پاکستان اور بحرین کا تجارت ، معیشت ، سرمایہ کاری ، دفاع ، سلامتی اور عوامی رابطے بڑھانے سمیت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق،پاک بحرین مشترکہ وزارتی کمیشن کے ذریعے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے،پاکستان اور خلیج تعاون کونسل ملکوں کے درمیان آزادانہ تجارتی سمجھوتے کو جلد حتمی شکل دینے، وزارت خارجہ کی طرف سے صلاح مشورے اور سیکورٹی ڈائیلاگ کے فیصلے، آٹھ سمجھوتوں پر بھی دستخط ، بحرین کے فرمانروا شاہ حمد کے تین روزہ دورے کے اختتام پر مشترکہ بیان جاری، پا کستا ن کو فرینڈز آف پاکستان کے تحت کوئی امداد نہیں دے رہے،بحرین،پاکستان کو سعودی عرب کے طرز پر کسی ڈویلپمنٹ فنڈ کی کوئی یقین دہانی کرائی نہ ہی، شام کے معاملے پر مدد ما نگی ، اسلا م آ با د کی خارجہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی،ایران ہمسائیہ ملک ہے مگر دیگرممالک میں مداخلت کررہا ہے، دونوں ممالک کے درمیان چھ ارب ڈالر کی تجارت کی ہے اس کومزید بڑھایا جائے گا، پاکستان کے ساتھ دفاعی معاملات پربات چیت بھی ہوئی ہے، بحرینی وزیر خا رجہ کی پریس کانفرنس

جمعہ 21 مارچ 2014 04:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21مارچ۔2014ء)پاکستان اور بحرین نے تجارت ، معیشت ، سرمایہ کاری ، دفاع ، سلامتی اور عوامی رابطے بڑھانے سمیت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ دو طرفہ ادارہ جاتی نظام کے ساتھ ساتھ پاک بحرین مشترکہ وزارتی کمیشن کے ذریعے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھائیں گے،پاکستان اور خلیج تعاون کونسل ملکوں کے درمیان آزادانہ تجارتی سمجھوتے کو جلد حتمی شکل دی جائے گی جبکہ آٹھ سمجھوتوں پر بھی دستخط کئے گئے ہیں ۔

دونوں فریقوں نے وزارت ہائے خارجہ کی سطح پر باہمی مشاورت کی اہمیت پر بھی زور دیا اور فیصلہ کیا کہ مشاورت کا آئندہ دور2014ء کے دوسرے نصف میں ہوگا ۔ دونوں ملکوں کے درمیان باہمی متفقہ تاریخوں پر مناسب سطح پر سالانہ سکیورٹی ڈائیلاگ ہونگے اور اطلاعات ، انٹیلی جنس اور مختلف تجزیوں کا تبادلہ مضبوط بنایا جائے گا ۔

(جاری ہے)

پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے بحرین کے فرمانروا شاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ کے تین روزہ دورے کے اختتام پر جاری ہونے والے مشترکہ بیان کے مطابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی دعوت پر شاہ حمد بن عیسی الخلیفہ نے یہ سرکاری دورہ کیا جس میں اعلیٰ سطحی وفد بھی ان کے ہمراہ تھا جس میں مقننہ کے سربراہوں سمیت اعلیٰ حکام اور تاجر رہنما شامل تھے ۔

دورے کے دوران صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف نے معزز مہمان کے اعزاز میں استقبالیہ دیا اور باقاعدہ مذاکرات بھی کئے گئے ۔ شاہ حمد نے بحرین کی اقتصادی ترقی اور خوشحالی میں پاکستانی تارکین وطن کے کردار کو سراہا جبکہ پاکستانی قیادت نے بڑی تعداد میں پاکستانی شہریو ں کی میزبانی کی تعریف کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ بحرین کی طرف سے مختلف شعبوں میں پاکستانیوں کو ملازمتیں دینے کا سلسلہ جاری رہے گا۔

مشترکہ بیان کے مطابق باقاعدہ ملاقاتوں میں دونوں فریقوں نے قریبی برادارانہ تعلقات مشترکہ تاریخی و ثقافتی اور بڑھتے ہوئے اقتصادی رابطوں کے ساتھ ساتھ عوامی رابطوں پر اطمینان کا اظہار کیا ۔ مخلصانہ ، دوستانہ ماحول میں دوطرفہ علاقائی اور عالمی امور پر بات چیت کی گئی ۔ دونوں فریقوں نے اتفاق کیا کہ باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے وسیع امکانات موجود ہیں اور اعلیٰ سطحی سیاسی تبادلوں کے ساتھ ساتھ معیشت ، تجارت ، سرمایہ کاری دفاع ، سلامتی اور عوامی رابطوں کے شعبوں میں تعاون کو بڑھایا جاسکتا ہے ۔

