ای او بی آئی میں 238 تقرریاں کالعدم قرار، پرویز اشرف کے داماد کی تقرری کی تحقیقات کا حکم، ای او بی آئی میں کی گئی تمام تقرریاں غیر قانونی بھر تی افراد کو ملازمت سے برخواست کیا جاتا ہے۔ خالی اسامیاں قواعدوضوابط کے مطابق مشتہر کر کے قانون کے مطابق پُرکی جائیں۔ ئے۔ چیئرمین ای او بی آئی ان تمام تقرریوں کے شفاف طریقے سے کرنے کے ذمہ دارہوں گے، عدالتی فیصلہ

منگل 18 مارچ 2014 06:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18مارچ۔2014ء)سپریم کورٹ نے ای او بی آئی میں کی جانے والی238خلاف قانون تقرریوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نیب کو راجہ پرویز اشرف کے داماد کی تقرری کے ذمہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے۔ پیر کے روز جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے فیصلہ دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ یہ تمام تقرریاں اقربا پروری اور قواعد وضوابط سے ہٹ کر کی گئیں۔

ان تقرریوں کے ذمہ دار ظفر اقبال گوندل سابق چیئرمین ہیں۔خالی ہونے والی اسامیوں کو قواعد وضوابط اور کوٹے کو مد نظر رکھتے ہوئے پُر کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ فیصلے میں کہاگیا ہے کہ 2 فروری 2011 کو ذاتی طور پر ایک شخص نے ای او بی آئی میں غیر قانونی تقرریوں کے خلاف درخواست دائر کی جس میں کہاگیا کہ213 افراد کی بی پی ایس 16 سے20 گریڈ میں تقرری کی گئیں۔

(جاری ہے)

راجہ عظیم الحق کو بھی غیر قانونی طور پر تعینات کیا گیا ۔ای او بی آئی فنڈز کو سرمایہ کاری رولزکی خلاف ورزی کرتے ہوئے استعمال نہیں کیا جا سکتا ۔ای او بی آئی کے تحت استعمال شدہ غیر قانونی رقم واپس کرنے کے احکامات جاری کئے جائیں ۔اس سے ملتا جلتا ایک اور مقدمہ 30 ستمبر2010 ء میں دائر کیا گیا جس کو اس کیس کے ساتھ منسلک کیا گیا۔اس حوالے سے عدالت کے حکم پر حقائق جاننے والی کمیٹی تشکیل دی گئی ۔

کمیٹی میں پرویز احمد ڈی جی آڈٹ ،جاوید اقبال ڈی جی ایم آر،معراج نظام الدین ،ڈی ڈی جی ،چوہدری عبد اللطیف ڈائریکٹر (لاء) فیروز الدین شیخ اے ڈی (ریکروٹمنٹ) شامل تھے۔ای او بی آئی سروس رولز1980 کی روشنی میں ان تقرریوں کا جائزہ لیا گیا جس میں کہاگیا تھا کہ سکیل6 سے16 ،گریڈ7سے17 تک ہونے والی تمام تقرریوں کا پہلے تحریری ٹیسٹ لیا جائیگا۔ جون2010 ء میں132 افسران کا تقرر کیا گیا۔

7 افسران ڈیپیوٹیشن پر لئے گئے ۔238 افسران کی کنٹریکٹ پر تقرری کی گئی ۔دفتری ریکارڈ کے مطابق17979درخواستیں موصول ہوئیں۔ 5158 بذریعہ ڈاک موصول ہوئیں۔ڈپٹی ڈائریکٹر کے لئے124 ،ڈائریکٹر کے لئے158 ڈائریکٹر لاء کے لئے48 ،اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے لئے2502 ،اسسٹنٹ ڈائریکٹر فنانس کے لئے3925 جبکہ دیگر سٹاف کے لئے3667 درخواستیں موصول ہوئیں۔کل21236 درخواستیں موصول ہوئیں۔

کمیٹی نے قرار دیا کہ گریڈ ایک سے 9 تک ہونے والی238 تقرریاں قواعد وضوابط سے ہٹ کر کی گئیں۔کوئی سیٹ خالی نہیں تھی جس پر یہ تقرریاں کی جا سکیں۔کوئی ٹیسٹ تک نہیں لیا گیا اور لوگوں کو تعینات کر دیا گیا ۔سابق چیئرمین ظفر اقبال گوندل کے بھائی نذر محمد گوندل ایم این اے (این اے109) منڈی بہاؤالدین منتخب ہوئے اور تقرریوں کے وقت وزیرخوراک وزراعت اور کیڈ تھے۔

ندیم افضل چن بھی ان تقرریوں میں حصہ دار تھے۔ فیصلے کے آخر میں عدالت نے لکھا ہے کہ ای او بی آئی میں کی گئی تمام تقرریاں غیر قانونی قرار دی جاتی ہیں اور تمام افراد کو ملازمت سے برخواست کیا جاتا ہے۔ یہ تمام آسامیاں اور دیگر خالی اسامیاں قواعدوضوابط کے مطابق مشتہر کر کے قانون کے مطابق پُرکی جائیں۔ میرٹ اور کوٹہ کو بھی مد نظر رکھا جائے۔

چیئرمین ای او بی آئی ان تمام تقرریوں کے شفاف طریقے سے کرنے کے ذمہ دارہوں گے۔ ان غیر قانونی تقرریوں اور بشمول ،سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کے داماد راجہ عظیم الحق کی تقرری کا نیب حکام ان کی تحقیقات کریں اور جو بھی اس میں ذمہ دار ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے اور دو ماہ میں یہ معاملات نمٹائے جائیں ۔عدالت نے دفتر کو حکم دیا کہ وہ ان تمام افسران کی فہرست مرتب کرے جو238 افراد کی تقرری میں مبینہ طور پر ملوث تھے ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی ۔درخواستیں اس حکم کے ساتھ نمٹائی جاتی ہیں۔