طالبان سے مذاکرات کیلئے حکومت کی نئی مذاکراتی کمیٹی کااعلان دوتین روزمیں کردیاجائیگا،کمیٹی میں فوج کانمائندہ شامل نہیں ہوگا،چوہدری نثار،نئی کمیٹی طالبان سے براہ راست مذاکرات کریگی ،کمیٹی میں شامل افرادکافاٹااورخیبرپختونخواہ سے تعلق ہے ، پہلے مرحلے میں طالبان کی کمیٹی وہاں جاکرمعاملات طے کریگی ،ملاقات کہاں ہوگی اوردونوں اطراف سے کون لوگ مذاکرات میں شامل ہوں گے،سمیع الحق کی کمیٹی رابطے کیلئے قائم رہے گی ،نجی ٹی وی کو انٹرویو

بدھ 12 مارچ 2014 08:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12مارچ۔2014ء)وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہاہے کہ طالبان سے مذاکرات کیلئے حکومت کی نئی مذاکراتی کمیٹی کااعلان دوتین روزمیں کردیاجائیگا،کمیٹی میں فوج کانمائندہ شامل نہیں ہوگا۔نجی ٹی وی پروگرام میں اظہارخیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کمیٹی تین یاچاربیوروکریٹس پرمشتمل ہوگی ۔نئی کمیٹی طالبان سے براہ راست مذاکرات کریگی ،کمیٹی میں شامل افرادکافاٹااورخیبرپختونخواہ سے تعلق ہے ،ان کاایک تجربہ بھی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ پہلے مرحلے میں طالبان کی کمیٹی وہاں جاکرمعاملات طے کریگی ،ملاقات کہاں ہوگی اوردونوں اطراف سے کون لوگ مذاکرات میں شامل ہوں گے ۔سمیع الحق کی کمیٹی رابطے کیلئے قائم رہے گی ۔خیبرپختونخواہ حکومت کی نمائندگی ہوگی اس پربات چیت چل رہی ہے ،تحریک انصاف سے کسی سیاسی نمائندہ کامطالبہ نہیں کیا،ہماراخیال ہے کہ بیوروکریٹ ہوناچاہئے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ کمیٹی میں فوج کانمائندہ نہیں ہوگا،تاہم تمام کام میں فوج کی مشاورت شامل ہے اورمددبھی ہوگی ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ طالبان کی جانب سے سیزفائرکااعلان خوش آئندہے ،طالبان نے مذاکرات کے دوران عدم تشددکایقین دلایاہے ۔انہوں نے کہاکہ طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے فوج نے کبھی مخالفت نہیں کی اورنہ اب کریگی ۔

وزیراعظم بھی طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے آرمی چیف سے ملاقاتیں کرچکے ہیں ۔طالبان سے مذاکرات کے لئے کمیٹی کے حوالے سے وزیرداخلہ کاکہناتھاکہ اس کیلئے ایک سٹریٹجی بنائی جائے گی اوراس کاتعین اعلیٰ سطحی طورپرکیاجائیگا۔وزیردفاع کے حالیہ بیان کے حوالے سے سوال پرانہوں نے کہاکہ وہ دوقدم آگے نکل گئے ہیں ،دوہی رستے ہیں ایک مذاکرات جوکہ حکومت کی ترجیح ہے اوردوسراآپریشن تاہم حکومت مذاکرات کے حوالے سے سنجیدہ ہے اس میں کسی کوکوئی کنفیوژن نہیں ہونی چاہئے ،حکومت مذاکرات کیلئے مخلص ہے ۔

طالبان کے حوالے سے وزیراعظم کے نرم رویے کے سوال پروزیرداخلہ کاکہناتھاکہ ہم طالبان سے مذاکرات پاکستان اورپاکستانی عوام کیلئے کررہے ہیں ،ہمیں عوام کی جانیں عزیزہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہم طالبان سے مذاکرات کسی ڈریاخوف کے باعث نہیں بلکہ پاکستان اورعوام کی بھلائی کیلئے کررہے ہیں ،اس میں ہماراکوئی مفادنہیں ہے ۔طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے پیپلزپارٹی کے رہنماوٴں کی جانب سے مختلف بیانات پرچوہدری نثارنے کہاکہ پیپلزپارٹی کاکوئی رہنماطالبان کے خلاف آپریشن کی بات کرتاہے توکوئی مذاکرات کے حق میں ہے ۔

انہوں نے کہاکہ جوآج ہمیں آپریشن کامشورہ دیتے ہوئے انہوں نے اپنے دوراقتدارمیں کیاکیا۔قومی سلامتی پالیسی کے حوالے سے وزیرداخلہ کاکہناتھاکہ ہم نے گزشتہ چھ سے سات مہینوں میں اندرونی سیکورٹی کے حوالے سے کام کیاہے ،نیشنل سیکورٹی پالیسی پرفوج اوردیگرسٹیک ہولڈرزسے رابطے کئے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ آئی ایس آئی کونیکٹاکے ماتحت نہیں کیاجارہاہے ۔صرف اس کے انسداددہشتگردی ونگ کی نیکٹاکے ساتھ کوآرڈینیشن ہوگی ۔اناپرستی کے حوالے سے سوال پرچوہدری نثارنے کہاکہ میں اناپرست نہیں بلکہ ایک خوددارانسان ہوں،میں کوئی سخت مزاج آدمی نہیں ہوں۔

متعلقہ عنوان :