القاعدہ کے سینکڑوں اہم ر ہنما ء حالیہ مہینوں کے دوران پاکستان سے شام کی طرف سے منتقلی ہوگئے خدشہ ہے کہ مستقبل میں یورپ اور امریکہ کیخلاف کارروائی کیلئے وہاں پر اپنا مرکز قائم کرینگے، جان برنن، شام میں القاعدہ کے دوبارہ منظم ہونے اور وہاں پر القاعدہ کی بھرتیوں کے حوالے سے سخت تشویش ہے، سی آئی اے کے ڈائریکٹر کی گفتگو

جمعرات 27 مارچ 2014 07:14

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27مارچ۔ 2014ء) امریکی سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان برنن نے کہا ہے کہ القاعدہ کے سینکڑوں اہم ر ہنما وں جن میں درمیانے درجے کے منصوبہ ساز بھی شامل ہیں نے حالیہ مہینوں کے دوران پاکستان سے شام کی طرف سے منتقلی کی ہے جبکہ خدشہ ہے کہ یہ مستقبل میں یورپ اور امریکہ کیخلاف کارروائی کیلئے وہاں پر اپنا مرکز قائم کرینگے ۔

برنن نے ایوان کے پینل کو بتایا کہ ہمیں شام میں القاعدہ کے دوبارہ منظم ہونے اور وہاں پر القاعدہ کی بھرتیوں کے حوالے سے سخت تشویش ہے کیونکہ القاعدہ شام کے اندر حملوں کیلئے اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے کے علاوہ اس کی سرزمین کو بیرونی دنیا میں بھی حملوں کیلئے استعمال کرسکتی ہے اس کا کہنا تھا کہ پاکستان کے قبائلی حملوں میں ایک دہائی کے دوران ہونے والے ڈرون حملوں کے باعث القاعدہ نے وہاں سے نقل مکانی شروع کردی ہے اور اس کے جنگجو اب نئے محاذوں کی تلاش میں ہیں جن میں شام سرفہرست ہے ان کا کہنا تھا کہ القاعدہ کے سینکڑوں اہم جنگجو پاکستان سے نقل مکانی کرگئے ہیں جن میں اہم منصوبہ سازبھی شامل ہیں ان میں بم بنانے والے ، چھوٹے ہتھیار استعمال کرنے والے لاجسٹک معاونت دینے والے ۔

(جاری ہے)

مذہبی عقائد کو فروغ دینے اور جنگ کی پلاننگ کرنے والے لوگ بھی شامل ہیں ان کا کہنا تھا کہ امکان ہے کہ یہ مستقبل قریب میں مغرب کیخلاف حملوں کیلئے اپنے تجربات کو استعمال کریں ۔