ڈیڑھ ارب کی گرانٹ دوست ملک کی طرف سے تحفہ ہے، یہ ناقابل واپسی ہے اس پر منفی بیانات اچھی بات نہیں ہے ، اسحاق ڈار ،توانائی بحران، دہشت گردی کے خاتمے اور معیشت کی بحالی کے لئے سب کو مل کر کام کرنا چاہیے، آئندہ چند سال ذاتی منفی سیاست کو بالائے طاق رکھ کر ان بحرانوں سے ملک کو نکالنے کے لئے سوچنا ہوگا،حکومتی حکمت عملی سے برآمدات میں اضافہ ہوا ہے ،اب دوسرے ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی لے رہے ہیں ،میکرو اکنامک استحکام کے لئے ملکر کام کرنا ہوگا ،بہتری آرہی ہے ہم آگے بڑھ رہے ہیں، وزیر خزانہ کا قومی اسمبلی میں ملک کی اقتصادی صورت حال اور آئندہ کے اہدا ف کے حوالے سے پالیسی بیان

جمعرات 27 مارچ 2014 07:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27مارچ۔ 2014ء)وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ڈیڑھ ارب کی گرانٹ دوست ملک کی طرف سے تحفہ ہے اور یہ ناقابل واپسی ہے اس پر منفی بیانات اچھی بات نہیں ہے ۔توانائی بحران دہشت گردی کے خاتمے اور معیشت کی بحالی کے لئے سب کو مل کر کام کرنا چاہیے اور آئندہ چند سال ذاتی منفی سیاست کو بالائے طاق رکھ کر ان بحرانوں سے ملک کو نکالنے کے لئے سوچنا ہوگا۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار قومی اسمبلی میں ملک کی اقتصادی صورت حال اور آئندہ کے اہدا ف کے حوالے سے پالیسی بیان دے رہے تھے ۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے معاشی استحکام کے لئے مشکل ترین فیصلے کئے ہیں ہم نے مجبوراً آئی ایم ایف سے رجوع کیا ہے اور آئی ایم ایف سے قرضہ لینے پر مجبور تھے ہم نے آئی ایم ایف سے جتنا قرضہ لیا ہے اس سے زیادہ سابقہ حکومت کے لئے ہوئے قرضوں کی اقساط ادا کی ہیں۔

(جاری ہے)

245 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں ۔دنیا کا اعتماد پاکستان پر بڑھ رہا ہے ۔ہم نے سخت فیصلوں سے معیشت کی صحیح سمت متعین کر دی ہے جس کا اعتراف دنیا کرر ہا ہے ۔جاپان کے متعدد اداروں نے پاکستان کو سرمایہ کاری کے لئے بہترین ملک قرار دیا اور وال سٹریٹ جرنل نے بھی لکھا ہے پاکستان دہشت گردی کے شدید حالات کے باوجود معاشی طور پر بہتر سمت کی طرف جارہا ہے ۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ معیشت کی وابستگی صرف حکومت یا مسلم لیگ (ن) کا کریڈٹ نہیں ہم سب کا کریڈٹ ہے اگر ایک دوست ملک نے بدترین حالات میں ہماری غیر مشروط مدد کی ہے اور ڈیڑھ ارب ڈالر بطور تحفہ دیا ہے اس میں کیا نقصان یا حرج کی بات ہے۔وزیر اعظم نے فیصلہ کیا تھا کہ ہم کسی ملک سے مدد کے لئے کے لئے نہیں جائیں گے یہ بھی ان 26 ممالک میں سے ہے جس نے ہمیں گرانٹ دی ہے یہ پاکستان قوم کے لئے مدد ہے اس پر منفی باتیں نکالنا اور اسے ہدف تنقید بنانا درست نہیں ۔

جس ملک نے ہمیں امداد دی ہے وہ تو اپنا نام بھی ظاہر نہیں کرنا چاہتے تھے اور ہم نے اس حوالے سے الزام تراشیاں شروع کر دی ہیں ہمیں ا س سے گریز کرنا چاہیے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان2007 ء کے بعد ایسا ملک تھا کہ کوشش کے باوجود پاکستان کے بانڈز دنیا قبول نہیں کررہی تھی اب پاکستان پر دنیا کا اعتماد بڑھا ہے اور اپریل میں500 اور بانڈز مارکیٹ میں دیئے جارہے ہیں ۔

آئندہ پانچ سال میں انرجی اور دیگر اہم منصوبے شروع کررہے ہیں اور لاہور سے کراچی تک موٹروے کا منصوبہ شروع کررہے ہیں جس کے لئے 8 سو ارب روپے کی ضرورت ہے ابھی 151 ارب روپے آئے ہیں یہ علیحدہ اکاؤنٹ پاکستان ڈویلپمنٹ فنڈز کے نام سے قائم کیا گیا ہے ۔6600 میگاواٹ کا منصوبہ بلوچستان میں شروع ہو گا ۔10 بڑے منصوبے شروع کریں گے۔ریلوے تباہی کے دھانے پر ہے ۔

انرجی کا شدید بحران ہے ۔انہوں نے کہا کہ بجلی کے200 یونٹ پر زیرواضافہ کے ساتھ 250 سے270 ارب روپے کی سبسڈی دینا پڑے گی۔167 ارب روپے سبسڈی دے چکے ہیں ۔ہماری حکمت عملی سے برآمدات میں اضافہ ہوا ہے ۔اب دوسرے ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی لے رہے ہیں ۔میکرو اکنامک استحکام کے لئے ملکر کام کرنا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ ہم 8 ماہ کے معاشی اقدامات کے حوالے سے پارلیمنٹ اور اپوزیشن کو آگاہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فرینڈز آف پاکستان کی طرف سے 6423 ارب ڈالر کے وعدے ہوئے تھے پاکستان کو توقع تھی یہ ملیں گے مگر صرف341 ملین ڈالر آئے ۔جاپان نے131 ،ترکی نے110 بلین اور امریکہ نے بھی خطیر رقم دی ۔26 ممالک کے وعدے وفا نہ ہوئے۔2011 ء میں ان وعدوں کے خلاف بجٹ میں اضافی رقم مختص کی ۔مالیاتی خسارہ 848 فیصد تھا اب بہتری آرہی ہے ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