مشرف مقدمے کا فوج سے کوئی تعلق نہیں،ان کے وکلاء بحران پید اکرنا چاہتے ہیں،احسن اقبال،آرمی چیف جیسے بیانات سپیکر اور چیف جسٹس روزانہ دیتے ہیں،تحفظ پاکستان آرڈیننس 2 سال کیلئے نافذ ہوگا،آپریشن کرنا مشکل نہیں ،کسی وقت بھی کیا جا سکتا ہے، وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی کی لاہور میں میڈیا سے گفتگو

اتوار 13 اپریل 2014 05:25

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13اپریل۔2014ء)وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس 2 سال کے لئے نافذ ہوگا۔یہ آرڈیننس غیر معمولی حالات کے لئے بنایا گیا ۔پرویز مشرف کے مقدمے کا فوج سے کوئی تعلق نہیں وہ سیاسی جماعت کے سربراہ نہیں۔فوج جیسے ادارے کو داؤ پر نہ لگائیں۔آپریشن کرنا مشکل نہیں کیا گیا تو پیچھے ہٹنا مشکل ہوگا ۔

ہفتہ کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس غیر معمولی قانون ہے جو غیر معمولی حالات کے لئے لگایا گیا ہے اور اسی کے لئے دو سال کے لئے لگایا گیا۔حالات ٹھیک ہونے پر یہ آرڈیننس ختم کر دیا جائیگا ۔ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ قومی سلامتی پر سمجھوتہ نہ کریں ۔انہوں نے کہا کہ فوج کے افسروں اور جوانوں نے ملک کے لئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں ۔

(جاری ہے)

سابق صدر پرویز مشرف کو قانون کا سامنا کرنا چاہیے۔ انہوں نے فوج جیسے ادارے کو تباہ کیا وہ اگر قانون کا سامنا نہیں کرنا چاہتے تو ملک میں 2 قانون بنا دیئے جائیں ۔غریب کے لئے اور امیر کے لئے ۔انہوں نے کہا کہ سابق صدر فوج جیسے ادارے کو داؤ پر نہ لگائیں ۔مشرف مقدمے کا فوج سے کوئی تعلق نہیں وہ ایک سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں ان کے مقدمے کو فوج سے کبھی بھی نہیں جوڑا جا سکتا اور یہ ممکن بھی نہیں کہ مشرف کا مقدمہ فوج کا مقدمہ بنایا جائے۔

فوج نے بڑی محنت اور مشکل سے مشرف کے داغ دھوئے ہیں ۔آرمی چیف جیسے بیانات چیف جسٹس اور سپیکر روزانہ دیتے ہیں ۔ مشرف کیس کو فوج کے ساتھ جوڑنا ملک سے غداری ہے ۔سیاسی نظام کو کمزور کرنے والا ملک کا دشمن ہوگا۔ مشرف کے وکلاء بدترین بحران پیدا کرنے کی سازش کررہے ہیں۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ شدت پسند عناصر کے خلاف آپریشن کرنا مشکل نہیں ۔

آپریشن کسی وقت بھی شروع کیا جا سکتا ہے ۔آپریشن شروع ہوا تو پھر پیچھے ہٹنا مشکل ہوگا۔ وزیر اعظم کی خواہش ہے کہ کم سے کم نقصان سے امن حاصل کیا جا سکے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کیا جنگ بندی میں توسیع سے متعلق طالبان سے پوچھیں۔بلوچستان میں نواب اکبر بگٹی جیسے واقعہ نہ ہوتا تو بلوچستان میں آج ایسے حالات دیکھنے کو نہ ملتے بلکہ وہاں پر امن ہوتا۔