سٹیویا Stevia ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مفید اور خون میں شوگر کی مقدار کو کم کرتا ہے، زرعی سائنسدان

بدھ 19 مارچ 2014 06:09

فیصل آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19مارچ۔2014ء) ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے زرعی سائنسدانوں کاکہناہے کہ سٹیویاSteviaاپنے میٹھے پتوں کی وجہ سے دنیا بھر میں جانا جا تا ہے۔ اس میں نشاستہ اور حرارے تقریباً نہ ہو نے کے برابرہیں جسکی وجہ سے یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مفید ہے اور یہ خون میں شوگر کی مقدار کو کم کرتا ہے۔ سٹیویا بلڈ پریشر کو بھی کم کرتا ہے۔

یہ جراثیم کش ہے جسکی وجہ سے ٹوتھ پیسٹ میں استعمال ہوتا ہے اور دانتوں کو بیماریوں اورکیڑوں سے بچانے کے ساتھ ساتھ مسوڑوں کو بھی مضبوط کرتاہے۔

کیل مہاسے اور جلدی بیماریوں کیلئے موٴثر ہے۔ اس میں کیلشیم کی کا فی مقدار ہو نے کی وجہ سے عورتوں اور بچوں کی ہڈیوں کی نشوونما کیلئے مفیدہے۔ نظامِ انہضام اور معدے کی تیز ا بیت میں بھی کارآمدہے۔

(جاری ہے)

سو ز ش کو کم کر تا ہے اس لیے یہ معدے کے لیے مفید ہے ۔ خون کے خلیوں کے بننے اور خو ن کی نا لیو ں کو مضبوط کرنے میں مدد کر تا ہے۔ ا گر سٹیویا کے عر ق کو با ل د ھو نے کے لیے استعما ل کیا جائے تو سر کی خشکی کو ختم کر نے کے لیے مو ثر ہے۔ سٹیو یا کے گلایکو سا ئیڈکینسر کی ادویا ت بنا نے میں استعما ل ہوتے ہیں۔

قدرتی طور پر یہ پیراگوئے اور برازیل میں پایا جاتا ہے، لیکن اب اسکی کاشت دنیا بھر میں شروع ہو گئی ہے زرعی ماہرین نے کہا کہ بہاریہ کاشت کیلئے دسمبر اور جنوری میں کاشتہ نرسری فروری،مارچ میں کھیت میں منتقل کر دیں جبکہ ربیع کاشت کیلئے نرسری مئی، جون میں لگا ئی جاتی ہے جو کہ اگست،ستمبر میں منتقل کرنے کے لئے تیار ہو جاتی ہے۔

سٹیویا کو کاشت کرنے کیلئے ا س کی نرسری تیار کرنا پڑتی ہے۔ نرسری بیج، قلم اورٹشو کلچر سے تیار کی جا سکتی ہے۔ بیج سے تیار کردہ پودے تقریباً 2 ماہ بعد اورقلم اورٹشوکلچرسے تیار کردہ پودے 1ماہ بعد کھیت میں منتقل کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