مذاکرات بارے کوئی ’ڈیڈ لاک‘ نہیں ہے، بات چیت کا انتہائی حساس مرحلہ شروع ہونے والا ہے،چوہدری نثار ،حکومتی مذاکراتی کمیٹی اورطالبان کی پہلی براہ راست ملاقات آئندہ چندروزمیں ہوگی ، نادراکے ڈائریکٹرجنرلزکی تعداد36سے کم کرکے 24کی گئی ہے،ادارے کو خسارے سے نکال کرمنافع بخش ادارہ بنایاہے، غیر ملکیوں سے نادرا ملازمین کے رابطہ پر پابندی عائد کر دی، اب میرٹ اور شفافیت سے ملازمین تعینات کریں گے، اسلام آباد کچہری کے واقعہ کی 3 جگہوں پر تحقیقات یا سماعت ہو رہی ہے، یہ شفاف ہوگی، پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 22 مارچ 2014 06:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22مارچ۔ 2014ء)وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہاہے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی اورطالبان کے مابین پہلی براہ راست ملاقات آئندہ چندروزمیں ہوگی ، مذاکرات کے بارے میں کوئی ’ڈیڈ لاک‘ نہیں ہے، بات چیت کا انتہائی حساس مرحلہ شروع ہونے والا ہے،نادراکے ڈائریکٹرجنرلزکی تعداد36سے کم کرکے 24کی گئی ہے،ادارے کو خسارے سے نکال کرمنافع بخش ادارہ بنایاہے، غیر ملکیوں سے نادرا ملازمین کے رابطہ پر پابندی عائد کر دی، اب میرٹ اور شفافیت سے ملازمین تعینات کریں گے، اسلام آباد کچہری کے واقعہ کی 3 جگہوں پر تحقیقات یا سماعت ہو رہی ہے، یہ شفاف ہوگی۔

انہوں نے ان خیالا ت کااظہار جمعہ کو یہاں نادراکے بورڈاجلاس کے بعد نادارا ہیڈکوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا وزیرداخلہ نے کہاہے کہ گزشتہ 8سال سے نادراکاروکاگیاآڈٹ شروع کرادیاگیاہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ نادراکوخسارے سے نکال کرمنافع بخش ادارہ بنایاہے ۔موجودہ حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے باعث گزشتہ 2ماہ میں 100ملین روپے کا منافع ہواہے ۔

وزیرداخلہ کاکہناتھاکہ نادراکیلئے چیئرمین کاتقررکمیٹی کے ذریعے شفاف اندازمیں کیاجائیگا۔ انہوں نے کہا کہ نادرا کو خسارے سے نکال کر منافع بخش ادارہ بنا دیا ہے، نادرا میں ڈائریکٹر جنرل کی پوزیشنیں 36 سے کم کر کے 24 کر دی ہیں، اسلام آباد سیف سٹی پراجیکٹ ایک سال میں مکمل کیا جائے گا، نادرا میں 5 سال میں 8 ہزار افراد بھرتی کئے گئے، 361 ملازمین گھوسٹ ہیں، بیرون ممالک بھجوائے گئے نادرا کے تمام ملازمین واپس بلا لئے ہیں، اب میرٹ اور شفافیت سے طے شدہ مدت کیلئے ملازمین تعینات کریں گے، نادرا کے نئے چیئرمین کا تقرر کمیٹی کے ذریعے شفاف انداز میں ہوگا، نادرا کی حساسیت کے پیش نظر غیر ملکیوں سے ملازمین کے رابطہ پر پابندی عائد کر دی، نیشنل کرائسز مینجمنٹ سیل کو ختم کر رہے ہیں، نادرا ملازمین پر واضح کیا ہے کہ جو ملازم سفارش کرائے گا وہ ملازمت سے جائے گا، میڈیا، سیاسی جماعتیں، سول سوسائٹی نادرا کا احتساب کر سکتے ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ نادرا پاکستان کی رجسٹریشن اتھارٹی ہے، یہ اہم ادارہ ہے اس کے کام کی بہت اہمیت ہے، وزارت کا چارج سنبھالنے کے بعد کوشش کی کہ نادرا کو اس کے آرڈیننس اور خودمختار ادارے کے طور پر آگے لایا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ جون جولائی میں خسارہ (ریونیو اخراجات) 7 کروڑ 80 لاکھ روپے تھا، گزشتہ دو ماہ میں جنوری میں 42.4، فروری میں 47.5 کروڑ کا فائدہ ہوا ہے، آئندہ یہ مزید تیزی سے آگے بڑھے گا۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے ساتھ ساتھ کچھ بنیادی فیصلے کئے ہیں، نادرا میں ڈائریکٹر جنرل 36 سے کم کر کے 24 کر دیئے، مونٹائزیشن پالیسی تھی، ایک طرف ا فسران سرکاری گاڑیاں دوسری طرف پیسے لیتے تھے، 30 گاڑیاں واپس لیں، فارن پوسٹنگ ہم نے مکمل طور پر ختم کر دی، یہاں پر کسی کا بھائی، بھتیجا، بیٹا تھا، ایک ملازم کو کروڑوں روپے دیئے گئے، باہر اب صرف میرٹ پر ملازمین بھیجے جائیں گے، ماضی کی طرح کوئی کارکن یا عزیز نہیں جائے گا، میرٹ پر مینجمنٹ بورڈ اس کا انتخاب کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ نئی بھرتی پر ایک سال کیلئے پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے، بھرتیوں پر پابندی کے دوران بھرتی کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ اپنے معمول کے کام سے بڑھ کر ذمہ داریاں سرانجام دینے والوں کو ایوارڈملے گا انہوں نے میڈیا سے کہا کہ وہ نادرا کی کارکردگی پر نظر رکھیں، نادرا کا 8 سال سے روکا جانے والا آڈٹ کرانا شروع کیا۔

انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ باہر کے کسی فرد سے نادرا کا کوئی ملازم رابطہ نہیں کر سکے گا جہاں ضروری ہوا وہاں پہلے اجازت لے گا۔ انہوں نے بتایا کہ سیف سٹی پراجیکٹ کی بھی آج منظوری دی گئی، کیمرے اور کمپیوٹر سسٹم پر انحصار کریں گے، ناکوں سے بہتر نتائج نہیں آ سکتے، گزشتہ دور کے ورثہ میں چھوڑے جانے والے مسائل پر خود شرمندگی ہے۔

گزشتہ 3، 4 ماہ میں یہ معاملات حل کئے، ہم نے اس پراجیکٹ کو ایک سال میں مکمل کرنے کا کہا ہے، ہمیں اپنے اربن سٹی کو محفوظ کرنا ہے، پیر کو اس پراجیکٹ کی چینی کمپنی سے معاہدے پر دستخط ہو جائیں گے، ہم یہ پاکستان کے مفاد میں کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بیرون ممالک بھجوانے کیلئے اب سلیکشن کا عمل ہوگا، پہلے بغیر سلیکشن کے جاتے تھے، اب یہ شفاف طریقے سے جائیں گے، اس ادارے پر 7.52 ارب روپے حکومت کے لگے ہیں۔

نادرا کے نئے منصوبوں سے ریونیو میں مزید اضافہ ہوگا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ویٹ سبسڈی کا منصوبہ پنجاب کا ہے، خیبرپختونخوا سے منصوبہ آیا، نادرا سے جو صوبہ کام لے گا کریں گے، پنجاب حکومت کے مستحق افراد تک گندم پہنچانے کیلئے نادرا انتہائی مستحق افراد کی شناخت کرے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی کے اراکین سیف سٹی کے حوالے سے معاہدے کے وقد کہاں تھے جب پاکستان کا مفاد بیچا جا رہا تھا، یہ سارا بوجھ ہمارے ذمہ ہے، سپریم کورٹ نے اس مسئلے کا نوٹس لیا، ہم پر بہت زیادہ پریشر تھا کہ 68 ملین ڈالر کے قرض پر سود گزشتہ کئی عرصہ سے دے رہے ہیں، 190 ملین ہمارے ذمہ پڑے ہیں، ہم لیں نہ لیں، یہ معاہدہ 2008ء میں ہوا، اس کو انجام تک پہنچائیں گے، 120 ملین ڈالر کا سود ہمارے ذمہ ہے، اس کے ذمہ داروں تک پہنچیں گے۔