دونوں فریقوں نے باہمی تعلقات کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ان دونوں کے تبادلے سے موجودہ خوشگوار تعلقات مزید فروغ پائینگے ۔ دونوں فریقوں نے مشترکہ ادارہ جاتی طریقہ کار کے تحت باقاعدہ مشاورت جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا اور پاکستان بحرین مشترکہ وزارتی کمیشن کے قیام کا خیر مقدم کیا ۔دونوں فریقوں نے وزارت ہائے خارجہ کی سطح پر باہمی مشاورت کی اہمیت پر بھی زور دیا جس کے تحت باہمی تعاون کو بڑھایا جاسکتا ہے اور فیصلہ کیا کہ آئندہ دور2014ء کے دوسرے نصف میں ہوگا ۔

دونوں فریقوں نے دفاع اور سلامتی میں تعاون بڑھانے پر زور دیتے ہوئے اتفاق کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان باہمی متفقہ تاریخوں پر مناسب سطح پر سالانہ سکیورٹی ڈائیلاگ ہونگے ۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ اطلاعات ، انٹیلی جنس اور مختلف تجزیوں کا تبادلہ مضبوط بنایا جائے گا دونوں فریقوں نے ہر قسم کی دہشتگردی کی مخالفت کرتے ہوئے باہمی اور اقوام متحدہ کے تحت کثیر ملکی نظام کے تحت دہشتگردی کے خاتمے کیلئے تعاون کو مضبوط بنانے کی خواہش کا اظہار کیا ۔

اقتصادی تعاون کے شعبے میں دونوں فریقوں نے باہمی تجارتی تعلقات میں پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا ۔ پاکستان کی طرف سے بحرین کے فرمانروا کے ہمراہ اعلیٰ سطحی تجارتی وفد کی آمد کا خیر مقدم کیا گیا اور کہا گیا کہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بحرین مشترکہ بزنس فورم کو بڑی اہمیت دیتا ہے اوراس کے ذریعے تجارتی اور کاروباری شخصیات کے تبادلے کو بڑھایا جاسکتا ہے ۔

دونوں فریقوں نے باہمی تجارتی حجم کو بڑھانے کیلئے ضروری اقدامات پر بھی اتفاق کیا مشترکہ بیان کے مطابق دونوں فریقوں نے باہمی سرمایہ کاری بڑھانے کے امکانات کا جائزہ لیتے ہوئے اتفاق کیا ہے کہ سرمایہ کاروں کو بہتر ماحول فراہم کیاجائے گا دونوں ملکوں نے توانائی کے مواقع کے بارے میں اطلاعات کے باقاعدہ موثر تبادلے پر بھی اتفاق کیا ۔ پاکستان کی معیشت کی ترقی کو دیکھتے ہوئے بحرین نے پاکستان میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے جبکہ پاکستان نے بحرین کو جی سی سی منڈیوں تک رسائی کیلئے آئیڈیل گیٹ وے تسلیم کیا ۔

دونوں فریقوں نے دورے کے دوران مختلف سمجھوتوں کا خیر مقدم کیا جس میں باہمی تعاون کے لئے مشترکہ وزارتی کمیشن کے قیام کا ایم او یو ، سرمایہ کاری کے فروغ اور تحفظ کا سمجھوتہ ،داخلہ وزارتوں کے تعاون کا ایم او یو ، پانی و بجلی کے شعبوں میں تعاون کا ایم او یو ،تحفظ خوراک خاص طور پر چاول کے شعبے میں تعاون کا ایم او یو ، فضائی خدمات کا سمجھوتہ ،محنت و پیشہ ورانہ تربیت کا ایم او یو اور بحرین کے اقتصادی ترقیاتی بورڈ اور پاکستان کے سرمایہ کاری بورڈ کے درمیان تعاون کا ایم او یو شامل ہیں ۔

مشترکہ بیان کے مطابق دونوں ملکوں نے علاقائی اور عالمی امور کا جائزہ لیا اور خاص طور پر مغربی اور جنوبی ایشیا میں سلامتی کی صورتحال پر غور کیا گیا ۔ دونوں فریقوں نے مذاکرات کے ذریعے تمام مسائل کے پرامن حل کی اہمیت کے عزم کو دوہرایا چاہے وہ علاقائی ہوں یا بین الاقوامی ۔ دونوں ملکوں نے پاکستان اور خلیج تعاون کونسل ملکوں کے درمیان قریبی روابط کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے اس عزم کو دوہرایا کہ پاکستان جی سی سی آزادانہ تجارتی سمجھوتے کو حتمی شکل دینے سمیت دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کیلئے کام کرینگے ۔

