مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنا انصاف کی راہ میں رکاوٹ ہوگا، خواجہ آصف، ایسا کیا گیا تو یہ انصاف کی راہ میں رکاوٹ ہوگا، انہیں آئین توڑنے کی سزا ضرور ملے گی، پاکستان اس وقت بقاء کی جنگ لڑ رہا ہے، اپنے شہید فوجیوں اور شہریوں کے خون کا سودا نہیں کریں گے، مزید خون نہ بہے اس لئے امن کی خواہش ہے، امریکا نے افغانستان میں اضافی اسلحہ دینے کی پیشکش کی نہ ہم نے کوئی درخواست دی،نجی ٹی وی سے گفتگو

منگل 1 اپریل 2014 06:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔1اپریل۔2014ء) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا جارہا، ایسا کیا گیا تو یہ انصاف کی راہ میں رکاوٹ ہوگا، انہیں آئین توڑنے کی سزا ضرور ملے گی، پاکستان اس وقت بقاء کی جنگ لڑ رہا ہے، اپنے شہید فوجیوں اور شہریوں کے خون کا سودا نہیں کریں گے، مزید خون نہ بہے اس لئے امن کی خواہش ہے، امریکا نے افغانستان میں اضافی اسلحہ دینے کی پیشکش کی نہ ہم نے کوئی درخواست دی۔

ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے کہ حکومت پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالے گی، اگر ایسا ہوا تو یہ انصاف کے تقاضوں کے خلاف اور اس کی راہ میں رکاوٹ ہوگا، انہیں آئین توڑنے کی سزا ضرور ملے گی، سابق صدر نے اپنے مفادات کیلئے پاکستانیوں کو فروخت کیا، ان کیخلاف صاف اور شفاف انداز سے مقدمہ چلنا چاہئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سیاست میں سب نے غلطیاں کیں، نواز شریف نے کئی بار تسلیم کیا کہ ان سے بھی غلطیاں ہوئیں، قانون اور آئین کی بالادستی قائم کرنا قوموں کیلئے بہت ضروری ہوتا ہے، پرویز مشرف کا معاملہ ایسا نہیں کہ اداروں میں تصادم ہوجائے، فوج، عدلیہ، میڈیا اور جمہوری نظام ایک مشکل سفر طے کرکے یہاں تک پہنچے ہیں، موجودہ حالات میں کوئی بھی ادارہ پرویز مشرف کی مدد کیلئے نہیں آئے گا۔

عدالتی فیصلے پر خواجہ آصف نے کہا کہ اگر بال حکومت کے کورٹ میں ہے تو ہم اسے زور دار ہٹ لگا کر واپس وہیں پھینک دیں گے، ن لیگ حکومت نے پرویز مشرف سے متعلق مقدمے سے ہمیشہ خود کو الگ رکھا تاکہ یہ نہ کہا جائے کہ ہم انتقام کا جذبہ رکھتے ہیں، پرویز مشرف کو ان کے دوستوں نے ہمیشہ پاکستان نہ آنے کا مشورہ دیا، اب انہیں باہر جانے کی کیا جلدی ہے، قانون سب کیلئے برابر ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے عوام نے 1948ء میں پاکستان کی سلامتی اور بقاء کی جنگ لڑی، کشمیر کا جو حصہ آزاد ہے وہ انہی کی مرہون منت ہے تاہم قبائل سیت کسی بھی علاقے میں آئین اور قانون کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہئے، پرویز مشرف کا بڑا جرم یہ بھی ہے کہ اپنے ملکی مفادات اور خود مختاری کو امریکا کے پاس بیچ دیا، دہشت گردی کی اس جنگ پر بہت بڑی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان دنیا کا ایسا ملک ہے جہاں سب سے زیادہ پناہ گزین بستے ہیں، ہم اپنے علاقے کسی کو نہیں دیں گے، مذاکرات کی کامیابی کیلئے دونوں فریقین کو قربانی دینی پڑے گی، مذاکرات ناکامی کیلئے نہیں کامیابی کیلئے کئے جارہے ہیں۔وزیر دفاع نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں جننے فوجی شہید ہوئے اتنے پاک بھارت جنگوں میں بھی نہیں ہوئے، سپاہیوں کے ساتھ ساتھ جرنیلوں نے بھی قربانی دی، ہمارے فوجی اپنی سرزمین کی حفاظت کا حلف جانیں دے کر پورا کررہے ہیں، پرویز مشرف نے اپنے حلف کی پاسداری نہیں کی، دو بار آئین توڑا، اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کیلئے پاکستانیوں کو بیچا۔

ان کا کہنا تھاکہ حکومت کی تحویل میں طالبان قیدیوں سے متعلق تحقیقات کرکے انہیں چھوڑنے کا فیصلہ کیا جائے گا، قیدیوں کے تبادلے کیلئے ترجیحی فہرست بنائی جائے گی، 100 نہیں 200 فیصد یقین دلاتا ہوں کہ حکومت اپنے لوگوں کی قربانیوں کو نظر انداز اور ان پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، ان قربانیوں کے بدلے ہی امن مانگ رہے ہیں تاکہ مزید خون نہ بہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ کہ امن ہماری خواہش ہے تاہم اس کیلئے کسی سے بھیک نہیں مانگیں گے، ایسے امن کی حمایت کریں گے جو عزت اور وقار کے ساتھ ملے، پاکستان کے آئین اور قانون کو تسلیم کرنے والوں کو عام معافی دیں گے، ہمارے فوجیوں اور شہریوں کو شہید کرنیوالے کسی صورت پاکستان کے دوست نہیں۔سعودی امداد سے متعلق سوال پر ان کا کہنا ہے کہ پاکستان دنیا میں کسی بھی طاقت کے کھیل کا حصہ نہیں بننا چاہتا، آج بھی ہمارے عرب بھائیوں کی اسرائیل کے خلاف مدد کریں گے، پاکستانی فوجی سعودی عرب میں تربیتی پروگراموں کیلئے موجود ہیں۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ امریکا نے افغانستان میں اضافی اسلحہ دینے کی کوئی پیشکش نہیں کی، نہ ہی ہم نے کوئی درخواست دی، پاکستان اسلحہ سازی میں خود کفیل ہے، خدشہ ہے کہ کیری لوگر بل کے تحت ملنے والی امداد بھی وقت ختم ہونے کے باعث ضائع ہوجائے گی ۔ خواجہ آصف نے بتایا کہ آئندہ رینٹل پاور پلانٹس جتنی بجلی بنائیں گے اتنی ہی رقم ادا کی جائے گی، پچھلے سال کی نسبت اس سال گرمیوں میں لوڈ شیڈنگ کافی کم ہوگی، بجلی کی پیداوار اور طلب کے فرق میں کمی لانے کی کوشش کریں گے، بجلی کی بنیادی قیمت میں کمی کے بجائے سبسڈی کم کرنے کی تجویز دوں گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے اداروں کے سربراہوں کے تقرر میں تاخیر ضرور کی ہوگی لیکن میرٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا، میرٹ پر پورا اترنے والوں کا تقرر کیا گیا۔