سکینرز کی خریداری میں کرپشن ثابت ہوجائے تو پھانسی چڑھنے کو تیار ہوں،رحمن ملک ،طالبان کاحملوں کو حرام قرار دینا کافی نہیں تمام گروپوں کو بیان حلفی دینا چاہیے کہ مذاکرات کے دوران کوئی حملہ نہیں کیا جائے گا، بلوچستان لبریشن آرمی اور طالبان ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، گرینڈ آپریشن ہونا چاہیے ،حکومت طالبان مذاکرات ناکام ہوچکے ہیں دوبارہ اے پی سی بلائی جائے، پاکستان ایٹمی قوت ہے دہشت گردوں سے جھک کر مذاکرات ریاست کی توہین ہیں، پمز ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت کے بعد صحافیوں سے گفتگو

جمعرات 10 اپریل 2014 07:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10اپریل۔2014ء) سابق وزیر داخلہ اے رحمن ملک نے کہاہے کہ طالبان کی جانب سے دہشت گرد حملوں کو حرام قرار دیا جانا کافی نہیں بلکہ طالبان سیز فائر کا اعلان کریں اور تمام گروپوں کو بیان حلفی دینا چاہیے کہ مذاکرات کے دوران کوئی حملہ نہیں کیا جائے گا بلوچستان لبریشن آرمی اور طالبان ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔

ان کے خلاف گرینڈ آپریشن ہونا چاہیے یہ پاکستان کو غیر مستحکم کررہے ہیں۔ میرے دور میں منگوائے جانے والے سکینرز کے حوالے سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جوڈیشل انکوائری کروائیں،کرپشن ثابت ہوجائے تو پھانسی چڑھنے کیلئے تیار ہوں، حکومت طالبان کے ساتھ جو مذاکرات کررہی ہے وہ ناکام ہوچکے ہیں دوبارہ اے پی سی بلائی جائے۔ پاکستان نیوکلیئر پاور کا حامل ملک ہے دہشت گردوں کے ساتھ جھک کر مذاکرات کرنا ریاست کی توہین ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کو پمز ہسپتال میں سبزی منڈی بم دھماکے میں زخمی ہونے والے زخمیوں کی عیادت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی خصوصی ہدایت پریہاں پہنچا ہوں یہ طالبان نہیں بلکہ ظالمان ہیں دو روز قبل تحریک طالبان کے ترجمان شاہد الله شاہد کا یہ بیان آیا کہ حکومت ہمارے ساتھ تعاون نہیں کررہی اور وعدے پورے نہیں کررہی جس کے بعد ٹرین میں بم دھماکہ ہوا اور سبزی منڈی میں بم دھماکے ہوئے اور معصوم پاکستانی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے یہ ٹی ٹی پی کی حکومت کو وارننگ تھی حکومت طالبان سے نہیں بلکہ ظالمان سے مذاکرات کررہی ہے۔

اب طالبان کہہ رہے ہیں کہ علی گیلانی اور شہباز کی رہائی کے عوض ہمارے ایک ہزار بندوں کو حکومت رہا کرے۔ وہ ایک ہزار دہشت گرد ہیں جنہیں رہا کیا گیا تو نتائج سنگین ہوں گے۔حکومت سیاسی جماعتوں کی مشاورت کے بعد اے پی سی کال کرے ہم کب تک لاشیں اٹھاتے رہیں گے جب تک ہماری ضد نہیں ہوگی،طالبان مطالبات پیش کرتے ر ہیں گے۔حکومت کسی ایک گروپ سے مذاکرات نہ کرے بلکہ تمام گروپوں کو مذاکرات میں شامل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے حوالے سے انسداد دہشت گردی کا جو قانون بنایا گیا ہے اس میں جرائم پیشہ لوگوں کی تشریح کردی گئی ہے۔ صحافیوں کے مختلف سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے دورمیں منگوائے جانے والے سکینرزکی خریداری میں اگر کوئی مالی بے ضابطگی ثابت ہوجائے توپھانسی دی جائے، میں اس کیلئے تیار ہوں، چیف جسٹس پاکستان اس کیلئے جوڈیشل انکوائری کمیشن تشکیل دیں۔

انہوں نے کہا کہ سکینرز کے حوالے سے تاخیر ہوئی ہے اس میں کرپشن نہیں ہوئی ہم نے دو سکینرز منگوائے تھے حکومت پاکستان مزید سکینرز منگواتی اور اسلام آباد میں نصب کئے جاتے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان اس ملک میں دہشت گرد حملے کررہے ہیں اور ہم لاشیں اٹھا رہے ہیں ہماری بے بسی کا یہ عالم ہے کہ ہم نیوکلیئر پاور ہوتے ہوئے بھی حکومت طالبان کے سامنے جھک گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اے پی سی کانفرنس بلائی جائے جس میں حکومت‘ اپوزیشن ‘ قانون نافذ کرنے والے مشترکہ طور پر حکمت عملی بنائیں اورظالمان کے خلاف آپریشن کیا جائے۔ ہمارے دور اقتدار میں دہشت گردی مارگلہ کی پہاڑیوں تک پہنچ گئے تھے۔ مالاکنڈ اور سوات میں ہم نے انہیں بھرپور جواب دیا۔ یہ جرائم پیشہ لوگ ہیں ان کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔

ہم نے جب حکومت چھوڑی اور نگران حکومت کا عمل میں لایا تو کراچی کے علاوہ کہیں بھی دھماکے نہیں ہورہے تھے حکومت نے جو غیر عسکری لوگ چھوڑے ہیں ان کی تفصیلات کو عوام تک پہنچایا جائے۔ سابق وزیراعظم کا بیٹا علی گیلانی اور شہباز غیر عسکری لوگ تھے انہیں کیوں نہیں چھوڑ ا گیا مجھے پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ ہم جہادی گروپوں کے خلاف متنازعہ بیانات دیتے ہیں جس کی وجہ سے علی گیلانی اور شہباز احمد کو نہیں چھوڑا جارہا مجھے پروفیسر ابراہیم تحریری طو رپر بتا دیں کہ میں نے کیا بیان دینا ہے اور گارنٹی دیں کہ ان دو لوگوں کو رہا کردیا جائے گا تو میں پروفیسر ابراہیم سے ملتا جلتا بیان دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ حکومت اپنی رٹ ہر حال میں قائم کرے۔