شاہ حمد نے شاندار استقبال اور مہمان نوازی پر پاکستان کی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا اور صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف کو دورہ بحرین کی دعوت دی جو خوشی سے قبول کرلی گئی ۔دوسری جانب بحرین نے کہا ہے کہ فرینڈز آف پاکستان کے تحت کوئی امداد نہیں دے رہے پاکستان کے ساتھ دفاعی معاملات پربات چیت ہوئی ہے مگر اس کی تفصیلا ت پر بات نہیں کرسکتے ، پاکستان سے شام کے معاملے پر مدد مانگنے نہیں آئے ، ایران ہمسائیہ ملک ہے مگر دیگرممالک میں مداخلت کررہا ہے، پاکستان کی خارجہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔

بدھ کے روز مقامی ہوٹل میں بحرین کے وزیر خارجہ خالد بن احمد اور وزیر ٹرانسپورٹ کمال احمد پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ یہ بحرین شاہ کا پہلا دورہ ہے صدر، وزیراعظم ،وزیر خارجہ ،وزیر دفاع اوروزیر خزانہ سے ملاقاتیں کی ہیں ۔ دونوں ممالک میں سمندر پار پاکستانیوں سے تعلقات کے حوالے سے جوائنٹ کمیشن بنانے کے حوالے سے ایم او یو سائن ہوا ہے ۔

اس کے علاوہ تحفظ خوراک ، ائر سروس ، پانی اور بجلی ، سرمایہ کاری بورڈ ، بزنس فورم سمیت اہم ایم او یوز پر سائن ہوئے ہیں ہم اس دورے کو کامیاب قرار دیتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ لاکھوں پاکستانی بحرین میں کام کررہے ہیں دونوں ممالک کے درمیان چھ ارب ڈالر کی تجارت کی ہے اس کومزید بڑھایا جائے گا بہت ساری کمپنیاں ہیں جو ہمارے ملک میں آکر کام کرسکتی ہیں ہمارے ساتھ 70 بزنس مین ہیں پاکستان میں کاروباری شعبے کو بھی دورے کی دعوت دی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ان دوروں کے دوران جہاں باہمی معاہدوں پردستخط ہوئے ہیں وہاں کاروباری کمیونٹی میں بھی رابطہ ہوا ہے پاکستان کے ساتھ معاشی ،سیاسی ، تجارتی اور برادرانہ تعلقات کو اہمیت دیتے ہیں پاکستان اور بحرین کے تعلقا ت کئی دیہائیوں سے قائم ہیں انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب کو خطرہ ہوا تو جی سی سی ممالک کی حیثیت سے اس کے ساتھ کھڑے ہونگے سعودی عرب نے اپنے اندرونی حالات اور اخوان کی طرف سے ملنے والی دھمکیوں کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ سعودی عرب کی طرف سے اخوان المسلمون کو دہشتگردی تنظیم قرار دیا جائے ہم اس فیصلے کو درست قراردیتے ہیں ۔

ایران کے حوالے سے انہوں نے کہا ہم ایران کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں ایران اہم ملک ہے ایران کے مشرق وسطیٰ بالخصوص بحرین میں مداخلت پر تحفظات ہیں ایران ایسے اقدام سے گریز کرے جس سے خطے میں اعتماد کا فقدان ہو پاکستانی قیادت کے ساتھ شام سمیت ہر علاقائی معاملے پر بات چیت ہوئی ہے ۔ وزیرا عظم اور سرتاج عزیز کے ساتھ بھی اہم امور پر بات ہوئی ہے شام کے مسئلے کا جنیوا معاہدے کے تحت سیاسی حل چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سعودی عرب کے طرز پر کسی ڈویلپمنٹ فنڈ کی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی ۔

بحرین میں 450سے زیادہ کاروباری ادارے ہیں جوپاکستان میں ڈویلپمنٹ میں سرمایہ کاری کرنے کو تیار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ پاکستان خطے کے ہر ملک کے ساتھ متوازن اور قریبی تعلقات چاہتا ہے ہم پاکستان کے اس حق کو تسلیم کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جی سی سی ممالک سمیت سب شام کے مسئلے کا سیاسی حل چاہتے ہیں پاکستان سے شام کے حوالے سے مدد مانگنے نہیں آئے پاکستان امت مسلمہ کا ایک اہم ملک ہے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں تبدیلی نہیں آئی ہمارے تعلقات بہت پرانے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان عظیم لوگوں کا عظیم ملک ہے یہاں آکر بہت خوشی ہوئی ہے پاکستان کے ساتھ سیاسی تعاون پر بھی بات چیت ہوئی ہے ہمارا فوجی تعاون تاریخی ہے جو کئی دہائیوں سے جاری ہے دفاعی اور ملٹری تعاون کے حوالے سے بات نہیں کرسکتے پاکستانی حکام سے دفاعی تعاون پر تفصیلی بات چیت کی ہے یہ تعاون آئندہ بھی جاری رہے گا ۔