حکومت توانائی بحران اور مہنگائی پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت کے فروغ کیلئے اقدامات کر رہی ہے،احسن اقبال، بہتر پالیسیوں کی بدولت غیر ملکی سرمایہ کاروں کی پاکستان کی طرف توجہ بڑھ رہی ہے، افغانستان اور بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں‘ وفاقی وزیر پلاننگ کا کانفرنس سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو

بدھ 19 مارچ 2014 06:05

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19مارچ۔2014ء) وفاقی وزیر پلاننگ‘ ڈویلپمنٹ و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت توانائی بحران اور مہنگائی پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت کے فروغ کیلئے بھی اقدامات کر رہی ہے‘ افغانستان اور بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں تاہم پاکستان کی طرف سے جو اقدامات کئے جارہے ہیں بھارت کو بھی ان کے جواب میں اسی طرح کے اقدامات کرنے چاہئیں‘ موجودہ حکومت کے موثر اقدامات کی بدولت غیر ملکی سرمایہ کاروں کی پاکستان کی طرف توجہ بڑھ رہی ہے۔

وہ منگل کو مقامی ہوٹل میں تیسری سالانہ ساوٴتھ ایشیاء ریجنل گروتھ کانفرنس سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر انٹرنیشنل گروتھ سنٹر (آئی جی سی) کے کنٹری ڈائریکٹر اعجاز نبی، آئی جی سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر جوناتھن لیپ سمیت مختلف ممالک سے آنے والے وفود بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہا کہ ماہرین معیشت و ریسرچرز کی پاکستان آمد اس بات کا ثبوت ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کی دلچسپی پاکستان میں سرمایہ کاری کی طرف بڑھ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت برسر اقتدار میں آنے کے بعد جو اقدامات اٹھائے گئے ان سے تنزلی کا سلسلہ رک گیا ہے اور تمام شعبے بہتر ی کی جانب گامزن ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی و ڈالر کی قدر میں نمایاں کمی حکومت کے ٹھوس اقدامات کا نتیجہ ہے۔انھوں نے کہا کہ حکومت بجلی کے بحران پر قابو پانے کیلئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے جس کی وجہ سے گزشتہ سال کی نسبت صورتحال میں بہتری آئی ہے تاہم آئندہ 3 سے 4 سالوں میں اس صورتحال میں مزید بہتری آئیگی۔

انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ 22 ہزار میگا واٹ بجلی کے معاہدے کئے گئے ہیں جن میں سے بعض چار سالوں میں سسٹم میں شامل ہوجائیں گے ۔ انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ آئندہ 10 سے 20 سالوں میں ہمیں پانی کے بدترین بحران کا سامنا ہو سکتا ہے کہ جس کے پیش نظر حکومت نے دیامیر بھاشا ڈیم پر کام تیزی سے شروع کیا ہے، بدقسمتی سے ماضی میں دیامیر بھاشا ڈیم پر صرف تختیاں لگائی گئیں جس کی وجہ سے ہم مسائل سے دوچار ہو گئے۔

احسن اقبال نے کہا کہ حکومت افغانستان اور بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کی خواہاں ہے تاہم پاکستان کی طرف سے جو اقدامات کئے جارہے ہیں بھارت کو بھی جوابااسی طرح کے اقدامات کرنے چاہئیں‘ پاکستان کی طرف سے پی آئی اے کی پرواز بھارت کیلئے چلائی جارہی ہے بھارت کو بھی پاکستان کیلئے پروازیں چلانی چاہئیں‘ اسی طرح بھارت کی طرف سے ویزا پالیسی میں بھی نرمی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ بھارت میں انتخابات کے بعد جو نئی حکومت آئیگی وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کی بہتری سمیت دیگر ایشوز کے حل کے حوالے سے اقدامات کریگی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے موثر اقدامات کی بدولت غیر ملکی سرمایہ کاروں کی پاکستان کی طرف توجہ بڑھ رہی ہے اور پاکستان کے بہترین دوست اب مدد کیلئے تیار ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ 14 سالہ توانائی بحران چند دنوں میں دور نہیں ہو سکتا کیونکہ چھوٹے سے چھوٹے پراجیکٹ کیلئے بھی 3 سے 4 سال کا عرصہ درکار ہوتا ہے لیکن موجودہ حکومت نے بند پیداواری یونٹس کو بحال اور گردشی قرضے ختم کئے جس کی وجہ سے صورتحال میں بہتری آئی ہے، جب ہم 2018ء میں عوام کے پاس جائیں گے تو گزشتہ حکمرانوں کی طرح شرمندہ نہیں ہو نگے۔

احسن اقبال نے کہا کہ کالا باغ ڈیم متنازعہ ہو چکا ہے کیونکہ ایسے منصوبوں سے اقتصادی فائدہ کی بجائے وفاق کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جو بھی فیصلے کریں گے وہ چاروں اکائیوں کو ساتھ لیکر ملک کے مفاد میں کرینگے۔ قبل ازیں کانفرنس سے خطاب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ پلاننگ کمیشن تحقیق کاروں‘ سیاستدانوں‘ پالیسی میکرز کو مضبوط پلیٹ فارم فراہم کر رہا ہے تاکہ وہ تمام مسائل کا حل تلاش کرسکیں کیونکہ ایسے فورم معاشی مسائل سمیت تمام مسائل کے حل کیلئے ضروری ہیں۔

انہوں نے خطے میں موجود مسائل کے حل کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ خطے کی ترقی کا واحد حل باہمی تعاون اور مسائل کے حل میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم معیشت میں توازن کو برقرار نہیں رکھیں گے اس وقت تک ہم حقیقی معنوں میں گروتھ کو یقینی نہیں بناسکتے۔ انہوں نے کہا کہ انرجی بحران کے حل کے ساتھ ساتھ حکومت ریونیو کے شعبہ میں بھی بہتری لا رہی ہے اور ٹیکس کولیکشن کا نظام بہتر بنایا جارہا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ویژن 2025ء جلد جاری کر دیا جائیگا جو مستقبل میں معاشی سمت کے تعین کے ساتھ ساتھ مسائل کے حل میں مدد دے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ حکومت کی طرف سے بنائے گئے ویژن 2010ء کو ختم نہ کیا جاتا تو آج ہم مسائل کا شکار نہ ہوتے۔