بالواسطہ ٹیکسوں میں کمی اوربراہ راست ٹیکسوں کے نظام میں تبدیلی کی قرارداد قومی اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور،عام آدمی پر ٹیکس کا بوجھ ڈالنے کی بجائے ٹیکس چوری میں ملوث شخصیات کے خلاف قانونی اقدام کئے جائیں،قرارداد میں مطالبہ،عام آدمی پر ٹیکس کا بوجھ ڈالنے کی بجائے کئی دہائیوں سے ٹیکس چوری میں ملوث شخصیات کے خلاف قانونی اقدام کئے جائیں،ارکان کا مطالبہ،آئی ایم ایف کا نمائندہ دفتر خارجہ میں بیٹھ کر حکومتوں کو ڈکٹیٹ کرتا ہے،شاہ محمود قریشی

بدھ 26 مارچ 2014 06:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26مارچ۔ 2014ء)قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی واپوزیشن ارکان نے متفقہ طور پر یہ قرار داد منظور کی جس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ٹیکسیشن کے نظام بہتر بنانے کیلئے بالواسطہ ٹیکسوں میں کمی کے ساتھ ساتھ براہ راست ٹیکسوں کے نظام میں تبدیلی لاتے ہوئے جاگیرداروں اور ٹیکس چوروں کے حلاف گھیرا تنگ کیا جائے،عام آدمی پر ٹیکس کا بوجھ ڈالنے کی بجائے کئی دہائیوں سے ٹیکس چوری میں ملوث شخصیات کے خلاف قانونی اقدام کئے جائیں۔

منگل کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں تحریک انصاف کے ممبر قومی اسمبلی اسد عمر کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد پر بحث سمیٹتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ افضال احمد نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے اراکین اسمبلی گزشتہ حکومت کو مشورے دیتے تو زیادہ بہتر ہے،سالہا سال سے 8 فیصد جی ڈی پی ہے حکومت ڈائریکٹر ٹیکس کے ساتھ ساتھ ان ڈائریکٹ ٹیکس پر بھی توجہ دے رہی ہیں،انہوں نے کہا کہ عوام نے حکومت کو چیلنجز سے نمٹنے کا مینڈیٹ دیا ہے یہ حکومت کی خواہش ہے سیونگ کو بڑھائیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی ٹیکس سکیم کیپیٹل فلائٹ کو روکنے کیلئے شروع کی گئی ہے،انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کو بچانے کیلئے اس طرح کی سکیمیں لانچ کی ہیں،انہوں نے کہا کہ پنجاب کا زمیندار اتنی زیادہ زمین نہیں رکھتا ان مشکل حالات میں گزشتہ65سال میں غیر ملکی قرضے بڑھے ہیں، رواں سال 6فیصد غیر ملکی قرضے واپس کئے ہیں۔جمعیت علماء اسلام(ف) کے رکن اسمبلی مولانا امیرزمان نے کہا کہ پاکستان کے آئین میں ایک بات بالکل واضح ہے کہ ملک میں قرآن وسنت کے خلاف قانون سازی نہیں ہوسکتی ہے،زکوٰة وعشر اتنا جمع ہوتا ہے،وہ ٹیکس سے زیادہ پیسے جمع ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ٹیکس کم ہیں لیکن وہاں پر مہنگائی بھی کم ہے،پاکستان میں غریب لوگوں کی مشکلات بہت زیادہ ہیں،انہوں نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف کا غلام ہے اور ٹیکس چوروں کو سزائیں دی جائیں،فاٹا سے رکن اسمبلی شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ انڈیا کے ساتھ ٹریڈ پالیسی ایسی ہوجتنی وہ ٹریڈ کرے اتنی ہی ہم کریں،انڈیا کے ساتھ تجارت کا مقابلہ نہیں کرسکتے،حکومت کو ایکسپورٹ بڑھانے پر توجہ دینا ہوگی،ہمسایوں کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے ہونگے،پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی عبدالستار بچانی نے کہا کہ ایک عرصہ سے یہ بات چل رہی ہے کہ زراعت سے وابستہ لوگ ٹیکس چور ہیں،موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے کاشتکاروں پر اثر انداز ہوتا ہے،انہوں نے کہا کہ کاشتکار سے زرعی ترقیاتی بینک 16ایکڑ زمین رکھی جاتی ہے جبکہ سرمایہ کو زیادہ سہولیات ہیں،انہوں نے کہا کہ چین اور انڈیا نے زراعت کو ترقی دے کر دنیا کے سامنے ترقی کے طور پر سامنے آتے ہیں،۔

مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ پاکستان بدقسمتی سے ٹیکس فری زون ہے،ہر شخص ٹیکس چوری کر رہا ہے،ملک میں ٹیکسٹائل ملز ٹیکس ادا نہیں کررہی ہیں ملک میں طاقت کا نظام چل رہا ہے،یہ ملک غریبوں کا نہیں بلکہ مخصوص مافیا سے تعلق رکھنے والوں کا ملک ہے،جو ٹیکس ادا نہیں کر رہے ہیں ٹیکس چور ہیں ملک میں کوئی شخص ٹیکس دینے کو تیار نہیں ہے،اس ملک میں ہم نے ٹیکس کے نظام کو نافذ کرنے کے لئے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر جدوجہد کی،عام آدمی ٹیکس دیتا ہے مگر جاگیردار طبقہ ٹیکس ادا نہیں کرتا ہے،حکومت ہر شخص سے ٹیکس وصول کرے اور انقلابی بنیادوں پر انڈسٹریز سے ٹیکس لینا شروع کرے،اپوزیشن حکومت کا ساتھ دے گی،پاکستان امیر ملک نہیں ہے،غریب لوگوں کے بچے مر رہے ہیں،غریب سے صرف ٹیکس میں جاتا ہے،امیر اس سے مستثنیٰ ہیں ملک کو خوشحال بنانا ہے تو ٹیکس کا دائرہ کار جاگیرداروں سے ڈائریکٹ وصول کرنے ہوں گے،جاگیرداروں اور سرمایہ داروں سے جبراً ٹیکس لیکر غریب آدمی کو ریلیف فراہم کرنا ہوگا۔

پی پی پی کی ممبر اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ پارلیمنٹ میں ٹیکسیشن کے نظام کو بہتر کرنے کیلئے بحث ہونی چاہئے،ایک جامع پلان بنایا جائے،ان ڈائریکٹ ٹیکسیشن سے عام آدمی متاثر ہوتا ہے،ملک میں عام آرمی کو ٹیکس دینے پر رضا مند کرنا ہوگا،ڈائریکٹ ٹیکسیشن کے نظام کو منصفانہ بنانا ہوگا،ٹیکس نیٹ کو بڑھایا جائے،راتوں رات لوگ ارب پتی کیسے بن گئے ہیں،پیسہ کہاں سے آیا اور وہ ٹیکس کیوں نہیں دے رہے ہیں،ان کے خلاف گھیرا تنگ کیا جائے۔

سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کے اخراجات ملکی آمدنی سے زیادہ ہیں،جو اپنے ملکی اداروں پر انحصار کرنے کے بجائے بیرونی قرضوں پر ملک کا نظام چلا رہے ہیں،ان ڈائریکٹ ٹیکسز کا بوجھ عام آدمی پر بڑھ رہا ہے،ملکی ٹیکسیشن کا نظام درست ہوگا تو ملک خودمختار ہوگا،60سال سے ٹیکس کا نظام درست نہیں ہوسکا،آئی ایم ایف پر ہمارا انحصار ہے،ورلڈ بینک کے ہم غلام ہیں،آئی ایم ایف کا نمائندہ دفتر خارجہ میں بیٹھ کر حکومتوں کو ڈکٹیٹ کرتا ہے،بجٹ کا خسارہ پورا کرنے کیلئے ترقیاتی پروگرام تعلیم اور عوامی فلاحی منصوبہ جات پر ٹیکس لگاتے ہیں جس سے ملک دیوالیہ ہورہا ہے،ٹیکس چوروں پر ہاتھ ڈالنا ہوگا،ڈائریکٹ ٹیکسیشن کے نظام کو بہتر کرنا ہوگا۔

مسلم لیگ(ن) کے ممبر قومی اسمبلی ملک پرویز نے کہا کہ ہمارے ملک پر34ہزار ارب کا قرضہ ہے،ماضی کی حکومتوں نے ٹیکسیشن کے نظام کو بہتر کرنے کیلئے کوئی مثبت اقدام نہیں کیا،پاکستانی قوم مقروض ہے،ملک کو سب سے بڑا چیلنج انرجی سیکٹر میں ہے،ڈالر کی حالت ملک میں بہتر ہورہی ہے،وافق نے ٹیکس ایڈوائزری کمیٹی کا قیام عمل میں لایا ہے،ٹیکس چوروں پر حکومت ہاتھ ڈالے گی،راتوں رات ملکی معیشت کو بہتر نہیں کیا جاسکتا۔

اپوزیشن کے ممبر اسمبلی شیراکبر نے کہا کہ ان ڈائریکٹر ٹیکس کا اثر عام آدمی پر بڑھا ہے،ملک میں اسلامی معاشی نظام کے نفاذ کیلئے حکومت کو کوشش کرنی چاہئے،اپوزیشن کے ممبر اسمبلی رشید گوڈیل نے کہا کہ پاکستان میں95فیصد لوگ غریب ہیں،ٹیکسیشن صرف صوبائی نہیں بلکہ وفاق کا بھی ہے،ملک میں ٹیکس دینے والوں کی تعداد بہت کم ہے،لاکھوں روپے ماہانہ کمانے والے ٹیکس ادا نہیں کر رہے ہیں،ایف بی آر میں ریفارمز کی ضرورت ہے،ایف بی آر کے حکام ٹیکس چوری کی کرپشن میں ملوث ہیں،بنگلہ دیش30 بلین ڈالر سے زیادہ ایکسپورٹ کر رہا ہے،ہم اقوام عالم سے ملکی نظام چلانے کیلئے بھیک مانگتے ہیں۔