امن مذاکرات۔۔۔۔۔؟ دہشت گردی جاری، کوئٹہ اور پشاور ایک ہی روز دھماکوں کی گونج سے لرز اٹھے ،19 افراد جاں بحق،70 سے زائد زخمی، کوئٹہ پرنس روڈ پر ایف سی کی گاڑی دھماکے کی زد میں آ گئی ،10 افراد جاں بحق،35 زخمی ہوگئے،پشاور کے تل بازار میں بکتر بند گاڑی پر خود کش حملہ،9 افراد زندگی کی بازی ہار گئے،صدر،وزیر اعظم ،وزیر داخلہ،عمران خان ،خورشید شاہ ،گورنر پختونخواہ سمیت دیگر سیاسی قائدین کی دھماکوں کی مذمت ، تحریک طالبان کا کوئٹہ، پشاور دھماکوں سے اظہار لاتعلقی ، احرار الہند نامی شدت پسند تنظیم نے کوئٹہ اور پشاور دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرلی

ہفتہ 15 مارچ 2014 07:23

پشاور/ کوئٹہ/اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15مارچ۔2014ء )ملک میں ایک طرف امن وامان کیلئے مذاکرات کا عمل جاری ہے تو دوسری طرف دہشت گردوں کی کارروائیاں بھی جاری ہیں ،ایک ہی روز دو صوبائی دارالحکومت پشاور اور کوئٹہ دھماکوں کی گونج سے لرز اٹھے جس کے نتیجے میں کم از کم 19 افراد جاں بحق جبکہ 70 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ۔صدر،وزیر اعظم اور دیگر سیاسی قائدین کی جانب سے دھماکوں کی شدید مذمت۔

کالعدم تحریک طالبان نے دھماکوں سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پشاور اور کوئٹہ دھماکوں سے تحریک طالبان کا کوئی تعلق نہیں ۔تفصیلات کے مطابق صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں جمعہ کے روز بم دھماکے کے نتیجے میں 10افراد جاں بحق جبکہ35سے زائد زخمی ہوگئے دھماکے سے بس سمیت11گاڑیاں تباہ جبکہ نزدیکی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچادھماکے سے بس میں آگ بھڑک اٹھی دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس، سیکورٹی فورسز ،فرنٹیئر کور اور بم ڈسپوزل کا عملہ موقع پر پہنچ گیا نعشوں اور زخمیوں کو فوری طور پر سول سنڈیمن ہسپتال اور سی ایم ایچ ہسپتال منتقل کیا گیا ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرکے ڈاکٹروں سمیت تمام عملے کو ڈیوٹی پر حاضر کرلیا گیا،اطلاعات کے مطابق جمعہ کی سہ پہر صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے وسطی علاقے جناح روڈ پر واقع گورنمنٹ سائنس کالج کے قریب زور دار دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں قریب سے گزرنے والی بس میں آگ بھڑک اٹھی جبکہ قریب سے گزرنے والی گاڑیاں اور رکشے دھماکے سے تباہ ہوگئے دھماکے کے نتیجے میں10افراد موقع پر ہی جاں بحق جبکہ35سے زائد زخمی ہوگئے دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی دھماکے کے بعد بس میں آگ بھڑک اٹھی دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس، فرنٹیئر کور، بم ڈسپوزل اور فائر بریگیڈ کا عملہ موقع پر پہنچ گیا سیکورٹی فورسز کے عملے نے علاقے کو گھیرے میں لے کر نعشوں اور زخمیوں کو فوری طور پر سول سنڈیمن ہسپتال اور کمبائنڈملٹری ہسپتال پہنچایا دھماکے کے بعد سول سنڈیمن ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرکے ڈاکٹروں، پیرامیڈیکل اسٹاف سمیت تمام عملے کو ڈیوٹی پر طلب کرلیا گیا شہریوں کی بڑی تعداد زخمیوں کو خون کا عطیہ دینے کیلئے پہنچ گئی کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر عبدالرزاق چیمہ نے بتایا کہ دھماکے میں 10افراد ہلاک جبکہ 31زخمی ہوئے ہیں پولیس کے مطابق دھماکہ خیز مواد سائیکل میں نصب کیا گیا تھا جس کا وزن5کلو سے زائد تھا اور دھماکے سے سیکورٹی فورسز کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا ۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ بلوچستان ،ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی،تحریک نفاذ فقہ جعفریہ نے واقعے کی مذمت کی ہے۔ دریں اثناء دوسرا دہشت گرد کا واقعہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور کے سربند کے نواحی علاقے پٹہ تل بازار میں پیش آیا جہاں پر پولیس کی بکتر بند گاڑی کو خود کش حملے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں 9 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ اے ایس آئی سمیت 35 افراد زخمی ہو گئے۔

