سپریم کورٹ نے تھر میں قحط سالی اور بچوں کی اموات بارے حکومت سندھ کی رپورٹ مسترد کر دی ،سیکرٹری سندھ سے 48 گھنٹوں میں تفصیلی رپورٹ طلب،حکومت سوتی رہی اور لوگ غذائی قلت سے مرتے رہے،کسی کو معاف نہیں کرسکتے‘ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی، وزیراعظم کا تھر متاثرین کو نقد امدادی رقم دینے کا فیصلہ،78ہزار متاثرین مستفید ہونگے ،امداد کی تقسیم میں بدعنوانی کا انکشاف ،ڈیپلو میں موجود 50 فیصد سے زائد گندم مستحق افراد کو نہیں پہنچائی گئی

منگل 18 مارچ 2014 06:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18مارچ۔2014ء) سپریم کورٹ نے تھر میں قحط سالی اور بچوں کی اموات بارے حکومت سندھ کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مسترد کردی اور چیف سیکرٹری اور سیکرٹری سندھ سے 48 گھنٹوں میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی‘ اقوام متحدہ کے ادارے کی رپورٹ کی روشنی میں کئے گئے حکومتی اقدامات بارے تفصیلات بھی طلب کی گئی ہیں جبکہ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت سوتی رہی اور لوگ غذائی قلت سے مرتے رہے‘ تھر واقعہ متعلقہ سول انتظامیہ کی سنگین غفلت ہے‘ کسی کو معاف نہیں کرسکتے‘ کتنے معصوم بچے اس دنیا سے چلے گئے اور حکام سیاست کرنے میں مصروف ہیں۔

کسی نے نہیں دیکھا کہ عالمی تنظیم جب خبردار کررہی ہے تو کچھ اقدامات ہی کرلئے جاتے جبکہ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تھر کے لوگوں کو بے یارومددگار چھوڑ دیا گیا‘ پہلے کہا گیا کہ لوگ بیماری سے مرے ہیں اب غذائی قلت سے اموات کا انکشاف کیا جارہا ہے‘ کیا کسی کو عقل سلیم نہیں تھی‘ تھر کی صورتحال پر پہلے کیوں اقدامات نہیں اٹھائے گئے‘ اصلاح احوال کیلئے تباہی کا ہی کیوں انتظار کیا جاتا ہے‘ آج عدالت فائل بند کردے تو حکومتی اقدامات صفر ہوجائیں گے‘ ریلیف کیساتھ ساتھ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کیلئے بھی اقدامات ہونا ضروری ہیں‘ کراچی کی کہانیاں سناکر عدالت کی توجہ اس واقعہ سے ہٹانے کی کوشش نہ کی جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس پیر کے روز دئیے جبکہ سیکرٹری صحت سندھ اقبال درانی نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ غذائی قلت اور بیماریوں کی وجہ سے دسمبر 2013ء سے مارچ 2014ء تک ضلعی ہسپتال مٹھی میں 99 بچوں سمیت 127 افراد جاں بحق ہوئے۔ دسمبر میں 26‘ جنوری 2014ء میں 21‘ فروری میں 23 اور مارچ میں 8 بچے‘ ڈیپلو تحصیل ہسپتال میں 2‘ نگرپارکر میں 6 اور چھاچھرو میں 13 بچوں سمیت 128 مردو خواتین کی ہلاکتیں درج کی گئی ہیں۔

2 لاکھ 59 ہزار متاثرہ خاندان ہیں‘ 73 ہزار خوراک کے تھیلے پہنچادئیے گئے ہیں۔ 44 تحصیلوں میں سے 20 میں حاملہ ماؤں اور شیرخوار بچوں کو مخصوص خوراک بھجوا دی گئی ہے۔ 24 کو اسی مہینے میں پہنچادی جائے گی۔ سندھ حکومت نے جاں بحق بچوں کے والدین کیلئے 2 لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان بھی کیا ہے‘ فہرستیں تیار کی جارہی ہیں‘ 66 ٹن آٹا‘ 11 ٹن دالیں‘ 11 ٹن چینی‘ 80 ٹن مویشی چارہ‘ 12 ٹرک منرل واٹر کے پہنچائے جاچکے ہیں۔

