مسلمان ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں خصوصاً توانائی کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے،صدر ممنون حسین،توانائی سے مالامال مسلمان ملک توانائی کے بحران کا شکار اپنے برادر ملکوں کی مدد کر سکتے ہیں،امن و استحکام ترقی کیلئے نہایت اہم بنیادی تقاضا ہے، پاکستان خطے کے تمام ممالک کے ساتھ دوستانہ اور اچھے ہمسائیگی تعلقات کے فروغ کیلئے پرعزم ہے‘ پاکستان امن، ترقی اور خوشحالی کے مقصد کے حصول کیلئے تمام کاوشوں کی حمایت جاری رکھے گا،کابل میں جشن نو روز کی تقریب ،پاکستان، افغانستان، ایران اور تاجکستان کے چہار جہتی سربراہ اجلاس سے خطاب

جمعہ 28 مارچ 2014 07:30

کابل(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28مارچ۔ 2014ء )صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ مسلمان ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں خصوصاً توانائی کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، توانائی سے مالامال مسلمان ملک توانائی کے بحران کا شکار اپنے برادر ملکوں کی مدد کر سکتے ہیں،امن و استحکام ترقی کیلئے نہایت اہم بنیادی تقاضا ہے، پاکستان خطے کے تمام ممالک کے ساتھ دوستانہ اور اچھے ہمسائیگی تعلقات کے فروغ کیلئے پرعزم ہے‘ پاکستان امن، ترقی اور خوشحالی کے مقصد کے حصول کیلئے تمام کاوشوں کی حمایت جاری رکھے گا۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے کابل میں جشن نوروز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔جس کی میزبانی افغان صدر حامد کرزئی کر رہے تھے۔ تقریب میں ایران کے صدر حسن روحانی اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف نے بھی شرکت کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر صدر نے برادر افغان عوام کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کیا جو 2014ء اور اس سے آگے اہم تبدیلی سے گزر رہے ہیں۔ انہوں نے افغان تاریخ میں اس فیصلہ کن لمحے میں کامیابی کے لئے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے، شاندار تقریب منعقد کرنے پر صدر حامد کرزئی کو سراہا اور جشن نوروز منانے والوں کے لئے ترقی، خوشحالی اور امن کی دعا کی۔

صدرمملکت نے خطے کے ممالک کو درپیش مشترکہ چیلنجوں سے پرعزم انداز میں نبرد آزما ہو کر ترقی اور خوشحالی کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کی اہمیت کو اجاگرکیا ۔انہوں نے کہا کہ آج کی یہ پرمسرت تقریب ثقافتی یکجہتی کی عکاس ہے جو وسطی، مغربی اور جنوبی ایشیاء کے ہمارے متنوع ممالک میں ایک دوسرے سے مشترک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ایک دفعہ پھر یہ ثابت ہوتی ہے کہ ثقافت لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے، بہتر افہام و تفہیم پیدا کرنے اور امن و ہم آہنگی کے فروغ کے لئے ایک طاقتور ذریعہ ہے۔

صدر نے تجویز کیا کہ ہمیں باقاعدگی سے ایسی تقریبات کا اہتمام کرنا چاہیے جو ہمارے ثقافتی ورثے کی یکجہتی پر زور دیتی ہیں اور برداشت، باہمی احترام اور امن کے اعلیٰ تصورات کی بنیاد پر ہمارے عوام کے درمیان تعلقات مستحکم بنانے میں معاون ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسے خطے میں رہتے ہیں جو نہ صرف ثقافت کے لحاظ سے مالا مال ہے بلکہ بے بہا انسانی اور مادی وسائل کا بھی حامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نہ صرف یکساں تاریخ کے رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں بلکہ خوشحال مستقبل کے لئے مشترکہ امنگ بھی رکھتے ہیں، ہماری یکجا قوت ایسی صلاحیت کی عکاسی کرتی ہے جس کی شاید ہی چند مثالیں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے عوام کے درمیان زیادہ تبادلوں اور توانائی، مواصلات، تجارت و سرمایہ کاری، نقل و حمل اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں بے شمار مواقع موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹھوس اقدامات کے ذریعے ہم اس بے پناہ صلاحیت کو زندہ حقیقت کا روپ دے سکتے ہیں اور اسے اپنے سماجی و اقتصادی اہداف کو آگے بڑھانے کے لئے بروئے کار لا سکتے ہیں۔ صدر مملکت ممنون حسین نے کہا کہ ہمارا ترقی اور خوشحالی کا وڑن ہمیں درپیش مشترکہ چیلنجوں سے پرعزم انداز میں نبرد آزما ہو کر حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن و استحکام ترقی کے لئے نہایت اہم بنیادی تقاضا ہے، پاکستان اپنی جانب سے خطے کے تمام ممالک کے ساتھ دوستانہ اور اچھے ہمسائیگی تعلقات کے فروغ کے لئے پرعزم ہے، ہم امن، ترقی اور مشترکہ خوشحالی کے فروغ کے مقصد کے لئے تمام کاوشوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔

