حکومت کی طرف سے بھاری قرضوں سے ملک کے بنکنگ کے شعبہ کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں،عالمی بنک کا انتباہ، جی ڈی پی کی شرح نموبہتر لیکن چیلنجزسے نمٹنے کیلئے ترقی کی رفتارکو برقرار رکھناہوگا، رواں مالی سال ترقی کی شرح 4فیصد،کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ جی ڈی پی کاایک فیصد اورمالیاتی خسارہ ہدف کے مطابق5.8فیصد رہنے کاامکان ہے،آئی ایم ایف نے بھی پاکستان کی پالیسیوں پربھرپوراعتمادکااظہارکیاہے ،عالمی بینک کی طرف سے جنوبی ایشیاء کی اقتصادی صورتحال پررپورٹ جاری

جمعرات 10 اپریل 2014 07:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10اپریل۔2014ء)عالمی بینک نے خبردار کیا ہے کہ حکومت کی طرف سے بھاری قرضوں سے ملک کے بنکنگ کے شعبہ کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں اور کہا ہے کہ پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح نموبہترہے لیکن اب بھی مستقبل کے چیلنجزسے نمٹنے کیلئے ترقی کی اس رفتارکوبرقراررکھناہوگا۔ رواں مالی سال 2013-14ء کے درمیان پاکستان میں ترقی کی شرح 4فیصدرہنے کاامکان ہے ،حکومت کی اقتصادی اصلاحات اوربرآمدات میں اضافے سے کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ جی ڈی پی کاایک فیصد اورمالیاتی خسارہ ہدف کے مطابق5.8فیصد رہنے کاامکان ہے تاہم زرعی ترقی کی شرح ہدف سے کچھ کم رہے گی ۔

آئی ایم ایف نے بھی پاکستان کی پالیسیوں پربھرپوراعتمادکااظہارکیاہے ۔عالمی بینک کی طرف سے بدھ کوجنوبی ایشیاء کی اقتصادی صورتحال کے بارے میں جاری کی گئی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ پاکستان میں رواں مالی سال کے دوران ترقی کی شرح 3.6سے 4فیصدتک رہنے کاامکان ہے ،مینوفیکچرنگ اورسروسزکے شعبے میں بہتری کی گئی ہے اورسرمایہ کاری کااعتمادبھی بحال ہورہاہے ۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہاگیاکہ جنوبی ایشیاء میں ترقی کی شرح 2013ء میں 4فیصدرہی جو2014ء میں 5.2فیصدرہنے کاامکان ہے ،جس کی وجہ سرمایہ کاری اوربرآمدات میں اضافہ ہے ،پاکستان میں افراط زر7.9فیصداورمالیاتی خسارہ 6فیصدکے اردگردرہے گاکیونکہ ٹیکس وصولی میں بہتری اوراخراجات میں کمی دیکھی گئی ہے ۔کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ جی ڈی پی کاایک فیصدرہنے کاامکان ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ ترسیلات زراوربرآمدات میں اضافہ ہواہے ۔

آئی ایم ایف نے بھی اپنے پروگرام پراعتمادکااظہارکیاہے ،تاہم زراعت سالانہ ہدف سے کچھ کم رہنے کاامکان ہے ۔صنعتی شعبے میں بہتری ،توانائی کی بہترفراہمی اورانتخابات کے بعدسرمایہ کاروں کے اعتمادکی بحالی کانتیجہ ہے ۔ٹیلی کام کے شعبے میں عالمی سطح پربہتری دیکھی گئی ہے ۔رپورٹ کے مطابق محصولات کی وصولی نظرثانی شدہ ہدف2345ارب روپے کے قریب رہنے کی توقع ہے ۔

ایف بی آرکی ٹیکس وصولی مالی سال 2013ء کے مقابلے میں بہتررہے گی۔رپورٹ کے اجراء کے موقع پربات چیت کرتے ہوئے عالمی بینک کے جنوبی ایشیاء کے معاشی ماہرمارٹن رامانے کہاکہ پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح نموبہترہے لیکن اب بھی مستقبل کے چیلنجزسے نمٹنے کیلئے ترقی کی اس رفتارکوبرقراررکھناہوگا۔انہوں نے کہاکہ جنوبی ایشیاء میں جی ڈی پی کاتعین آسان نہیں ،کیونکہ بڑے پیمانے پرمعیشت غیرروایتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں بینکنگ کاشعبہ مضبوط ہے لیکن حکومت کی طرف سے حاصل کئے گئے قرضے اس شعبے کیلئے خطرہ بن سکتے ہیں ،جس پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے ۔