افغان انتخابات ،پاکستان نے افغان سرحد بند رکھی،انتخابات کے پرامن انعقاد کے لیے ملک بھر میں ساڑھے تین لاکھ سکیورٹی اہلکار تعینات،ملک میں صدارتی انتخابات کے باوجودپاکستان کی طرف کئی گولے فائر، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا،دونوں ملکوں کی سرحد پر غیر قانونی آمد و رفت روکنے کے لیے فضائی نگرانی بھی کی گئی،ذرائع

اتوار 6 اپریل 2014 04:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6اپریل۔2014ء )پاکستان نے افغانستان میں صدارتی انتخابات کے پیش نظر ہفتہ کو اپنی سرحد ہر طرح کی آمد و رفت کے لیے بند رکھی جبکہ فضائی نگرانی بھی کی گئی جبکہ دوسری جانب افغانستان سے کئی گولے پاکستانی علاقے میں مارے گئے تاہم ان سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق پاک افغان سرحد پر تمام ’کراسنگ پوائنٹس‘ جمعہ کو ہی بند کر دیئے گئے تھے اور یہ پڑوسی ملک میں پولنگ کے دن کے اختتام تک بند رہیں گے۔

سرحد پر 20 مارچ ہی سے اضافی دستے تعینات کر دیئے گئے تھے اور اس کا مقصد پڑوسی ملک میں پرامن انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے افغان حکام کے اقدامات میں معاونت کرنا ہے۔سرکاری بیان کے مطابق یہ اقدامات افغان سکیورٹی فورسز سے ضروری مشاورت کے بعد کیے گئے۔

(جاری ہے)

پاک افغان سرحد پر دونوں ملکوں میں آنے جانے کے لیے استعمال ہونے والے راستوں پر قائم چوکیوں پر بھی تعینات اہلکاروں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ساتھ دونوں ملکوں کے سرحدی فوجی حکام کے درمیان رابطے کے لیے ہاٹ لائن بھی قائم کر دی گئی ہے۔

دونوں ملکوں کی سرحد پر غیر قانونی آمد و رفت روکنے کے لیے فضائی نگرانی بھی شروع کر دی گئی ہے۔دوسری جانب عسکری ذرائع کے مطابق ملک میں صدارتی انتخابات کے باوجود افغان فوج کی طرف سے پاکستان میں کئی گولے فائر کئے گئے تاہم خوش قسمتی سے ان سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔پاکستان نے ان کارروائیوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔انتخابات کے پرامن انعقاد کے لیے ملک بھر میں ساڑھے تین لاکھ سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

طالبان کی طرف سے انتخابی عمل کو سبوتاڑ کرنے اور انتخابات کا حصہ بننے والوں کو نشانہ بنانے کی دھمکیوں کے باوجود افغان مبصرین کا کہنا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ملک بھر میں پولنگ کا عمل مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے سات بجے شروع ہوا جو مقررہ 9 گھنٹوں کے بعد مزید دو گھنٹے بھی جاری رہا۔انتخابات کے لیے 28 ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے جب کہ ایک کروڑ دس لاکھ افغان ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔

صدر حامد کرزئی 2001 میں طالبان کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے اقتدار میں ہیں۔ لیکن ملک کے آئین کے مطابق وہ مسلسل تیسری مرتبہ صدارتی انتخابات نہیں لڑ سکتے۔منصب صدارت کے لیے آٹھ اْمیدوار میدان ہیں تاہم اشرف غنی، عبداللہ عبداللہ اور زلمے رسول کے درمیان مقابلے کی توقع ہے۔ افغان الیکشن کمیشن کے مطابق پہلے مرحلے میں اگر کوئی صدارتی امیدوار 50 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں ناکام ہوا، تو ایسی صورت میں دوسرے مرحلے میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والے دو اْمیدواروں میں مقابلہ ہو گا۔ افغان طالبان نے حالیہ دنوں میں دارالحکومت کابل کے حساس علاقے میں مختلف مقامات خاص طور پر ملک کے خود مختار الیکشن کمیشن کے مرکزی دفتر پر حملے کی ذمہ داری قبول کی۔