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ حکومت سابق سینئر جج رانا بھگوان داس کو چیف الیکشن کمشنر تعینات کرنا چاہتی ہے جس کیلئے پبلک سروس کمیشن ترمیمی بل کو قومی اسمبلی کے بعد سینٹ سے منظور کروایا جائے گا۔ اس سلسلے میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاملات طے پاگئے ہیں تاہم سینٹ میں اپوزیشن کی طرف سے بل پر فرضی احتجاج جبکہ حکومت کی جانب سے بھی سینٹ میں اپوزیشن جماعتوں کو حکومت کی جانب سے یقین دہانی کے بعد اس بل کو سینٹ سے منظور کرائے جانے کا امکان ہے۔