ہم نے سعودی امداد کا خیرمقدم کیا حکومت نے خود کنفیوژن پیدا کی،خورشیدشاہ،وزیراعظم نے یقین دلایا ہے کہ اسلحہ اور فوج نہیں بھیج رہا تو ہمیں ان کی بات کا یقین کرنا چاہیے ،حکومت سرکاری اداروں سے 17 ہزار لوگوں کو نکالتی ہے تو وہ پیپلز پارٹی کے ورکر بن جائینگے اور حکومت آنے پر ہم انہیں دوبارہ بحال کردینگے،چیف الیکشن کمشنر کیلئے تین نام حکومت نے دینے ہیں جو اب تک نہیں دیئے گئے،میڈیاگفتگو

جمعرات 27 مارچ 2014 07:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27مارچ۔ 2014ء)قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ ہم نے سعودی عرب سے ڈیڑھ ارب ڈالر ملنے کا خیرمقدم کیا مگر حکومت نے خود کنفیوژن پیدا کی،وزیراعظم نے یقین دلایا ہے کہ اسلحہ اور فوج نہیں بھیج رہا تو ہمیں ان کی بات کا یقین کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت سرکاری اداروں سے 17 ہزار لوگوں کو نکالتی ہے تو وہ پیپلز پارٹی کے ورکر بن جائینگے اور حکومت آنے پر ہم انہیں دوبارہ بحال کردینگے ،چیف الیکشن کمشنر کیلئے تین نام حکومت نے دینے ہیں جو اب تک نہیں دیئے گئے۔

بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ ہم نے ڈیڑھ ارب ڈالر ملنے کا خیرمقدم کیا جبکہ حکومت نے خود کنفیوژن پیدا کی ہے کہ تحفہ ملا ہے اور وزیراعظم نے خود ضمانت دی ہے تحفہ میں ضمانت نہیں ہوتی اس کے برعکس کچھ اور نہ ہوجائے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے یقین دلایا ہے کہ اسلحہ اور فوج نہیں بھیج رہا تو ہمیں ان کی بات کا یقین کرنا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت سرکاری اداروں سے 17 ہزار لوگوں کو نکالتی ہے تو وہ پیپلز پارٹی کے ورکر بن جائینگے اور حکومت آنے پر ہم انہیں دوبارہ بحال کردینگے ،آئین کے تحت ہم نے ان سے وعدہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کا بحران ہمیں تحفہ میں ملا تھا آئی پی پیز کو میاں نواز شریف نے منسوخ کیا تھا اور مشرف نے دس سال میں ایک یونٹ بھی پیدا نہیں کیا ۔

انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کی صورتحال بھی وہی ہے جس طرح دیگر اٹھارہ ادارے چل رہے ہیں میں تین نام نہیں بھیج سکتا ۔ وزیراعظم نے پہلے تین نام تجویز کرنے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ کو کافی مرتبہ ثالثی کی دعوت دے چکے ہیں محترمہ بے نظیر بھٹو اور ہمارے دور میں کافی بار کہہ چکے ہیں اگر نواز شریف کی درخواست پر کہ دیتے ہیں تو ہم خوش آمدید کہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش نے چھوٹے پن کا مظاہرہ کیا ہے اور سپورٹس مین سپرٹ کا مظاہرہ نہیں کیا ۔ آئی سی سی کو اس کا نوٹس لینا چاہیے اور بنگلہ دیش میں ایسی سیریز پر پابندی لگنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بارہ اکتوبر سے احتساب کیا جاتا تو آج مشرف سامنے کھڑا ہوتا ہے تین نومبرتو بعد میں ہوا ۔