اسلام آباد، احتساب عدالت میں زیر سماعت اے آر وائی گولڈ اورایس ایس جی ریفرنس میں بریت کیلئے دائر درخواست پر فاروق ایچ نائیک کے دلائل مکمل ،ارسس ٹریکٹر کرپشن ریفرنس میں درخواست پر آج بھی دلائل جاری رکھیں گے

جمعرات 3 اپریل 2014 06:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3اپریل۔2014ء)سابق صدر آصف علی زرداری کی طرف سے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں زیر سماعت اے آر وائی گولڈ اورایس ایس جی ریفرنس میں بریت کیلئے دائر درخواست پر وکیل صفائی فاروق ایچ نائیک نے دلائل مکمل کر لئے ہیں جبکہ ارسس ٹریکٹر کرپشن ریفرنس میں بریت کے لئے دائر درخواست پر وہ آج جمعرات کو بھی دلائل جاری رکھیں گے۔

بدھ کو روز اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق صدر آصف علی زرداری کی طرف سے اے آئی گولڈ،ارسس کرپشن اور اے جی ایس ریفرنسز میں بریت کے لئے دائر درخواستوں کی سماعت کی۔اس موقع پر آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے اے آر وائی گولڈ ریفرنس میں دلائل کے دوران نیب کے تفتیشی افسر کا بیان پڑھ کر سنایا جس میں تفتیشی نے تسلیم کیا ہے کہ تفتیش میرٹ پر نہیں ہوئی اور رپورٹ پر اس کے دستخط گن پوائنٹ پر کرائے گئے۔

(جاری ہے)

سونا درآمد کرنے کیلئے تین لائسنس دیئے گئے جس سے آصف زرداری کا کوئی لینا دینا نہیں تھا، آصف زرداری نے کسی پالیسی اجلاس میں شرکت بھی نہیں کی۔ تحقیقاتی افسر عبدالجلیل کا بیان بھی ریکارڈ پر ہے کہ آصف زرداری اور سلمان فاروقی کیخلاف کوئی شواہد نہیں۔ فاروق ایچ نائیک نے ایس جی ایس ریفرنس میں دلائل دیئے کہ ریفرنس پانچ افراد کیخلاف دائر کیا گیا تین کو عدالتیں بری کر چکی ہیں، بے نظیر بھٹو فوت ہو گئیں،اب صرف آصف زرداری موجود ہیں جن کے خلاف نیب کے پاس ایسے کوئی ثبوت یا شواہد موجود نہیں جن کی بنیاد پر الزام کو ثابت کیا جا سکے اور وہ اس ریفرنس میں مرکزی ملزم بھی نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب نے آصف علی زرداری کیخلاف سوئس حکومت کو خط لکھا لیکن کہیں بھی اصل دستاویز پیش نہیں کی گئیں۔تین سو سینتیس کاغذات تفتیشی افسران نے جمع نہیں کئے تو کہاں سے آگئے؟ دستاویز کی نقول کو بھی سیکنڈ سیکرٹری سے تصدیق کرایا گیا۔ فاروق نائیک نے ارسس کرپشن ریفرنس میں بھی دلائل دیئے تاہم مقدمہ کی سماعت ملتوی کیے جانے کے باعث وہ اپنے دلائل مکمل نہیں کر سکے ،وہ جمعرات کومذکورہ ریفرنس میں بریت کے لئے دائر درخواست کے حق میں دلائل جاری رکھیں گے۔

متعلقہ عنوان :