سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات میں حلقہ بندیوں کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپیل دائر کرے گی،شرجیل میمن ،سندھ حکومت کے کام میں کسی بھی ماتحت ادارے کو مداخلت کی آئین اور قانون اجازت نہیں دیتا، کراچی ٹارگٹڈ ایکشن کسی صورت بند نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی خطرناک قیدیوں کو اندرون سندھ منتقلی پر کسی قسم کی کوئی مفاہمت کی جائے گی،متحدہ قومی موومنٹ اور پیپلز پارٹی کے مابین میڈیا پر آنے والی خبروں پر کسی قسم کی تصدیق یا تردید نہیں کروں گا، وزارتیں حکومت اور پارٹی کی امانت ہیں، جب پارٹی چاہے گی واپس لے سکتی ہے، مقصود قریشی کے لواحقین جس طرح چاہیں گے ،سندھ حکومت تحقیقات کرے گی، وزیر اعظم اور وفاقی حکومت کے تھر کے لئے اعلان کردہ ایک ارب روپے میں سے ایک پھوٹی کوڑی عوام کو ابھی تک نہیں ملی ہے،سندھ اسمبلی کے اجلاس سے قبل میڈیا سے بات چیت

منگل 25 مارچ 2014 07:02

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25مارچ۔ 2014ء) سندھ کے وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات میں حلقہ بندیوں کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپیل دائر کرے گی۔ سندھ حکومت کے کام میں کسی بھی ماتحت ادارے کو مداخلت کی آئین اور قانون اجازت نہیں دیتا۔ کراچی ٹارگٹڈ ایکشن کسی صورت بند نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی خطرناک قیدیوں کو اندرون سندھ منتقلی پر کسی قسم کی کوئی مفاہمت کی جائے گی۔

متحدہ قومی موومنٹ اور پیپلز پارٹی کے مابین میڈیا پر آنے والی خبروں پر کسی قسم کی تصدیق یا تردید نہیں کروں گا۔ وزارتیں حکومت اور پارٹی کی امانت ہیں، جب پارٹی چاہے گی واپس لے سکتی ہے۔ مقصود قریشی کے لواحقین جس طرح چاہیں گے سندھ حکومت تحقیقات کرے گی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو سندھ اسمبلی کے اجلاس سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

شرجیل میمن نے کہا کہ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد صوبوں کو جو اختیارات ملیں ہیں اس کے تحت حلقہ بندیوں کو اختیار صوبائی حکومت کو حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر سندھ حکومت سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرے گی۔ ایک سوال کے جواب میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کراچی ٹارگٹڈ ایکشن کامیابی سے جاری ہے۔ پولیس اور رینجرز کی کارروائیوں سے کراچی میں جرائم کی شرح میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے اور کئی دہشتگردوں کو گرفتار کرکے انہیں سزائیں بھی دلوائی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ٹارگٹڈ ایکشن کراچی میں آخری جرائم پیشہ افراد کی موجودگی تک جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ عدلیہ پر منحصر ہے کہ وہ انسداد دہشتگردی کی کیسز کی فوری سماعت کرے اور جرائم پیشہ عناصر کو سزائیں دے۔ ایم کیو ایم کی حکومت میں شمولیت کے سوال پر صوبائی وزیر نے کہا کہ اس سلسلے میں میڈیا میں جو خبریں آرہی ہیں وہ ان کی تردید اور تصدیق نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم ماضی میں بھی ہماری اتحادی تھی اور اگر دوبارہ ہماری اتحادی بنتی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت میں ایم کیو ایم کی شمولیت کے جو فارمولے میڈیا میں پیش کئے جارہے ہیں میری نظر میں ایسا کوئی فارمولہ نہیں ہے البتہ اگر وہ حکومت میں شامل ہوئی تو اس کے بعد وہ کوئی بات کرسکتے ہیں۔ ان سے ایک وزارت لے کر ایم کیو ایم کو دئیے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ وزارتیں حکومت اور پارٹی کی امانت ہیں اور جب پارٹی بہتر سمجھے گی اور جو فیصلہ کرے گی انہیں قبول ہوگا۔

جئے سندھ قومی محاذ کے رہنما مقصود قریشی کے قتل اور اس کی تحقیقات کے سوال پر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ اس واقعہ کی نہ صرف صوبائی سطح پر بلکہ ہماری پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے بھی شدید مذمت کی ہے اور پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے ان کے لواحقین سے رابطہ بی کیا ہے اور جس طرح وہ چاہیں گے انکوائیری کرائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مقصود قریشی کا قتل سندھ کے امن کو تباہ کرنے کی ایک سازش ہے۔

