قومی اسمبلی میں کم عمری کی شادی کی روک تھام ،بچوں پر جسمانی سزاؤں پر احکامات وضع کرنے اور معذور افراد کی بحالی سمیت پانچ بلز پیش ،حکومت کی مخالفت کے باعث ایاز سومرو نے سپیکر اسمبلی کی سفارش پر سرکاری ملازمین کی تقرری اور ملازمتوں کی تشکیل سے متعلق بل2014 واپس لے لیا، قرآن و سنت سے متصادم قانون سازی نہیں ہو سکتی،اسلامی نظریاتی کونسل سے بھی سفارشات لی جائیں،سردار یوسف کا کم عمری کی شادی کے بل پر اظہارخیال

بدھ 26 مارچ 2014 06:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26مارچ۔ 2014ء)قومی اسمبلی میں کم عمری کی شادی کی روک تھام ،بچوں پر جسمانی سزاؤں پر احکامات وضع کرنے اور معذور افراد کی بحالی سمیت پانچ بلز پیش کر دیئے گئے جبکہ حکومت کی مخالفت کے باعث پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی ایاز سومرو نے سپیکر اسمبلی کی سفارش پر سرکاری ملازمین کی تقرری اور ملازمتوں کی تشکیل سے متعلق بل2014 واپس لے لیاجبکہ کم عمری میں شادی کی روک تھا م کے بل پر مذہبی امور کے وزیر نے کہا کہ قرآن و سنت سے متصادم قانون سازی نہیں ہو سکتی،اسلامی نظریاتی کونسل سے بھی سفارشات لی جائیں ۔

منگل کوقومی اسمبلی کے اجلاس میں جے یو آئی اسلام(ف) کی خاتون رکن اسمبلی آسیہ ناصر نے آئین کے آرٹیکل51 میں مزید ترمیم سے متعلق ترمیمی بل2014 ء ،مسلم لیگ(ن) کی رکن اسمبلی ماروی میمن نے بچوں کی جسمانی سزاؤں کی ممانعت سے متعلق احکام واضح کرنے سے متعلق بل2014 ،مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی طاہرہ اورنگزیب نے معذور افراد کے روز گار بحالی سے متعلق ترمیمی بل2014 ،جے یو آئی (ف) کے رکن اسمبلی مولانا امیر الزمان نے آئین کے آرٹیکل198 میں ترمیم کا بل2014 جبکہ ماروی میمن نے لڑکیوں کی کم عمری میں شادی کی روک تھام سے متعلق ترمیمی بل2014 ایوان میں پیش کیا جبکہ پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی ایاز سومرو کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تقرری اور ملازمتوں کی تشکیل سے متعلق بل2014 پر وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے مخالفت کرتے ہوئے موجودہ بل اس حالت میں قابل قبول نہیں اس کو واپس لیکر نیا بل لایا جائے یا پھر اس پر ووٹنگ کرائی جائے جس پر سپیکر نے رکن اسمبلی ایاز سومرو سے کہا کہ بل پر مشاورت کے بعد دوبارہ ایوان میں لایا جائے ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے ماروی میمن کی جانب سے بچوں کی کم عمری کی شادی کی روک تھام سے متعلق بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمان میں قرآن و سنت سے متصادم کوئی قانون سازی نہیں ہو سکتی ۔انہوں نے کہا کہ اس بل کو قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے جس میں اسلامی نظریاتی کونسل سے بھی سفارشات لی جائیں جس کے بعد آئین اور قانون کے مطابق قانون سازی کی جائے۔

متعلقہ عنوان :