کراچی کے حالات کی خرابی کی وجہ سے بھی مسائل پیدا ہوئے ہیں اس پر عدالت نے رپورٹ مسترد کردی اور کہا کہ سندھ حکومت دوبارہ مفصل رپورٹ 2 روز میں جمع کروائے۔ مزید سماعت 20 مارچ کو ہوگی۔جبکہ دوسری جانب وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے تھر کے قحط سالی متاثرین کیلئے امدادی رقم کا اعلان کیا ہے ، تھر میں متاثرین کو امدادی سامان کی تقسیم بھی جاری تاہم وزیراعظم نے متاثرین کو نقد رقم دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔

ترجمان وزیراعظم ہاؤس کے مطابق وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق بے نظیر انکم سپورٹ کے ذریعے تھر کے متاثرین کو چھ ماہ میں 78 ہزار متاثرین کو دگنا امداد ملے گی اور یہ رقم انتہائی شفاف انداز میں ملے گی ۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے رجسٹرڈ لوگ آئندہ چھ ماہ تک موجودہ رقم سے آٹھ گنا زائد رقم لے سکیں گے تاکہ وہ خود بنیادی ضرورت کی اشیاء خرید سکیں وزیراعظم کا کہناہے کہ تھر میں غربت ، خوراک کی کمی اور بیماری بحران کی وجوہات ہیں جنہیں دور کرنے کیلئے امدادی کاموں کے ساتھ ساتھ نقد رقوم بھی دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔

ادھرتھر متاثرین کو امداد کی تقسیم میں بدعنوانی کا انکشاف، انسپکٹنگ جج کا کہنا ہے کہ \'ڈیپلو\' میں موجود 50 فیصد سے زائد گندم مستحق افراد کو نہیں پہنچائی گئی۔ تحصیل ڈیپلو میں محکمہ فوڈ اور مختیارکار کے دفاتر پر سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے مقرر کیے گئے انسپکٹنگ جج میاں فیاض ربانی نے چھاپے مارے۔ اس دوران گندم فراہمی کا تمام ریکارڈ ضبط کرلیا گیا، میاں فیاض ربانی کا کہنا ہے کہ 50 فیصد سے زائد گندم کی تقسیم میں بدانتظامی پائی گئی ہے، محکمہ خوراک کے 255 ڈیپو کیپرز میں سے کسی نے گندم تقسیم کا ریکارڈ جمع نہیں کرایا۔

اس سے پہلے اسسٹنٹ سیشن جج میاں فیاض ربانی نے ایک سرکاری گودام پر چھاپہ مارا تو وہاں گندم کی 600 بوریاں موجود تھیں۔ اسی طرح محلہ بجیر میں بھی ایک سرکاری اسکول میں گندم کی کئی بوریاں تھیں اور اسکول کو تالا ڈال کر بند کردیا گیا تھا۔ دوسری جانب تھرپارکرمیں امدادی کاموں کیلئے انچارج مقرر کیے گئے تاج حیدر نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ تھرپارکر کے گوداموں میں گندم کو ذخیرہ کیاگیاہے۔

مستحقین میں 66ہزار گندم کی بوریوں کی فراہمی کا عمل جاری ہے جو دو دن میں مکمل ہو جائے گا جبکہ 22 ہزار بوریوں کی فراہمی اس کے بعد شروع کی جائے گی۔ تاج حیدر کا کہنا تھا کہ ایک لاکھ 74 ہزار خاندانوں کو گندم فراہمی کا عمل مکمل ہوچکا ہے جبکہ 44 ہزار بوریاں آئندہ دو سے تین روز میں تقسیم کردی جائیں گی