حکومت نے پرویز مشرف کی طرف سے نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست مسترد کر دی، سابق صدر کو جوابی خط لکھ دیا گیا،فیصلے سے آگاہ کیا گیا، طویل مشاورت کے بعد مشرف کا نام ای سی ایل سے نہ ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا،پرویز مشرف کے بیرون ملک جانے پرپابندی کے خلاف اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کریں گے،وکیل فروغ نسیم

جمعرات 3 اپریل 2014 05:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3اپریل۔2014ء) حکومت نے سابق صدرپرویز مشرف کی طرف سے نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست مسترد کر دی ہے اور اس ضمن میں سابق صدر کو جوابی خط لکھ دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ نے طویل مشاورت کے بعد سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نہ ہٹانے کا فیصلہ کیا اور ایگزٹ کنٹرول لسٹ( ای سی ایل) سے نام نکالنے کے لئے 31مارچ کو پرویز مشرف کی طرف سے دائر کی گئی درخواست مسترد کی گئی ہے۔

وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق پرویز مشرف کی طرف سے ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست پر وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا جہاں پارٹی کے سینئر راہنماوٴں کے ساتھ مشاورت کے بعد وزیر اعظم نے اس بات کا فیصلہ کیا تھا کہ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا جائے گا۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق اس حوالے سے وزیر اعظم کی زیر صدارت دو روز مشاورت جاری رہی اور اس دوران عوام کے رد عمل کا بھی جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ اس بات پر طویل غور کیا گیا کہ اگر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکال دیا جاتا ہے تو نواز حکومت کو سیاسی طور پر کس طرح کے نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق بعض پارٹی راہنمااس حق میں تھے کہ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکال دیا جائے اور انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی جائے تاہم بعض سیاسی راہنماوٴں نے اس کی شدید مخالفت کرتے ہوئے وزیر اعظم کو آگاہ کیا کہ اس صورت میں نواز حکومت کو شدید سیاسی نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور لوگ ہر گز اس فیصلے کو قبول نہیں کریں گے۔ذرائع کے مطابق اس حوالے سے حکومت کی طرف سے پاک فوج کی اعلی کمان کو بھی اعتماد میں لیا گیا ہے جس کے بعد وزیر اعظم نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے کا اصولی فیصلہ کیا۔

ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے پرویز مشرف کو جوابی خط بھی لکھ دیا گیا ہے جس میں پرویز مشرف کو اس حوالے سے آگاہ کیا گیا ہے کہ ان کا نام کن قانونی وجوہات کی بناء پر ای سی ایل نکالا نہیں جا سکتا۔ واضح رہے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی طرف 31مارچ کو خصوصی عدالت کی جانب سے فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد بیرون ملک روانگی کے لئے نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست دی گئی تھی۔

ذرائع کے مطابق پرویز مشرف کی طرف سے سیکرٹری وزارت داخلہ کو ای سی ایل سے نام نکالنے کے لئے لکھی گئی درخواست میں کہا گیا تھا کہ سابق صدر کی والدہ اس وقت شدید علالت کی حالت میں دبئی کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہے جن کی عیادت کے لئے انہیں دبئی جانا اشد ضروری ہے جبکہ درخواست گزار خود بھی گزشتہ دو ماہ سے زائد عرصہ سے عارضہ قلب میں مبتلا ہے جن کا علاج اے ایف آئی سی راولپنڈی میں جاری ہے ،اس لئے درخواست گزار اپنا علاج امریکہ کے ایک ہسپتال سے کروانا چاہتا ہے جس کے لئے ان کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے تاکہ وہ بیرون ملک جا سکیں۔

پرویز مشرف کی بیرون ملک جانے کی درخواست مستردہونے پرانکے وکیل فروغ نسیم نے کہا ہے کہ ان کے موکل اس پابندی کے خلاف اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کریں گے۔امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر عدالت کہتی ہے کہ وہ آزاد ہیں اور انہیں عدالت میں پیش ہونے سے بھی استثنا دیا جاتا ہے تو پھر حکومت کون ہوتی ہے عدالت سے بڑھ کر عدالتی فیصلے نافذ کرنے والی۔

