میں نے نہ غیر آئینی با ت کی ہے اور نہ ہی غیر قانونی بات کی ہے، الطاف حسین ،میری تقریر ریکارڈ پر موجود ہے اس کا ایک ایک جملہ اور ایک ایک لفظ اگر غورسے سنا جائے تو ہرفرد اس نتیجہ پر پہنچے گاکہ میں نے کوئی غلط بات نہیں کہی ہے ،میں نے صاف اور واضح ا کہا ہے اگرحکومت اداروں یاحکام کوایساحکم دے جوآئین ، قانون، تہذیب اورملک کے مفادکے خلاف ہوتو اداروں کے حکام کوایسے احکامات نہیں ماننے چاہئیں اور ماضی میں متعدد بار ایسا ہوچکا ہے جس کی مثالیں موجو د ہیں،نائن زیروپر اجلاس سے خطاب

جمعہ 21 مارچ 2014 04:11

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21مارچ۔2014ء)متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ میں نے نہ غیر آئینی با ت کی ہے اور نہ ہی غیر قانونی بات کی ہے، میری تقریر ریکارڈ پر موجود ہے اس کا ایک ایک جملہ اور ایک ایک لفظ اگر غورسے سنا جائے تو ہرفرد اس نتیجہ پر پہنچے گاکہ میں نے کوئی غلط بات نہیں کہی ہے ۔میں نے صاف اور واضح الفاظ میں یہ کہا ہے کہ اگرحکومت اداروں یاحکام کوایساحکم دے جوآئین ، قانون، تہذیب اورملک کے مفادکے خلاف ہوتو اداروں کے حکام کوایسے احکامات نہیں ماننے چاہئیں اور ماضی میں متعدد بار ایسا ہوچکا ہے جس کی مثالیں موجو د ہیں ۔

وہ نائن زیروپر اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔انہوں نے اس حوالے سے عدالتی فیصلوں کی مثالیں پیش کر تے ہوئے کہا کہ زاہد اختر بنام حکومت پنجاب کے کیس میں سپر یم کورٹ کے فیصلے PLD1995میں کہاگیاہے کہ قانو ن کا یہ بنیادی اصول ہے کہ ایک سرکاری ملازم کو اپنے حکام بالا کے غیر قانونی احکامات کو نہیں ماننا چاہیے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اصغر خان بنام جنرل اسلم بیگ (پی ایل ڈی 2013ء سپریم کورٹ نمبر 1)مقدمہ میں واضح طو رپر تسلیم کیا گیا ہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف اور آئی ایس آئی کے سربراہ کو صرف قانونی احکامات ماننے چاہئے تھے ۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فوج اور آئی ایس آئی کے سربراہ کو صدر پاکستان کے غیر قانی احکامات تسلیم نہیں کرنے چاہئیں ، باوجود اس کہ صدر پاکستان مسلح افواج کے سپریم کمانڈر بھی ہیں ،بصورت دیگر غیر قانونی احکامات بجالانے والے افسران اپنے فعل کے ذاتی طورپر ذمہ دار ہوں گے ۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ سابقہ دورحکومت میں جب پنجاب میں گورنر راج نافذ کیاگیاتو میاں نوازشریف صاحب نے خود ایک جلسہ میں خطاب کرتے ہوئے پنجاب کی پولیس اورسیکورٹی فورسز سے کہاتھا کہ وہ وفاقی حکومت کے غیرقانونی احکامات نہ مانیں جس پر ایک پولیس اہلکارنے بھرے جلسے میں اسٹیج پر آکر اپنی بیلٹ اتارکر نواز شریف صاحب کودیدی تھی اور نوازشریف صاحب نے اس پولیس اہلکار کوخراج تحسین پیش کیاتھا۔

اسی طرح1977ء میں PNA کی تحریک کے دوران پنجاب اسمبلی کے سامنے قومی اتحاد کا جلسہ ہورہا تھا، فوج کو حکم ملا کہ مجمع پر گولی چلائیں لیکن فوج نے لوگوں پر گولی چلانے کے حکم کو ماننے سے انکار کردیاتھااور کئی فوجی افسران جن میں کرنل اور بر یگیڈئر بھی شامل تھے نے اپنی بیلٹیں اتار کر پیش کردی تھیں اور احکامات ماننے سے انکار کر دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت کے دور میں کیری لوگر بل کے معاملہ پر بھی فوج کی قیادت نے کورکمانڈر ز کا اجلاس کرکے باقاعدہ بیان کے ذریعہ اپنی تشویش کا اظہار کیا جس پر حکومت کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی پڑی ۔

اسی طرح جب سابقہ حکومت نے آئی ایس آئی کو وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے کا فیصلہ کیا تو فوج نے اس کی مخالفت کی جس پر حکومت نے اپنا فیصلہ واپس لیا ۔ الطاف حسین نے کہا کہ ملک اورمسلح افواج کاپہلے ہی بہت نقصان ہوچکا اور ایک محب وطن کی حیثیت سے میں یہ قطعی نہیں چاہوں گا کہ ہم آج کسی بھی ایسے معاملے میں شامل ہوں جس کے نتائج ملک نسل در نسل بھگتتا رہے ۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ جس جس معاشرے میں کرپشن اور ناانصافی عروج پر پہنچ گئی وہاں اس ملک کی فوج کے کسی فرد نے اس ظلم و جبر کے خلاف انقلاب بر پا کیا ۔ میں نے تاریخ سے صرف ایک مثال دی تھی ،فوج کو دعوت نہیں دی تھی ،تاریخ کے حوالے سے ایک مثال دینے پر یہ کس طرح کہا جاسکتا ہے کہ میں فوج کی مداخلت کی حمایت کر رہا ہوں ؟ انہوں نے کہا کہ تاریخ صرف شیریں ہی نہیں بلکہ تلخ بھی ہوتی ہے ، یہ کہا ں لکھا ہے کہ آپ تاریخ کے میٹھے میٹھے حصوں کو تو سامنے لائیں لیکن کڑوے حصوں کو تھوک دیں ؟ انہوں نے کہا کہ استحصالی طبقہ کو تو میر ی باتیں بر ی لگ رہی ہیں لیکن غریب ومتوسط طبقہ کے عوام اور محب وطن طبقات کو میری باتیں پسند آرہی ہیں ۔

انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالی پاکستان کو ان امتحانات میں سرخ رو کرے جن سے وہ گزر رہا ہے اور اسے قائم و دائم رکھے ۔