خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کے ناراض ارکان اسمبلی نے استعفے جمع کروا دیئے ، ارکان کی عمران خان سے ملاقات ،کوئی سمجھتا ہے کہ وہ مجھے بلیک میل کریگا تو اس کی خوش فہمی ہے، ضرورت پڑی تو خیبرپختونخوا اسمبلی توڑ کر دوبارہ انتخابات کروائیں گے ، چیئرمین پاکستان تحریک انصاف

ہفتہ 5 اپریل 2014 03:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5اپریل 2014ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں عدلیہ اور میڈیا تو آزاد ہیں لیکن آزاد الیکشن کمیشن نہیں ہے۔ صاف اور شفاف الیکشن کے بغیر حقیقی جمہوریت ممکن نہیں ہے۔ اسلام آباد میں الیکشن کمشنر کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں چیئرین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ دھاندلی کرکے ایوان میں آنے والے ملک سے کرپشن ختم کر سکتے ہیں اور نہ ہی انقلاب لا سکتے ہیں۔

دو نمبر الیکشن کے ذریعے آنے والے بڑی رکاوٹ ہیں۔ الیکشن میں دھاندلی کرنے والوں کو سزا ملنی چاہیے۔ ہماری درخواست ہے کہ صرف 4 حلقوں کی تصدیق کروائی جائے۔ کرپشن میں ملوث پریزائیڈنگ افسروں کو جیلوں میں ڈالا جائے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے فاورڈ بلاک سے ملاقات کرونگا۔

(جاری ہے)

ملاقات میں ناراض اراکین کے موقف سننے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔

وزارتیں لینے کیلئے کوئی مجھے بلیک میل نہیں کر سکتا۔ \'\'ضرورت پڑی خیبر پختونخوا اسمبلی توڑ کر دوبارہ انتخابات کروائیں گے\'\'۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمشنر سے ملاقات بہت اچھی رہی۔ الیکٹرانک اور بائیو میٹرک سسٹم کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔ خیبر پختونخوا حکومت 30 اپریل کو بلدیاتی انتخابات کیلئے تیار ہے۔ادھرپاکستان تحریک انصاف خیبرپختونخواکے ناراض ارکان اسمبلی نے اپنے استعفے ڈپٹی اسپیکرکے پاس جمع کروادیے۔

گروپ عمران خان کواپنے تحفظات سے آگاہ کرنے کے لئے اسلام آباد روانہ ہوگیاہے۔پاکستان تحریک انصاف کے رکن خیبرپختونخوا اسمبلی جاوید نسیم نے نجی ٹی وی کوبتایاکہ پی ٹی آئی کے ناراض ارکان کاگروپ پارٹی کے قائد عمران خان سے ملاقات کے لئے اسلام آباد روانہ ہوگیاہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گروپ نے اپنے استعفے ڈپٹی اسپیکر کے پاس جمع کرائے ہیں اور قرآن کریم پر ہاتھ رکھ متحد رہنے کا حلف اٹھایاہے۔

ان کے مطابق گروپ 14 ارکان اسمبلی پرمشتمل ہے جن میں ڈپٹی اسپیکر امتیاز شاہد قریشی، ایم پی اے قربان علی، جاوید نسیم، ارباب جہانداد، محمود خان، ادریس خان، گل صاحب خٹک، شاہ محمد، شاہ فیصل، ضیاء اللہ بنگش، ڈاکٹر امجد، عزیراللہ جان، زاہد درانی اور سردار ادریس شامل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ملاقات کے ایجنڈے میں کرپٹ وزراء کو بے دخل کرنے، پارٹی منشور پر عمل اور غیرمتعلقہ لوگوں کی حکومت میں مداخلت روکنا شامل ہے۔

بعد ازاں پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخواہ کے ناراض اراکین اسمبلی نے پارٹی چیرمین عمران خان سے ان کی راہائش گاہ پر ملاقات کر کے ان کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ پارٹی چیرمین نے اراکین کے مسائل کو غور سے سنا اور انہیں حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔دو گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی ملاقات میں پندرہ اراکین اسمبلی نے دو ٹوک انداز میں پارٹی چیرمین پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ پارٹی میں کسی دھڑے بندی کے قائل نہیں۔

ان کی ناراضگی کی وجہ صوبے میں حقیقی تبدیلی کے لیے آواز بلند کرنا ہے۔وزارت کا حصول ان کا مقصد نہیں ۔اراکین اسمبلی نے صوبائی حکومت کا پارٹی منشور پر عملدرآمدنہ کر نے ، ترقیاتی کاموں میں مخصوص اراکین کو نوازنے ، علاقائی امتیاز برتے جانے، صوابدیدی فنڈز کی سیاسی بنیادوں پر تقسیم اور تقرریوں اور تعیناتیوں اور پسند اور نہ پسند رویہ اختیار کرنے پر صوبائی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا یا۔

پارٹی چیرمین عمران خان نے ان کے جائز مطالبات حل کرنے یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ان کی اولین خواہش ہے کہ خیبر پختونخواہ ایک ماڈل صوبے کے طور پر سامنے آئے یہاں کے باسیوں نے سب سے زیادہ مصائب برداشت کیے ہیں انہیں ریلیف فراہم کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے ہم اداروں کی مضبوطی پر یقین رکھتے ہیں۔ عمران خان نے واضح کیا کہ اگر کسی نے ذاتی مفاد کے لیے مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کی تو وہ یا تو مجھے جانتے نہیں یا خوش فہمی کا شکار ہیں۔

جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ وہ تعمیر و ترقی میں کسی بھی قسم کے علاقائی تعصب کو برداشت نہیں کریں گے۔انہوں نے اراکین اسمبلی سے جلد دوبارہ ملاقات کا وعدہ کر تے ہوئے کہا کہ وہ اس عرصے میں ان کی شکایات کا تفصیلی جائزہ لیں گے۔ اس موقع پر پارٹی کے صوبائی صدر اعظم سواتی ،پارٹی راہنمااسد عمر ، صوبائی سیکرٹری جنرل خالد مسعود اور نعیم الحق بھی موجود تھے۔ جبکہ صوبائی اراکین اسمبلی کی نمائندگی قربان علی اور ڈپٹی سپیکر امتیاز علی قریشی کر رہے تھے۔