یہ کوئی بات خیرات کی نہیں۔ بنیادی حقوق اور قانون کی بالادستی کی ہے۔فروغ نسیم نے اس خدشے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انہوں نے بھاگنا ہوتا تو آتے ہی کیوں؟ دوسرا اگر خدانخواستہ ضرورت پڑی تو اب قانونی طریقوں سے انہیں بلایا جا سکتا ہے۔یادرہے کہ وزارت داخلہ نے بدھ کو سابق فوجی صدر کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ”مفاد عامہ“ کے پش نظر پرویز مشرف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

پرویز مشرف رواں ہفتے اپنے خلاف غداری کی کارروائی کی سماعت کرنے والی تین رکنی عدالت کو کہہ چکے ہیں کہ وہ شارجہ میں اپنی علیل والدہ کی عیادت اور اپنے علاج کے لیے ملک سے باہر جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔عدالت نے سابق صدر کے خلاف آئین شکنی کے الزامات پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت نے پرویز مشرف کے ملک سے باہر جانے پر قدغن نہیں لگائی۔

سابق فوجی صدر پرویز مشرف اپنے خلاف لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ 2007 میں آئین معطل کرنے کا فیصلہ فرد واحد کا نہیں تھا اور پاکستان فوج ان کے خلاف ہونے والی کارروائی پر نالاں ہے۔وزارت داخلہ کی جانب سے پرویزمشرف کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست مستردکئے جانے کے حوالے سے خط سابق صدرجنرل (ر)مشرف کوپہنچادیاگیا۔

پرویزمشرف کوان کے وکیل انورمنصورنے مذکورہ خط اے ایف آئی سی راولپنڈی میں پہنچایا۔تفصیلات کے مطابق بدھ کوحکومت کی جانب سے پرویزمشرف کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست مستردکئے جانے کے حوالے سے ایک خط لکھاگیاتھامذکورہ خط وزارت داخلہ کے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل)کے سیکشن افسرنے لکھاتھا۔خط میں مذکورہ افسرنے کہاتھاکہ ”مجھے اعلیٰ حکام نے اختیاردیاہے کہ میں وزارت داخلہ کی جانب سے آپ کی درخواست مستردکئے جانے کے حوالے سے آپ کوآگاہ کرسکوں کہ یہ درخواست قانونی پیچیدگیوں کے باعث خارج کی گئی ہے ۔

31مارچ 2014ء کوآپ کی طرف سے سیکرٹری وزارت داخلہ کولکھی گئی درخواست میں استدعاکی گئی تھی کہ آپ (پرویزمشرف)کانام ایگزٹ کنٹرول سے نکالاجائے ،تاہم اس حوالے سے مختلف عدالتوں کے ریکارڈاورمختلف عدالتوں میں فوجداری سے متعلق آپ کے زیرسماعت کیسزکے باعث وفاقی حکومت ای سی ایل سے آپ کانام نہیں نکال سکتی “۔ای سی ایل کے سیکشن افسرعامرسہیل کی جانب سے لکھاگیاخط بدھ کی شام پرویزمشرف کوان کے وکیل انورمنصورنے اے ایف آئی سی راولپنڈی میں پہنچادیاہے ،جس میں مذکورہ وجوہات اورای سی ایل سے نام نہ نکالے جانے کے حوالے سے وفاقی حکومت کی جانب سے پرویزمشرف کوباضابطہ طورپرآگاہ کیاگیاہے ۔

تاہم پرویزمشرف کے وکلاء نے مذکورہ درخواست خارج کئے جانے کے بعدعدالتوں سے رجوع کرنے کافیصلہ کیاہے اوراس حوالے سے آج درخواست دائرکئے جانے کاامکان ہے

متعلقہ عنوان :