سینٹ،پانی کے تنازعات کوبھارت کے ساتھ جامع مذاکرات یا کسی بھی مذاکرات میں ایجنڈے کا حصہ بنانے کی قرارداد منظور،پانی کے تنازعہ پر عالمی عدالت میں فیصلے ہمارے حق میں نہیں ہوسکے،ایوب خان کے دورسے اب تک بھارت کے ساتھ پانی کے تنازعات پر مذاکرات میں پاکستان کو نقصان پہنچا ہے، حاجی عدیل،بھارت جب چاہے پانی روک کر قحط سے ہمیں مار دیگا جب چاہے گا بھارت پانی چھوڑ کر سیلاب لے آئے گا بھارت کو اتنا کنٹرول دینا درست نہیں ہے ، پانی کا معاملہ اہم ہے ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہم اپنے مسئلے کو کیسے حل کرسکتے ہیں،سینیٹر طلحہ محمود ودیگر کا ایوان بالا میں اظہار خیال

منگل 11 مارچ 2014 08:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11مارچ۔2014ء) ایوان بالا نے متفقہ طورپر صغریٰ امام کی قرارداد کو منظو ر کرنے کی ضرورت پر رور دیتے ہوئے کہا کہ پانی کے تنازعہ پر عالمی عدالت میں فیصلے ہمارے حق میں نہیں ہوسکے ۔ اس قرارداد کو اتفاق رائے سے منظور کیا جائے،جس پر ایوان نے متفقہ طورپر صغریٰ امام کی قراردادکہ یہ ایوان حکومت پر زور دیتا ہے کہ پاکستان کے بھارت کے ساتھ پانی کے تمام تنازعات کو جامع مذاکرات یا بھارت کے ساتھ بحال یا شروع کئے گئے کسی دیگر مذاکرات یا مذاکراتی عمل میں شامل کیا جائی کو منظور کرلیا ۔

پیر کو سینٹ کے ا جلاس میں سینیٹر صغری امام کی پانی کے تنازعات کو بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات یا کسی بھی مذاکرات میں ایجنڈے کا حصہ بنانے کی قرارداد پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر حاجی عدیل نے کہا کہ پانی کے تنازعہ پر عالمی عدالت میں فیصلے ہمارے حق میں نہیں ہوسکے ۔

(جاری ہے)

اس قرارداد کو اتفاق رائے سے منظور کیا جائے ۔ایوب خان کے دور سے اب تک بھارت کے ساتھ پانی کے تنازعات پر مذاکرات میں پاکستان کو نقصان پہنچا ہے ہمارے بعض مذاکرات کار اس معاملے پر بک گئے یا دباؤ میں آگئے ۔

سینیٹر صغریٰ امام نے کہا کہ پاکستان میں پانی کا مسئلہ انتہائی اہم ہے ہماری آبادی بہت بڑی ہے اس لئے ہمیں آبی انتظام پر توجہ دینا ہوگی اپنے وسائل کو بہتر طریقے سے استعمال کرنا ہوگا پاکستان نے بھارت کے ساتھ پانی کے تنازعات بھرپور طریقے سے اٹھائے ۔ بھارت معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈیم تعمیر کررہا ہے پانی کے مسئلہ پر بھارت کے ساتھ ہمارے تنازعات بڑھیں گے حکومت بھارت کے ساتھ جو مذاکرات یا بات چیت کررہی ہے اس میں پانی کے تنازع کو بھی ایجنڈے میں شامل کیاجائے ۔

قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ پانی کامعاملہ اہم ہے پانی کے تنازعات ہمارے بھارت میں مذاکرات کا اہم حصہ بن چکا ہے اس حوالے سے مشیر قومی سلامتی سرتاج عزیز بھی واضح کرچکے ہیں ہم بھی اس قرارداد کی حمایت کرتے ہیں حالانکہ حکومت پہلے ہی بھارت کے ساتھ مذاکرات کے ایجنڈے میں پانی کا معاملہ شامل کرچکی ہے ۔ جے یو آئی (ف) کے سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ پانی کا معاملہ اہم ہے ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہم اپنے مسئلے کو کیسے حل کرسکتے ہیں اس حوالے سے جو کمی رہ گئی ہے اس کو پورا ہونا چاہیے ۔

بھارت جب چاہے پانی روک کر قحط سے ہمیں مار دیگا جب چاہے گا بھارت پانی چھوڑ کر سیلاب لے آئے گا بھارت کو اتنا کنٹرول دینا درست نہیں ہے بھارت اتنے زیادہ ڈیم بنا چکا ہے حالانکہ اتنے ڈیم بنانے کی اجازت نہیں تھی ۔ انہوں نے کہا کہ دوست ممالک کی توجہ اس جانب مبذول کرانے کی ضرورت ہے پانی کے بغیر زراعت کہاں جائے گی ۔ سینیٹر کریم خواجہ نے کہا کہ ہم اس قرارداد کی تائید کرتے ہیں جامع مذاکرات میں کشمیر ، تجارت ، سیاچن ، سرکریک کے ساتھ ساتھ پانی کے مسئلے کو بھی شامل کیاجائے ۔

انہوں نے کہا کہ عالمی ادارے کہہ چکے ہیں کہ بھارت اور چین سے سب سے زیادہ گیسوں کا اخراج ہورہا ہے جس کے باعث گلیشیر پگل رہے ہیں اس معاملے کو بھی اٹھانا ہوگا اور لابنگ کرنا ہوگی ۔ مسلم لیگ (ق) کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ چین جاپان کا پانی کا مسئلہ ہے مشرق وسطیٰ میں اسرائیل لبنان کا مسئلہ بھی پانی کا ہے اس کے علاوہ ماحولیات کا معاملہ ہے ۔

ہمارے گلیشئر پگل رہے ہیں بھارت جان بوجھ کر مسلسل سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کررہا ہے انہوں نے کہا کہ وزیر تجارت واشنگٹن نہیں جارہے بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے کی جلدی میں ہیں حکومت کو کس بات کی اتنی جلدی ہے بھارت کا رویہ بھی دیکھاجائے حکومت کی یکطرفہ کوششیں ہیں ۔ حکومت بھارتی انتخابات کے نتائج کا انتظار کرے ایوان نے متفقہ طورپر صغریٰ امام کی قرارداد کہ یہ ایوان حکومت پر زور دیتا ہے کہ پاکستان کے بھارت کے ساتھ پانی کے تمام تنازعات کو جامع مذاکرات یا بھارت کے ساتھ بحال یا شروع کئے گئے کسی دیگر مذاکرات یا مذاکراتی عمل میں شامل کیا جائی کو منظور کرلیا ۔