انہوں نے کہاکہ نادرا میں پاکستان کی قومی اسمبلی کا ہال ہے، یہاں آئین بنا، بھٹو، مفتی محمود سمیت بڑے سیاستدان یہاں بیٹھتے تھے، اس کو اصل حالت میں بحال کریں گے۔ نادرا 3 کروڑ روپے سے اس کو بحال کرے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نادرا کے اعلی ترین آفیسر کو نادرا کا قائم مقام چیئرمین تعینات کیا ہے، یہ گریڈ ٹو کا عہدہ ہے، اس پر نئے چیئرمین کی تعیناتی میرٹ پر آرڈیننس کے تحت ہوگی، نئے چیئرمین کے تقرر کیلئے قائم کمیٹی میں جہاں وزیر چیئرمین تھا اس اختیار کو واپس کیا ہے، تعلیمی قابلیت بھی بڑھا دی ہے، تنخواہ کا پیکج ایم پی ون ہوگا، ڈھائی سے ساڑھے تین لاکھ روپے، گزشتہ ادوار میں 8 سے 21 لاکھ روپے لیتے رہے، نادرا آرڈیننس کے تحت کمیٹی میں شامل ایک ممبر استعفیٰ دے گیا ہے، میں نے تجویز دی ہے کہ 3، 4 رکنی پرائیویٹ سیکٹر سے کمیٹی بنائی جائے جو فیصلہ کرے، اس وجہ سے تاخیر ہوئی، اب چند دنوں میں یہ ہو جائے گا۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسلام آباد کچہری کے واقعہ کی 3 جگہوں پر تحقیقات یا سماعت ہو رہی ہے، یہ شفاف ہوگی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ، این سی ایم سی کے فنڈز کا غلط استعمال کیا گیا۔ این سی ایم سی کا ادارہ ہی ختم کر رہے ہیں۔ وزارت کے ہیلی کاپٹر غیر ضروری استعمال ہوتے رہے، اس حوالے سے معاہدے پر نظرثانی کریں گے، 25 ملین روپے ہر سال وزارت اس کیلئے دے رہی ہے۔

۔طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے وزیرداخلہ نے کہاکہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی اورطالبان کے مابین پہلی براہ راست ملاقات آئندہ چندروزمیں ہوگی ۔انہوں نے مزیدکہاکہ تاحال کچھ طاقتیں دہشتگردانہ کارروائیوں کے ذریعے مذاکرات کوسبوتاژکرناچاہتی ہیں۔ چوہدری نثار نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کے بارے میں کوئی ’ڈیڈ لاک‘ نہیں ہے تاہم اْنھوں نے کہا کہ بات چیت کا انتہائی حساس مرحلہ شروع ہونے والا ہے۔

حکومت کی کمیٹی اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کے لیے جگہ کے تعین پر دونوں جانب سے کسی طرح کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔”کوئی بڑا ایشو نہیں ہے جگہ کا، اس پر کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے۔ نا ہماری طرف سے ضد ہے نا اْن کی طرف سے ضد ہے۔“وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک میں قیام امن کے لیے حکومت کی طرف سے مذاکراتی عمل شروع کیے جانے کے بعد بات چیت کا مرحلہ اب نازک موڑ میں داخل ہو گیا ہے۔

”پچھلے چار پانچ مہینوں میں جو سب سے زیادہ حساس مرحلہ ہے وہ شروع ہونے والا ہے کہ براہ راست مذاکرات شروع ہونے والے ہیں اور ہم بہت تیزی سے اس طرف پیش رفت کر رہے ہیں اور آئندہ چند دنوں میں حکومتی کمیٹی اور طالبان کے درمیان پہلے باضابطہ مذاکرات ہوں گے۔“تاہم اْنھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ عناصر جو مذاکرات کے عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں اْن کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔”دوسری طرف سے عدم تشدد کا اعلان ہوا ہے، اس میں اور بہتری آتی جائے گی۔ اس میں کچھ عناصر ہیں جو ہمارے نشانے پر ہیں، اگر وہ لوگ سبوتاڑ کرنے کی کوششوں سے باز نا آئے تو اْس پر ایک واضح طریقہ کار بن چکا ہے۔ ہم اْن کے خلاف کارروائی ضرور کریں گے۔“