کسی بھی فرد یا گروہ کو ریاست کے مساوی ٹھہرانا دانشمندی نہیں ہے،مولانا فضل الرحمان ،مذاکراتی عمل میں ریاست کی بجائے قومی قیادت نے ماضی میں قبائلی جرگہ کو جو اختیار دیا تھا وہ اس مسئلہ کی نوعیت اور حجم کے عین مطابق تھا،اگرچہ ملک کی قومی قیادت آل پارٹیز کانفرنس میں قبائلی جرگہ کو دئیے گئے اختیار سے ہٹ گئی ہے تاہم جمعیت علمائے اسلام قبائلی جرگہ کے ساتھ کھڑی اپنی وفاداری کی روایات اپنا رہی ہے، میڈیا سے گفتگو

اتوار 16 مارچ 2014 07:26

ڈیرہ اسماعیل خان(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16مارچ۔2014ء)جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ کسی بھی فرد یا گروہ کو ریاست کے مساوی ٹھہرانا دانشمندی نہیں ہے۔مذاکراتی عمل میں ریاست کی بجائے قومی قیادت نے ماضی میں قبائلی جرگہ کو جو اختیار دیا تھا وہ اس مسئلہ کی نوعیت اور حجم کے عین مطابق تھا۔اگرچہ ملک کی قومی قیادت آل پارٹیز کانفرنس میں قبائلی جرگہ کو دئیے گئے اختیار سے ہٹ گئی ہے تاہم جمعیت علمائے اسلام قبائلی جرگہ کے ساتھ کھڑی اپنی وفاداری کی روایات اپنا رہی ہے۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا۔ مولانافضل الرحمن نے کہاکہ مذاکرات کی ناکامی کے بعد آپریشن کی بات اس لیئے درست نہیں کہ آپریشن تو پہلے سے چل رہا ہے اور مختلف طریقوں سے جاری ہے۔

(جاری ہے)

ہماری خواہش ہے کہ مذاکرات کامیاب ہوں اور آپریشن کا جاری عمل رک جائے اور اس میں مذید شدت کی نوبت نہ آئے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے نئی مذاکراتی کمیٹی کے قیام کا عمل اس لیئے بھی خوش آئند ہے کہ اس سے ہماری خواہش کے ایک حصے کی تکمیل ہوئی ہے کہ اگر ایک ڈاکٹر سے مسئلہ حل نہ ہو تو مریض کو قصاب کے حوالے کردینے کے بجائے کسی دوسرے ڈاکٹر سے رجوع کرلینا ہی بہتر ہوتا ہے اور نئی کمیٹی معالج کی تبدیلی کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ماضی میں یہی موقف رہا ہے کہ مذاکراتی عمل میں صرف تحریک طالبان کا نام لیکر اسی سے مذاکرات کرنا ہی کافی نہیں بلکہ تمام عسکریت پسند گروپوں سے مذاکرات کئے جائیں ۔اب ایک جانب تحریک طالبان سے مذاکرات ہو رہے ہیں تو دوسری جانب خود کو تحریک طالبان سے علیحدہ شناخت کے دعویدار گروپ شدت پسندانہ کارروائیوں کی زمہ داریاں بھی قبول کررہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جب روس کا افغانستان سے انخلاء ہوا اور سویت یونین ٹوٹا تو اس وقت امریکی دانشوروں کی جانب سے یہ کہا گیا کہ اب چونکہ امریکہ ہی عالمی طاقت ہے لہذا دنیا کے ممالک کی جغرافیائی تقسیم بھی امریکی مفادات کے عین مطابق ہونی چاہیئے، اس خطے میں پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں موجودہ دور میں انڈیا کے ساتھ ہماری مشرقی سرحد بھی مسائل کا شکار ہے اور افغانستان کے ساتھ ڈیورنڈ لائن بھی۔

ایسے حالات میں امریکی ایجنڈے کی کامیابی اور دنیا کے ممالک کے امریکی خواہش کے مطابق جغرافیائی تبدیلی کے لیئے متحرک لابی کی سازشوں کی بو ہم موجودہ حالات میں محسوس کررہے ہیں اور اس کا تدارک انتہائی ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کلمہ کے نام پر قائم ہوا، یہ ایک اسلامی اور نظریاتی ملک ہے اور رہے گا، کسی کو اس ملک کو سیکولر بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، ہم نے ہمیشہ اس بات کا مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عمل کیا جائے، اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کسی ایک فرقہ یا مسلک کی بنیاد پر نہیں بلکہ تمام مکاتب فکر کی مکمل ہم آہنگی کی حامل ہیں اور اگر حکومت اسلامی نظریاتی کو نسل کی سفارشات پر عمل کرتی ہے تو بندوق کے زریعے برائی کا خاتمہ کرنے والوں کی جذبات ٹھنڈے پڑیں گے اور حالات خود بخود امن کی جانب گامزن ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ ڈیرہ اسماعیل خان کی ترقی ہمیشہ ہماری ترجیحات میں رہی ہے۔اس شہرکے سیوریج کے مسئلے کے حل کیلئے پلاننگ کمیشن کی جانب سے ماہرین کی ایک ٹیم ڈیرہ اسماعیل خان بھجوائی جاچکی ہے۔جواس حوالے سے اپناکام کررہی ہے۔اوراسکی سفارشات کی روشنی میں ڈیرہ میں سیوریج سسٹم کادیرینہ مطالبہ پوراکردیاجائیگا۔انہوں نے کہاکہ 1995ء میں چین کے دورہ کے دوران میں نے وہاں کی قیادت کوگوادرسے ہونیوالی تجارت کیلئے ڈیرہ اسماعیل خان کے راستے شاہراہ کی تجویزپیش کی تھی۔

جس پرگزشتہ دنوں چین کے سفیرسے ہونیوالی ملاقات میں مزیدپیشرفت کی ہے۔ہم نے تجویزپیش کی ہے کہ گوادرکے راستے تجارت کیلئے گوادر‘بلوچستان‘ژوب‘درابن‘ڈیرہ اسماعیل خان‘چشمہ‘میانوالی سڑک تعمیرکی جائے۔جسکوشاہراہ ریشم کے ساتھ منسلک کردیاجائیگا۔جس سے ڈیرہ اسماعیل خان اورصوبہ بلوچستان کے پسماندہ علاقے تیزی سے ترقی کرینگے۔

انہوں نے کہاکہ سڑک کی تعمیرسے ڈیرہ اسماعیل خان کومرکزی حیثیت حاصل ہوجائیگی۔انہوں نے کہاکہ افغانستان سے غلام خان کے راستے وسطی ایشیاء سے تجارتی راستے کوڈیرہ اسماعیل خان سے منسلک کیاجارہاہے اس سلسلے میں رمک سے ڈیرہ اسماعیل خان اورگنڈی چوک تک دورویہ سڑک کی تعمیرکی تجویزپربھی کام جاری ہے۔انہوں نے کہاکہ ڈیرہ پشاورروڈکے گزشتہ سیلاب سے تباہ ہونیوالے حصے کی مرمت کیلئے نیشنل ہائیوے اتھارٹی کے حکام نے خطیررقم مختص کردی ہے۔انہوں نے کہاکہ فسٹ چشمہ لفٹ کینال کے منصوبے کیساتھ ساتھ سیکنڈلفٹ کینال کے منصوبے کے پی سی ون پربھی تیاری کاکام شروع ہے۔

متعلقہ عنوان :