ایل این جی کی درآمد، حکومت قطر سے بات چیت کررہی ہے، شاہد خاقان عباسی، متوازی طور پر بولی کا عمل شروع کیا ہے اور بولی کے ذریعے معاملات کو طے کیا جائے گا جس کے نرخ کم ہوں گے، ایران پاکستان گیس پائپ لائن کے حوالے سے پاکستان پر صرف پابندیوں کا دباؤ ہے ،پابندیاں ختم ہوجائیں تو 36 ماہ کے اندر منصوبے کو مکمل کرسکتے ہیں، وزیر پٹرولیم

جمعرات 20 مارچ 2014 06:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20مارچ۔2014ء) وفاقی وزیر برائے پٹرولیم وقدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نومبر تک ملک میں ایل این جی لانے کیلئے قطر حکومت سے بات چیت جاری ہے‘ متوازی طور پر بولی کا عمل شروع کیا ہے اور بولی کے ذریعے معاملات کو طے کیا جائے گا جس کے نرخ کم ہوں گے اس سے ایل این جی خریدی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن کے حوالے سے پاکستان پر صرف پابندیوں کا دباؤ ہے اس کے علاوہ کوئی مسئلہ نہیں۔

اگر پابندیاں ختم ہوجائیں تو 36 ماہ کے اندر منصوبے کو مکمل کرسکتے ہیں۔ بدھ کے روز دو روزہ عالمی پاکستان آئل اینڈ گیس سمٹ 2014ء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پائپ لائن کے حوالے سے زمین کی ریکوزیشن اور حدود بندی کرلی گئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ جب ایران گیس پائپ لائن کے حوالے سے معاہدہ طے پایا تھا تو پابندیوں کے باعث پیدا ہونے والی اتنی مشکلات کا اندازہ نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو فی الوقت دہشت گردی اور توانائی کی قلت کے چیلنجز درپیش ہیں۔ موجودہ حکومت کو ان چیلنجوں کا بخوبی اندازہ ہے اور وہ ان ان مسائل کو حل کرنے کیلئے سنجیدہ کوششیں کررہی ہے اس حوالے سے تمام ضروری اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ملک میں گیس کی ضرورت 6 ارب کیوبک فٹ روزانہ ہے تاہم گیس کی موجودہ پیداوار 4ارب کیوبک فٹ روزانہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال کے آخر میں ایل این جی کی درآمد شروع کردی جائے گی۔ پاکستان پٹرولیم پروڈکٹس کا پندرہ فیصد حصہ خود پیدا کرتا ہے جبکہ باقی دوسرے ممالک سے درآمد کیا جاتا ہے۔ گیس کی لوڈشیڈنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ تین صوبوں میں سی این جی کی لوڈشیڈنگ نہیں ہورہی صرف پنجاب میں گیس لوڈشیڈنگ جاری ہے تاہم حکومت کوشش کررہی ہے کہ گرمیوں میں پنجاب میں گیس کی لوڈشیڈنگ کو چار دن سے کم کرکے تین دن پر لے آئے۔

ہم او جی ڈی سی ایل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایکسپلوریشن ڈاکٹر محمد سعید خان جدون نے کانفرنس شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ او جی ڈی سی ایل 1961ء میں کارپوریشن کا درجہ ملا جبکہ ادارے نے پہلی دریافت 1963 میں کی اور ابھی تک ادارے کی کامیابیوں کا تناسب 99 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2000ء میں چندا آئل فیلڈ صوبہ خیبر پختونخواہ میں او جی ڈی سی ایل کی پہلی دریافت ہے جبکہ 2010ء میں رن اور میلہ میں تیل اور گیس کے ذخائر دریافت کئے گئے۔

اس وقت ملک میں 33 بلاک او جی ڈی سی ایل نے دریافت کئے ہیں جن میں سے 29 میں سے توانائی کا حصول جاری ہے جبکہ 6 پر مزید کام جاری ہے۔ او جی ڈی سی ایل ملک میں 51 فیصد تیل اور 29 فیصد گیس پیدا کررہی ہے اور 2003-04ء میں اثاثوں کی مد میں کافی اضافہ ہوا ہے جوکہ 2012-13ء تک 400 ارب تک پہنچ چکے ہیں۔