پولیس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پشاور کے علاقہ سر بند میں ہونے والے اس خودکش حملے کے نشانے پرپولیس کی بکتربند گاڑی تھی تاہم اس گاڑی میں موجود پولیس اہلکارتومحفوظ رہے اور ان کو معمولی چوٹیں آئیں۔لیکن بازارمیں اردگرد موجود افراد اس کی زد میں آگئے۔ دھماکے کے بعد ہر طرف افراتفری اور خوف و ہراس پھیل گیا۔ پولیس اور امدادی ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔

ایس پی سٹی فیصل کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پشاور کے علاقے سر بند کے نواحی علاقے پٹہ تل بازار میں خود کش بمبار نے پولیس کی بکتر بند گاڑی کو نشانا بنایا جس کے نتیجے میں 9 افراد جاں بحق اور اے ایس آئی سمیت 35 زخمی ہو ئے، دھماکے کے نتیجے میں متعدد گاڑیوں اور دکانوں کو بھی نقصان پہنچا۔ دھماکے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کو ایل آر ایچ، سی ایم ایچ ہسپتال اورحیات آباد میڈیکل ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے جہاں ڈاکٹروں کے مطابق 3 افراد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے دھماکے کے بعد علاقے کا محاصرہ کر کے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکے میں 16 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا جب کہ ایس ایس پی آپریشنز کے مطابق حملہ آور نے 4 مارٹر شیل بھی استعمال کئے اور یہ خود کش حملہ ماضی میں ہونے والے حملوں سے مختلف تھا۔ ایس ایس پی آپریشن نجیب اللہ کا کہنا ہے کہ دھماکا باڑا کے نزدیک علاقے میں کیا گیا۔

پہلی مرتبہ خودکش حملے میں مارٹر شیل استعمال کئے گئے۔ ایس پی کینٹ فیصل کامران کے مطابق خودکش حملہ آور کے اعضا مل گئے ہیں ۔ وزیر اعظم نواز شریف اور صدر ممنون حسین نے کوئٹہ اور پشاور میں دھماکوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان دھماکوں سے ملک میں جاری امن وامان کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں امن وامان کو خراب کرنے کی کسی صورت اجازت نہیں دیں گے اور نہ ہی ملک دشمن عناصر کو ایسی کارروائیاں کر نے میں کامیاب دیں گے ۔

ملک میں امن وامان کی کوششوں کو ہر صورت جاری رکھا جائے گا اور ملک کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ایسی کارروائیوں ملوث افراد کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایاجائیگا۔ اس کے علاوہ وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف ،گورنر خیبر پختونخواہ ،وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ،وزیراعلی بلوچستان عبد المالک ،قومی اسمبلی میں حزب اختلاف سید خورشید احمد،تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ،جماعت اسلامی کے امیر منور حسن ،جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن،ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین،اے این پی کے سربراہ اسفندیارولی ،مسلم ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین اور دیگر سیاسی قائدین نے ان دھماکوں کی شدید مذمت کی اور قیمتی جانی نقصان پر دلی دکھ اورافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ انسانیت سوز واقعے ملوث عناصر قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکیں گے اورانہیں قرار واقعی سزادلائی جائیگی۔

ادھر وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ان دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے صوبائی حکومتوں سے رپورٹ طلب کر لی۔ادھر کالعدم تحریک طالبان نے کوئٹہ اور پشاور دھماکوں سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پشاور اور کوئٹہ دھماکوں سے تحریک طالبان کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔ جمعہ کے روز کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان نے کوئٹہ اور پشاور دھماکوں سے اپنے آپ کو بری الازمہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک طالبان کا پشاور اور کوئٹہ دھماکوں سے کوئی رشتہ نہیں ہے۔

ادھراحرار الہند نامی شدت پسند تنظیم نے کوئٹہ اور پشاور دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرلی ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق احرار الہند کے رہنما عمر قاسمی نے جاری اپنے ایک بیان میں کوئٹہ اور پشاور دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا حکومت اور تحریک طالبان پاکستان کے درمیان مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں ہے دونوں دھماکے احرار الہند کے جنگجوؤں نے کئے ہیں ۔