فیول سرچارجز بقایا جات وصولی، سپریم کورٹ فیصلے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ ،صوبے میں تیل سے بجلی پیدا نہیں ہوتی ، بجلی بلوں میں بقایا جات کا کوئی جواز نہیں ہے، صوبائی حکومت

بدھ 9 اپریل 2014 06:36

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9اپریل۔2014ء)خیبر پختونخوا حکومت نے پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی کی جانب سے تین سال کے بارہ ارب روپے بجلی کے بلوں میں فیول سرچارجز کے بقایا جات کی وصولی کے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اور اس حوالے سے خیبر پختونخوا حکومت نے ایڈوکیٹ جنرل کو احکامات جاری کر دیئے ہیں۔ صوبائی حکومت نے موقف اختیار کیاہے کہ صوبے میں تیل سے بجلی پیدا نہیں ہوتی ہے اس لئے عوام سے بجلی بلوں میں بارہ ارب روپے فیول سرچارجز کے بقایا جات کا کوئی جواز نہیں ہے ۔

حال ہی میں سپریم کورٹ نے پیسکوکے صارفین سے تین سال کے بقایا جات کی وصولی کا فیصلہ کیا تھا ۔ اور فیول ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف حکم امتناعی جاری کرتے ہو ئے اس پر عمل درآمد روک دیا ہے ۔

(جاری ہے)

وزارت پانی و بجلی نے خیبر پختونخوا کے صارفین سے گزشتہ تین سال کی ایڈجسٹمنٹ وصول کرنے کے طریقہ کار بھی واضح کیاہے بارہ ارب کے بقایا جات صارفین سے دس قسطوں میں وصول کئے جائینگے پیسکو ذرائع نے بتایاہے کہ گھریلو صارفین کے بلوں میں د و ہزار سے ستر ہزار روپے تک کا اضافہ ہوگا ۔ جبکہ صنعتی صارفین اور کمرشل صارفین سے پانچ ہزا ر سے ایک لاکھ روپے تک بلوں میں وصولی کی جائیگی ۔ جبکہ بجلی کے قیمتوں میں مزیداضافہ کا بھی امکانات ہیں۔

متعلقہ عنوان :