اندرون سندھ جیلوں میں منتقل کئے گئے خطرناک قیدیوں کی دوبا رہ کراچی کی جیلوں میں منتقلی کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ جن خطرناک اور دہشتگرد قیدیوں کو اندرون سندھ کی جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے ان پر کسی قسم کی کوئی مفاہمت نہیں ہوگی۔ یہ وہ قیدی ہیں، جو جیلوں میں رہ کر بھی کراچی میں دہشتگردی کررہے تھے اور ان کو انہوں نے اعتراف بھی کرلیا ہے۔

سندھ کے وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اور وفاقی حکومت کی جانب سے تھرپارکر کے لئے اعلان کردہ ایک ارب روپے کی امداد میں سے ایک پھوٹی کوڑی عوام کو ابھی تک نہیں ملی ہے۔ اجلاسوں میں بیٹھ کر اعلان کرنا اور عملی طور پر کام کرنے میں بڑا فرق ہے۔تھرپارکر کے حوالے سے تمام حقائق اور سندھ حکومت کے خلاف ہونے والی سازشوں سے وزیر اعلیٰ سندھ منگل کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پردہ اٹھائیں گے۔

تھرپارکر میں جو بھی ریلیف کا کام ہوا اور ہورہا ہے وہ صرف اور صرف سندھ حکومت کررہی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ صحافیوں کی جانب سے تھرپارکر کے حوالے سے پوچھے گئے سوالوں کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ حکومت سندھ نے اس سلسلے میں ایک انکوائیری کمیٹی قائم کردی ہے، جو تمام امور کا جائزہ لے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تھرپارکر میں بچوں کی اموات پر ہمیں افسوس ہے لیکن ان اموات کی آڑ میں جو سازش سندھ حکومت کے خلاف کھیلی گئی ہے اسے بے نقاب کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو وفاقی محکمہ صحت اور صوبوں کے صحت کی وزارتوں نے جو اعداد و شمار دئیے ہیں اس کے مطابق اس دنیا میں سالانہ 10لاکھ بچے پیدائش سے 5سال کے دوران فوت ہوجاتے ہیں ان میں 2لاکھ بچوں کی اموات پاکستان میں ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیش کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں روزانہ 600 بچے اموات کا شکار ہوجاتے ہیں۔ پاکستان میں 150ڈسٹرکٹ ہیں لیکن میڈیا میں صرف تھرپارکر میں بچوں کی اموات کو موضوع بنایا گیا ہے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ وزیر اعظم کی جانب سے تھرپارکر کے دورے کے موقع پر وہاں کے حالات کو سیریز قرار دے کر فوری طور پر ایک ارب روپے کے ریلیف کے اعلان کے باوجود آج تک اس میں سے ایک پھوٹی کوڑی کے نہ ملنے کے باوجود میڈیا کی خاموشی پر انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔

شرجیل میمن نے کہا کہ تھرپارکر میں آج بھی پوری تیز رفتاری کے ساتھ ریلیف کا کام جاری ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ کم و بیش 6مرتبہ خود تھرپارکر گئے ہیں۔ صوبائی کابینہ کے ارکان کے ساتھ ساتھ پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی بھی وہاں موجود رہے اور اب تک جو بھی ریلیف کا کام ہوا اور ہورہا ہے یہ تمام سندھ حکومت کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاسوں میں بیٹھ کر اعلانات کرنے اور عملی اقدامات کرنے میں فرق ہے۔

انہوں نے اس موقع پر وزیر اعظم کی جانب سے تھرپارکر کے دورے کے موقع پر چولستان اور تھرپارکر کا موازنہ کرنا اور ان کا یہ کہنا کہ وہاں بھی قحط آتے ہیں لیکن ایسی صورت حال نہیں ہوتی کہ جواب میں کہا کہ آج چولستان کی جو صورت حال ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ وہاں کی 90فیصد آبادی وہاں سے ہجرت کرکے جاچکی ہے جبکہ تھرپارکر کی 20فیصد آبادی بھی ہجرت کرکے نہیں گئی تھی لیکن میڈیا اس پر بھی خاموش ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تھرپاکر کے حوالے سے تمام حقائق سے پردہ وزیر اعلیٰ سندھ منگل کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اس کے لئے مختص کردہ خصوصی وقت کے بعد اپنے خطاب میں کریں گے۔