حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے، پروفیسر محمدا براہیم خان،طالبان اور حکومت ایک دوسرے کے مطالبات ماننے سے انکاری نہیں ہیں ۔ قیدیوں کی رہائی عمل میں آئے تو اعتما د بڑھے گا، کوشش ہو گی کہ جنگ بندی کو مستقل امن میں تبدیل کیا جائے ۔ طالبان اور حکومتی کمیٹی کے درمیان ملاقات میں اعتماد سازی کی بحالی کے عمل کا آغاز ہواہے،میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 29 مارچ 2014 07:20

پشاور(اُردوپوائنٹ اخبار آن لائن۔29مارچ۔ 2014ء)جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیراور رکن طالبان کمیٹی پروفیسر محمدا براہیم خان نے کہا ہے کہ حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے۔ طالبان اور حکومت ایک دوسرے کے مطالبات ماننے سے انکاری نہیں ہیں ۔ قیدیوں کی رہائی عمل میں آئے تو اعتما د بڑھے گا۔ کوشش ہو گی کہ جنگ بندی کو مستقل امن میں تبدیل کیا جائے ۔

طالبان اور حکومتی کمیٹی کے درمیان ملاقات میں اعتماد سازی کی بحالی کے عمل کا آغاز ہواہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے المرکز اسلامی پشاور میں خطبہ جمعہ اور مذاکراتی کی کامیابی کے لئے اجتماعی دعا کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پروفیسر محمدا براہیم خان نے مزید کہا کہ انشاء اللہ تعالی جنگ بندی میں توسیع اور اسے مستقل امن میں تبدیل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

(جاری ہے)

دونوں طرف سے مطالبات ہورہے ہیں اور ان میں سرفہرست قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ ہے۔ امید ہے دونوں طرف سے اعتماد کی بحالی کے ساتھ ساتھ دونوں اطراف سے قیدیوں کی رہائی کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ جو لوگ جرگوں کے طریقہ کار اور پشتون روایات سے پوری طرح واقف نہیں ہیں وہ موجودہ صورتحال کو ڈیڈ لاک قرار دے رہے ہیں جوکہ درست نہیں ہے۔

ڈیڈلاک تو اس وقت ہوتا ہے جب کوئی فریق مذاکرات کو جاری رکھنے سے انکار کر دیتا ہے ۔ اب اگر کسی ایک فریق نے اپنے مطالبات رکھے ہیں تو اس کے جواب میں دوسرے فریق نے بھی اپنے مطالبات پیش کئے ہیں اور اب دونوں فریق ایک دوسرے کے مطالبات پر صلاح و مشورہ اور غور کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کی پالیسیوں کے نتیجے میں ملک جن مشکلات میں گھرا ہوا ہے انہی پالیسیوں کو صدر زرداری نے بھی جاری رکھا لیکن اب موجود ہ وفاقی حکومت بالخصوص وزیر اعظم نوازشریف ملک کو مشکلات سے نکالنے اور گزشتہ دور کی پالیسیوں کو تبدیل کرنے کیلئے پُرعظم نظر آتے ہیں تاہم انہوں نے کہاکہ گزشتہ دس سالوں میں جس فریق نے جو پوزیشن اختیار کی اسے اس سے واپس لانے میں وقت لگے گا۔

جب ایک صحافی نے ان سے سوال کیا کہ بعض اخبارات میں ایسی رپورٹیں چھپی ہیں جس میں حکومت طالبان مذاکرات کے حوالے سے ڈیڈلاک کا ذکر کیا گیاہے تو انہوں نے کہاکہ ڈیڈ لاک کی باتیں محض قیاس آرائیاں ہیں اور ان میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ انہوں نے پوری قوم سے اپیل کی کہ وہ حکومت طالبان مذاکرات کی کامیابی کے لئے دعا کرے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں پوری توقع تھی کہ جمعہ (28مارچ) کو حکومتی اور طالبان کمیٹیوں کے درمیان ملاقات ہو جائے گی تاہم رابطہ نہیں ہو سکا ۔ اُمید ہے یہ ملاقات بہت جلد ہوگی۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے صوبائی ترجمان اسرار اللہ ایڈوکیٹ اور جماعت اسلامی کے رہنماء و سابق ممبر قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی بھی موجود تھے۔

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :