آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن قبول نہیں کررہے، پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ، حکومت نے رواں مالی سال میں ٹیکس جمع کرنے کا ہدف 2345 ارب روپے رکھا ہے ،سرمایہ کاری کے فروغ اور معیشت کو بڑھانے کی خاطر اس وقت کی حکومت پاکستان نے یکطرفہ کاروبار دوستانہ ویزا پالیسی متعارف کروائی، رانا محمد افضل خان

ہفتہ 5 اپریل 2014 03:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5اپریل۔2014ء) پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا محمد افضل خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی بہتر معاشی پالیسیوں کی وجہ سے آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن قبول نہیں کررہے اور وہ ہم پر بجلی اور گیس بلوں کی قیمتیں بڑھانے کیلئے دباؤ نہیں ڈالتے لیکن وہ ہماری غلطیوں کی نشاندہی کرتے رہتے ہیں‘ حکومت نے رواں مالی سال میں ٹیکس جمع کرنے کا ہدف 2345 ارب روپے رکھے ہیں اور ڈرگز اور ادویات جوکہ تشویشناک امراض ایڈز‘ ہیپاٹائٹس‘ تھیلیسیمیا‘ امراض قلب اور گردوں کی پیوند کاری جیسے امراض کے علاج میں استعمال کی جاتی ہیں ان پر صفر کسٹمز نہیں ہوتی۔

جمعہ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران رائے حسن نواز خان کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے داخلہ مریم اورنگزیب نے ایوان کو بتایا کہ صوبائی حکومتوں کی جانب سے مشتہر کردہ جے آئی آئیز کے ذریعے زیادہ تر کیسز میں متعلقہ پولیس حکام کی جانب سے دہشت گردی کے رونماء ہونے والے تمام واقعات کی تحقیقات کی جاتی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت بھی ان تحقیقات کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے نادرا‘ پی ٹی آئی اور آئی بی سے بھی معاونت لی جاتی ہے۔

جماعت اسلامی کی عائشہ سید کے سوال کے جواب میں کہا کہ گذشتہ ایک سال کے دوران 3112 غیر ملکی باشندے گرفتار کئے گئے جبکہ ایک سال کے دوران کل 2761 غیر ملکیوں کو روانہ کیا۔ تحریک انصاف کی شیری مزاری کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کی جانب سے منظور کردہ پالیسی کے مطابق برطانیہ کے تمام شہری آمد پر ویزا کے مستحق نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سرمایہ کاری کے فروغ اور معیشت کو بڑھانے کی خاطر اس وقت کی حکومت پاکستان نے یکطرفہ کاروبار دوستانہ ویزا پالیسی متعارف کروائی۔

مسلم لیگ (ن) کی پروین مسعود بھٹی اور پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا محمد افضل نے ایوان کو بتایا کہ اے ٹی ایم کے حوالے سے مختلف بینکوں کیساتھ بات چیت جاری ہے اور امید ہے اس سال کے آخر میں اجراء کردیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ تھرپارکر میں اے ٹی ایم کی سہولیات نہیں ہیں۔ کمپیوٹرائزڈ برانچیں ایک دوسرے کیساتھ منسلک ہوں گی۔ شکیلہ لقمان کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے داخلہ مریم اورنگزیب نے ایوان کو بتایا کہ امن و امان ایک صوبائی معاملہ ہے تاہم وفاقی حکومت ٹارگٹ کلنگ اور دیگر سنگین جرائم کی روک تھام کیلئے حکومت سندھ کی ہر طرح سے مدد کررہی ہے۔

کراچی آپریشن کے دوران 892 ٹارگٹ کلر گرفتار کئے گئے ہیں۔ تحریک انصاف کے رائے حسن نواز کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا محمد افضل نے ایوان کو بتایا کہ پاکستان میں بجلی اور گیس کی قیمتیں آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر نہیں بڑھائی جاتیں۔ انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف سے جب قرضہ لیا جاتا ہے تو وہ ہماری غلطیوں کی نشاندہی کرتا ہے۔

حکومت نے بجٹ میں جو ترجیحات طے کی تھیں ان کے مطابق چل رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نظام کی درستگی کیلئے بعض اوقات عوام کو بوجوہ اٹھانا پڑتا ہے اور صوبائی ٹیکس میں صوبے خودمختار ہیں۔ ٹیکس جمع کرنے کی حوالے سے 2345 بلین روپے کے اہداف حاصل کریں گے۔ تحریک انصاف کی نفیسہ عنایت اللہ خٹک کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ 97 ڈرگ ایکٹ کے تحت دوائیوں کی رجسٹریشن کی جاتی ہے۔

پولیو ڈراپس کافی عرصہ تک ہمارے پاس آتے رہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ڈرگز اور ادویات جوکہ تشویشناک امراض جیسے ہیپاٹائٹس‘ ایڈز‘ تھیلیسیمیا‘ امراض قلب اور گردوں کی پیوند کاری جیسے امراض کے علاج میں استعمال کی جاتی ہیں ان پر صف کسٹم ڈیوٹی ہوتی ہے۔ جماعت اسلامی کی عائشہ سید کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا محمد افضل خان نے ایوان کو بتایا کہ ہر سال 30 سے 35 آڈٹ رپورٹس بنتی ہیں جوکہ جی اے سی کے سامنے پیش ہوتی ہیں۔

گذشتہ پی اے سی نے ریکارڈ ریکوری کی تھی۔ امید ہے موجودہ پی اے سی بھی ریکوری کرے گی۔ ایم کیو ایم کے شیخ صلاح الدین کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا محمد افضل خان نے ایوان کو بتایا کہ آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کیلئے یکساں تنخواہوں کے سکیلز اور سہولیات متعارف کرانے کی کوئی تجویز حکومت کے زیر غور نہیں ہے۔