صدر نے کہا کہ وہ برادر افغان عوام کے لئے پاکستان کے عوام کی طرف سے پرتپاک اور نیک تمنائیں لے کر آئے ہیں۔ انہوں نے دنیا بھر میں جشن نو روز منانے والے 30 کروڑ سے زائد افراد کو بھی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ نو روز کا پیغام ”قدرت کے ساتھ ہم آہنگ زندگی“ نہایت ارفع ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہار اور نئے سال کے آغاز پر نو روز امید کی بھی علامت ہے۔

انہوں نے کہا کہ تین ہزار سال سے زائد عرصے سے یہ پرمسرت تہوار بلقان، وسطی ایشیاء، مشرق وسطیٰ، جنوبی ایشیاء اور دیگر خطوں میں میں منایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھی نوروز روایتی انداز میں منایا جاتا ہے جب خاندان اور دوست اکٹھے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ عالمی طور پر مسلمہ امر ہے کہ یہ تمام تہذیبیں اور ثقافتیں انسانیت کو پھلنے پھولنے میں معاون ہوتی ہیں۔

یہ امر حوصلہ افزاء ہے کہ نوروز کے بارے میں عالمی سطح پر پذیرائی ہو رہی ہے۔ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی 21 مارچ کو پہلے ہی ”بین الاقوامی یوم نوروز“ قرار دے چکی ہے۔ یونیسکو نے نوروز کو غیر مرئی انسانی ثقافتی ورثے کی نمائندہ فہرست میں شامل کیا ہے۔ بعد ازاں صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ خطے کو درپیش انتہا پسندی، دہشت گردی، منشیات کی سمگلنگ اور منظم جرائم کے مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے دوطرفہ اور علاقائی سطح پر تعاون کو مزید تقویت دینے کی ضرورت ہے، پاکستان امن و استحکام کی جستجو کے حصول میں افغان عوام کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا۔

ہماری آئندہ نسلیں بہتر اور تابناک مستقبل کی مستحق ہیں، ان کی توقعات اور امنگوں کو ایک پر امن ماحول اور استحکام کی فضاء میں ہی پورا کیا جا سکتا ہے، ان خیالا ت کا اظہارانہوں نے جمعرات کے روز پاکستان، افغانستان، ایران اور تاجکستان کے چہار جہتی سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اجلاس میں پاکستان کے علاوہ افغانستان کے صدر حامد کرزئی، ایران کے صدر حسن روحانی اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف نے شرکت کی۔

صدر مملکت نے کہا کہ جشن نوروز کے موقع پر تین برادر ممالک کے صدور کے ساتھ اس سربراہ اجلاس میں شرکت کر کے انہیں نہایت خوشی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، افغانستان، ایران اور تاجکستان مشترک تاریخ، ثقافت اور عقیدے کے دیرینہ رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں، ہم سب اپنے عوام کی ترقی و خوشحالی کے لئے پرعزم ہیں، ہمارا مشترکہ ماضی ایک پر امید مستقبل کے مشترک وڑن کی تشکیل کے لئے ٹھوس بنیاد فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ آج کا یہ اجلاس امن، استحکام اور اقتصادی ترقی کے مشترکہ مقاصد کو آگے بڑھانے میں معاون ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم مل کر بہت کچھ حاصل کر سکتے ہیں۔ صدر نے کہا کہ ہم اپنے افغان بھائیوں کی تاریخ کے ایک اہم لمحے میں کابل میں اجلاس کر رہے ہیں۔ افغانستان میں جاری سیکورٹی، سیاسی اور معاشی تبدیلیاں بہت اہمیت کی حامل ہیں، ہم آئندہ انتخابات اور جمہوری تبدیلی سمیت افغانستان کی ہر طرح کی کامیابی کے لئے دعاگو ہیں۔

