شمالی وزیرستان، بم دھماکوں، فائرنگ میں23طالبان ہلاک، حکو مت کے سا تھ سیزفائر کی مدت ختم ، طالبان نے اہم اجلاس بلا لیا،تحریک طالبان کے بعض رہنماوٴں کا حکومتی رویئے پر تحفظات کا اظہار ، مذاکرات کے حوالے سے حکومتی رویہ غیر سنجیدہ ہے‘ طا لبا ن رہنما ،جنگ بندی میں توسیع کو بھی حکومتی رویئے سے مشروط کرنے کی تجویز دی گئی

ہفتہ 12 اپریل 2014 06:53

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12اپریل۔2014ء )شمالی وزیرستان میں ریموٹ کنٹرول بم دھماکوں اورفائرنگ میں 23 طالبان ہلاک ہوگئے۔طالبان گروپوں کے مابین پانچ روز سے جاری جھڑپوں میں 50 سے زائد طالبان ہلاک ہوچکے ہیں۔ذرائع کے مطابق شمالی وزیرستان کی تحصیل شوال میں طالبان کی گاڑی کے قریب ریموٹ کنٹرول بم حملہ کیاگیا جس کے بعد فائرنگ کی گئی اوربھاری ہتھیاروں کااستعمال کیاگیا۔

جھڑپوں میں 23 طالبان کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔شمالی اور جنوبی وزیرستان کے مختلف علاقوں میں طالبان کے دو دھڑوں کے مابین پانچ روز سے جھڑپیں جاری ہیں جن میں اب تک 50 سے زائد طالبان ہلاک ہوچکے ہیں۔ذرائع کایہ بھی کہناہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی مرکزی قیادت دونوں گروپوں کے مابین مصالحت اورجنگ بندی کیلئے متحرک ہوگئی ہے اور ان سے رابطے کرلئے ہیں۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق شمالی وزیرستان کے علاقے شوال میں سڑک کنارے نصب بم پھٹنے سے کارسوار6افرادہلاک ہوگئے ۔نجی ٹی وی کے مطابق دتہ خیل کے علاقے شوال میں سڑک کنارے نصب بم اس وقت زورداردھماکے سے پھٹ گیاجب وہاں سے ایک گاڑی گزررہی تھی دھماکے سے کارمکمل طورپرتباہ ہوگئی اورکارمیں سوار5افرادہلاک ہوگئے ۔سرکاری ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے افرادکاتعلق کالعدم تحریک طالبان سے ہے ،حملہ طالبان کمانڈرشہریارمحسودکی گاڑی پرہواتاہم ان کی ہلاکت یابچ جانے کی ابھی تصدیق نہیں ہوسکی ہے ۔

شما لی وزیرستا ن کے علا قے میران شاہ میں ریمورٹ کنٹرول اور راکٹ حملہ میں13 افراد ہلاک ہوگئے۔دونوں حملے گاڑی پر کیے گئے ذرائع کے مطابق پہلا واقعہ میران شاہ کی تحصیل دتہ خیل میں پیش آیا جہاں ایک گاڑی کوریمورٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا گیا۔حملے میں تین افراد ہلاک اور دوافراد زخمی ہوگئے،بم سڑک کنارے نصب کیا گیا تھا۔دوسرا حملہ شوال میں کیا گیاجس میں ایک گاڑی پر راکٹ حملہ کیا گیا ، جس کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک ہوگئے۔

ہلاک ہونے والی کی اب تک شناخت نہیں ہوسکی ادھر طالبان گروپوں میں اختلافات شدت اختیارکرگئے،جھڑپیں جاری ہیں ذرائع کہتے ہیں کہ وزیرستان میں طالبان کے دو گروہوں کے درمیان ایک ماہ سے لڑائی جاری ہے۔گزشتہ پانچ روز میں بیس سے زیادہ شدت پسند ہلاک ہوچکے ہیں طالبان ذرائع کے مطابق حکیم اللہ محسود کی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد ٹی ٹی پی کا سربراہ مقرر کیے جانے کے معاملے پر طالبان گروپوں کے درمیان اختلافات شروع ہوئے۔

دوسری جانب حکومت کے ساتھ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے مذاکرات پربھی طالبان گروپوں کے درمیان اختلافات پائے جاتے ہیں۔ ان میں طالبان قیدیوں کی رہائی ، جنگ بندی اور دیگرمعاملات شامل ہیں۔ عینی شاہدین اور طالبان ذرائع کا کہناہے کہ حکیم اللہ محسو د اور ولی الرحمان گروپ کے درمیان شمالی وزیرستان سے ملحقہ جنوبی وزیرستان کے محسود قبائل کے علاقوں لوئر شکتوئی، اپر شکتوئی، بوبڑ میں وقفے وقفے سے جھڑپیں جاری ہیں۔

گزشتہ پانچ دنوں میں ہونے والی چھڑپوں میں طالبان رہ نما کشید محسود سمیت 20سے زائد طالبان مارے جاچکے ہیں جبکہ ایک ماہ میں اہم کمانڈروں سمیت 40سے زائد طالبان ہلاک ہوئے۔ طالبان گروپوں میں تصادم سے عام شہریوں کو آمدورفت میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ذرائع کاکہناہے کہ مختلف گروپس میں جاری اختلافات ختم کرانے کے لیے پاکستان کے مختلف علاقوں کے علاوہ افغانستان سے بھی اہم طالبان کمانڈرز وزیرستان پہنچ گئے ہیں علا وہ ازیں حکو مت کے سا تھ سیز فائر کا آخری روز گزرنے کے بعد طالبان نے اہم اجلاس بلا لیا ، طالبان نے امن مذاکرات پر حکومتی روئیے پر تحفظات کا اظہار کر دیا ،کالعدم تحریک طالبان کے بعض رہنماوٴں نے حکومتی رویئے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

ان رہنماوٴں کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے حوالے سے حکومتی رویہ غیر سنجیدہ ہے۔جنگ بندی میں توسیع کو بھی حکومتی رویئے سے مشروط کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔دوسری جانب جنگ بندی میں توسیع کے حوالے سے کالعدم تحریک طالبان کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق تحریک کے کمانڈرز کی اکثریت توسیع کے حق میں نہیں ، طالبان کا کہنا ہے کہ حکومت نے قیدیوں کی رہائی اور پیس زون کے مطالبے پر عمل نہیں کیا ۔