قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی کی ذیلی کمیٹی کا وزارت پانی و بجلی کی جانب سے 58 سب انجینئروں کی خلاف قانون ترقیوں پر رپورٹ پیش نہ کئے جانے کے معاملے پر برہمی کا اظہار ، دو ہفتے میں مذکورہ انکوائری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی،کمیٹی کا وزیراعلیٰ سندھ سے سندھ حکومت کی جانب سے وفاق کو گزشتہ تین برس سے اب تک چھبیس ارب روپے کی عدم ادائیگیوں پر ملاقات کا فیصلہ،حیسکو سے صوبہ سندھ میں بجلی کی صورتحال ، بجلی چوری و لائن لاسز پر حیسکو ہیڈکوارٹرز حیدر آباد میں تفصیلی بریفنگ دینے کی ہدایت بھی جاری کردی گئی

جمعہ 28 مارچ 2014 07:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28مارچ۔ 2014ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی کی ذیلی کمیٹی نے وزارت پانی و بجلی کی جانب سے 58 سب انجینئروں کی خلاف قانون ترقیوں پر رپورٹ پیش نہ کئے جانے کے معاملے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے دو ہفتے میں مذکورہ انکوائری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی ۔کمیٹی نے وزیراعلیٰ سندھ سے سندھ حکومت کی جانب سے وفاق کو گزشتہ تین برس سے اب تک چھبیس ارب روپے کی عدم ادائیگیوں پر ملاقات کا فیصلہ بھی کیا ہے حیسکو سے صوبہ سندھ میں بجلی کی صورتحال ، بجلی چوری و لائن لاسز پر حیسکو ہیڈکوارٹرز حیدر آباد میں تفصیلی بریفنگ دینے کی ہدایت بھی جاری کردی گئی ۔

جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پان و بجلی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر کمیٹی نواب محمد یوسف تالپور کی زیر صدارت منعقد ہوا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وزارت پانی و بجلی کی جانب سے وزارت میں 58سب انجینئرز کی خلاف قانون ترقی پر رپورٹ پیش کی جانی تھی تاہم رپورٹ پیش نہیں کی گئی جس پر کنوینر کمیٹی نواب یوسف تالپور نے شدید تحفظات کا اظہار کیا اور وزارت پانی و بجلی کو ہدایات جاری کیں کہ دو ہفتے کے اندر متعلقہ انکوائری رپورٹ کمیٹی کے سامنے پیش کی جائے ۔

رکن کمیٹی غلام مصطفی شاہ کے استسفار پر چیف ایگزیکٹو آفیسر ، حیدر آباد الیکٹرسٹی سپلائی کمپنی ( حیسکو) محمد سلیم جٹ کا کہنا تھا کہ ان کے حلقے کی 32سکیموں پر ابھی کام جاری ہے وزارت پانی و بجلی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی عدم تعیناتی اور اس کی وجہ سے عدم فعالیت کے معاملے پر جوائنٹ سیکرٹری وزارت پانی و بجلی تنویر بخاری نے شرکاء اجلاس کو بتایا کہ وزارت کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تعیناتی کا معاملہ ابھی ابھی التواء کاشکار ہے اور بورڈ اراکین کی تعیناتی کے حوالے سے سات نام منظوری کیلئے بھجوائے گئے ہیں جن کی منظوری کے بعد بھی بورڈ دوبارہ فعال ہوسکے گا ۔

اس موقع پر کمیٹی کے کنوینر نواب یوسف تالپور نے وزارت پانی و بجلی کے حکام کو ہدایت جاری کی کہ جلد از جلد وزارت میں بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تقرری کا عمل مکمل کرکے بورڈ کو فعال کیاجائے کیونکہ گزشتہ آٹھ ماہ سے یہی صورتحال جاری ہے اور معاملات التواء کا شکار ہیں رکن ذیلی کمیٹی سید وسیم حسین کے ایک سوال کے جواب میں حیسکو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر محمد سلیم جٹ کا کہنا تھا کہ ان کے پاس صوبہ سندھ میں موجودہ فعال فیڈرز اوورلوڈ شدہ فیڈرز کی مکمل تفصیلات موجود ہیں ۔

صوبہ سندھ کی صورتحال صوبہ پنجاب سے قطعی مختلف ہے کیونکہ پنجاب زیادہ تر گنجان آباد ہے اور آبادی قریب قریب ہے تاہم سندھ میں نسبتاً کم اور بکھری ہوئی آبادیاں ہیں ۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ میرپور خاص کو سرکل بنانے اور عمر کوٹ کو ڈویژن بنانے کی تجاویز وزارت کو بھجوادی گئیں ہیں تاہم وزارت کی جانب سے بتایا گیا کہ پہلے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل مکمل ہونے کے بعد بھی بورڈ کی منظوری کے بعد اس پر عملدرآمد ممکن ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ 2010ء تک زرعی صارفین کو بجلی کے استعمال میں حکومت کی جانب سے سبسڈی دی جاتی رہی ہے تاہم اب ایسا نہیں ہے ۔ رکن کمیٹی مہرین انورزاق بھٹو نے زور دیا کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کی عدم تکمیل کی وجہ سے کافی دیگر معاملات متاثر ہورہے ہیں لہذا جلد از جلد بورڈ کے اراکین کی تقرری کا عمل مکمل ہونا چاہیے ۔ حیسکو حکام کا کہنا تھا کہ سندھ میں نئے منصوبے کے تحت پانچ سرکلوں میں سرکل ون پر صارفین کا بوجھ کم کرنے کے لئے نئے میرپور خاص سرکل کے قیام کی تجویز پیش کی گئی ہے کنوینر کمیٹی نواب یوسف تالپور نے حیسکو و وزارتی حکام کو ہدایت کی کہ صوبہ سندھ میں بجلی کی صورتحال ، محکمانہ معاملات ، بجلی چوری اور لائن لاسز کے حوالے سے ذیلی کمیٹی کو ایک تفصیلی بریفنگ دی جائے جو کہ حیسکو کو ہیڈکوارٹر واقع حیدر آباد میں منعقد کی جائے ۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی کے اراکین جلد ہی حیسکو کے ہیڈکوارٹر حیدر آباد کا دورہ بھی کرینگے ۔ کمیٹی کے اراکین کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے حیسکو حکام نے کہا کہ جن علاقوں میں بجلی چوری کے واقعات کی اطلاعات زیادہ ہیں وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی کی ہدایات کی روشنی میں ان علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بھی زیادہ رکھا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے وفاق کے جولائی 2010ء سے اب تک 26 ارب روپے کے بقایا جات ادا کرنے ہیں جن کی عدم ادائیگی کے باعث حیسکو کو بھی مسائل کا سامنا ہے اس پر کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ کمیٹی جلد ہی اس مسئلے پر سندھ حکومت و وزیراعلیٰ سندھ سے ایک ملاقات کرے گی اور ان کو ادائیگیوں پر آمادہ کرنے کی کوشش کرینگی ۔