انہوں نے امن و استحکام کی جستجو کے حصول میں افغان عوام کے لئے پاکستان کی بھرپور حمایت اور یکجہتی کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ امن اور سلامتی اب منقسم نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے ہمسائے یا خطہ میں امن نہ ہو تو ہم بھی پر امن نہیں رہ سکتے، ہمیں انتہا پسندی، دہشت گردی، منشیات کی سمگلنگ اور قومی سرحدوں سے ماورا منظم جرائم کے مشترکہ چیلنج درپیش ہیں، ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ہم پہلے ہی مختلف اشکال اور طریقوں سے تعاون کر رہے ہیں تاہم باہمی تعاون کو مزید تقویت دینے کی مزید ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ چاروں ممالک وسطی ایشیاء، مغربی ایشیاء اور جنوبی ایشیاء کا منفرد سنگم ہے جہاں موجود بہت زیادہ اقتصادی، تجارتی اور توانائی کے مواقع سے استفادہ کیا جانا باقی ہے، ہم سب مل کر پل کا اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ صدر ممنون حسین نے کہا کہ خطے میں گہرے اقتصادی تعاون سے ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ممالک کاسا 1000، تاپی، ایران پاکستان گیس پائپ لائن اور ریل و شاہراتی رابطوں سمیت توانائی، مواصلات اور انفراسٹرکچر کے مختلف منصوبوں میں پہلے ہی مل کر کام کر رہے ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ اس طرح کے منصوبے تجارت اور معیشت کے فروغ کے علاوہ افغانستان میں تعمیر نو اور اقتصادی ترقی کی کوششوں کو تقویت دینے میں بھی معاون ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ”پر امن ہمسائیگی“ کے وڑن کا اہم عنصر باہمی افہام و تفہیم اور اعتماد ہے اس وڑن کے تحت ہم اپنے تمام ہمسایوں کی طرف بڑھے ہیں اور معیاری وسیع تر تعلقات کی تشکیل کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان کے ساتھ تجارت اور اقتصادی شراکت داری سے عبارت جامع اور کثیر الجہتی تعلقات کے فروغ کے لئے کوشاں ہیں، ہم توانائی، سرمایہ کاری اور زرعی شعبوں میں زیادہ اشتراک کار کے ساتھ آنے والے برسوں میں دوطرفہ تجارت بڑھانے کے لئے پرعزم ہیں۔

صدر ممنون حسین نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں تعمیر نو اور بحالی کے لئے اپنی دوطرفہ معاونت 500 ملین ڈالر تک بڑھائی ہے، ہماری توجہ انفراسٹرکچر، شاہرات اور ریل رابطوں، تعلیم، صحت اور استعداد کار میں اضافے کے منصوبوں پر مرکوز ہے، ہمارے عوامی روابط مسلسل فروغ پذیر ہیں، ہم نے افغان طالب علموں کے لئے تین ہزار وظائف کی پیشکش کی ہے، پاکستانی یونیورسٹیوں اور پروفیشنل کالجز سے ہزاروں افغان فارغ التحصیل طالب علم افغانستان کی قومی ترقی کی کوششوں میں معاون ہیں۔

ہزاروں دیگر افغان طالب علم پاکستان میں مختلف اعلیٰ تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، ہم مہاجرین کی باعزت وطن واپسی اور افغانستان میں پائیدار بنیادوں پر دوبارہ ضم ہونے کو یقینی بنانے کے لئے بین الاقوامی برادری اور افغان حکومت کے ساتھ مل کر کوششیں جاری رکھیں گے۔

صدر نے کہا کہ پاکستان افغان قیادت میں اور افغان عوام کی حمایت سے امن و مفاہمت کے عمل کی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیا ہے اور تمام افغانوں کو امن مذاکرات میں شامل ہونے کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے، ہم قائل ہیں کہ افغانستان میں پائیدار امن کا راستہ امن مذاکرات میں ہی پوشیدہ ہے۔ صدر نے کہا کہ خطے کے ممالک عدم مداخلت اور خود مختاری، یکجہتی اور علاقائی سالمیت کے باہمی احترام کے اصولوں پر مبنی عمل میں مدد کر سکتے ہیں۔

صدر نے کہا کہ ہماری آئندہ نسلیں بہتر اور تابناک مستقبل کی مستحق ہیں، انہیں ہم سے بہت زیادہ توقعات ہیں، ان کی جائز امنگوں کو ایک پر امن اور استحکام کی فضاء میں ہی بجا طور پر پورا کیا جا سکتا ہے۔ اس قسم کی فضا باہمی افہام و تفہیم، برداشت اور بقائے باہمی کے ذریعے ہی ممکن ہے، ان اقدار کو پروان چڑھانے کے لئے ہمیں یقین ہے کہ ہم صحیح راستے پر ہیں، ہمیں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر تعاون کے لئے اپنی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت ہے