تحریک طالبان کی جنگ بندی کی مدت ختم ، مزیدبڑھانے پر معاملہ ابہام کا شکار ،مولانا سمیع الحق کے طالبان قیادت سے رابطے، آپسی جھگڑوں پر شدید تشویش کا اظہار،جنگ بندی میں توسیع کامتفقہ اعلان کیا جائے، قیدیوں کی رہائی کیلئے حکومت سے بات چیت کرونگا، طالبان کمیٹی کے سربراہ کی یقین دہانی

ہفتہ 12 اپریل 2014 06:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12اپریل۔2014ء)تحریک طالبان کی جنگ بندی کی مدت ختم ، مزیدبڑھانے پر معاملہ ابہام کا شکار ہوگیا، مولانا سمیع الحق کے طالبان قیادت سے رابطے، آپسی جھگڑوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ جنگ بندی میں توسیع کامتفقہ اعلان کیا جائے، قیدیوں کی رہائی کیلئے حکومت سے بات چیت کرونگا، طالبان کمیٹی کے سربراہ کی یقین دہانی جبکہ پروفیسر ابراہیم نے مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونے کا الزام ایک بارپھر حکومت پر ڈال ہوئے کہاہے کہ مذاکرات کی کامیابی کیلئے اب بھی پرامید ہیں، طالبان گروپوں میں اختلافات کے باعث بھی مشکلات ہیں ، قیام امن مذاکرات سے ہی ممکن ہے ۔

تفصیلات کے مطابق تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) کی جانب سے یکم مارچ کو اعلان کردہ ایک ماہ کی جنگ اور پھر اس میں دس دن کی توسیع جمعرات کو ختم ہو چکی ہے اور اب جنگ بندی میں توسیع پر معاملہ ابہام کا شکار ہوگیاہے۔

(جاری ہے)

باوثوق ذرائع نے ”خبر رساں ادارے “ کو بتایا کہ طالبان کی جانب سے مذاکرات کے لیے نامزد کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے جمعہ کو طالبان شوریٰ سے دوبارہ رابطہ کر کے انہیں جنگ بندی میں توسیع کا مشورہ دیا ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ مولانا سمیع الحق نے طالبان شوریٰ میں جنگ بندی میں توسیع پر اختلافات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سیز فائر میں توسیع کا مشورہ دیا۔جمعیت علمائے اسلام(س) کے سربراہ نے طالبان شوریٰ کو یقین دلایا کہ وہ قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے حکومت سے بات چیت کریں گے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز جنگ بندی میں توسیع کے حوالے سے طالبان قیادت کا اجلاس ہوا جہاں زیادہ تر کمانڈرز نے جنگ بندی کے خاتمے اور دوبارہ کارروائیاں شروع کرنے پر زور دیاتاہم طالبان شوریٰ کا ایک گروہ اس بات متفق نہ تھا ان کا خیال ہے کہ حکومت کو مزید ایک موقع دیتے ہوئے جنگ بندی میں توسیع کی جائے۔

اس معاملے پر اب طالبان شوریٰ مزید مشاورت کررہی ہے جبکہ مولانا سمیع الحق کی پیش کش پر بھی سنجیدگی سے غور کیا جارہاہے۔ واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے جذبہ خیرسگالی کے طور پر 19 طالبان کی رہائی کے اعلان کے بعد طالبان نے دس روزہ جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔اس دوران سبی میں ٹرین اور اسلام آباد کی سبزی منڈی میں دھماکے بھی ہوئے لیکن طالبان کی جانب سے اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ وہ ایسے حملوں کو حرام تصور کرتے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ادھر رکن طالبان کمیٹی پروفیسر ابراہیم نے کہاہے کہ طالبان کی جانب سے ایک دو روز میں جنگ بندی میں توسیع کا امکان ہے، طالبان کمیٹی کے کوآرڈینیٹر مولانا یوسف شاہ جلد طالبان شوری سے رابطہ کر کے مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے سے متعلق بات چیت کریں گے۔ پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ جنگ بندی اور مذکرات کے لئے جگہ کے تعین کے حوالے سے بھی بات کی جائے گی، طالبان شوری سے جگہ کے تعین پر اتفاق کے بعد ان سے براہ راست مذاکرات کے عمل کو حتمی شکل دی جائے گی۔

پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے حوالے سے حکومت کی جانب سے سست روی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے، حکومت کو معاملات کو آگے بڑھانے کے لئے تیزی سے کام کرناچاہیے، طالبان کے مختلف گروپوں میں اختلافات بھی مذاکرات کے عمل میں مشکلات کی وجہ ہیں پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ حکومت اور فوج کے مابین مذاکرات کے حوالے سے معاملات پیچیدہ ہو گئے ہیں۔

طالبان رابطہ کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ مذاکرات ہی مسئلے کا واحد حل ہے ، ہم ابھی بھی مایوس نہیں اور مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں اورامید ہے کہ مذاکرات جاری رہیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومتی رویہ بھی سنجیدہ نہیں اگر حکومت مذاکرات کی کامیابی چاہتی ہے تو اسے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ طالبان قیادت سے ان کا ابھی رابطہ نہیں ہوا لیکن کمیٹی کے بعض اراکین ان سے رابطے میں ہیں۔

متعلقہ عنوان :