فوٹوسیشن کرانا ہوتا تو میں بھی کب کا تھر کا دورہ کر چکا ہوتا ،متاثرین کیلئے ٹھوس اقدامات کر رہے ہیں ،عمران خان ،عمران خان فاؤنڈیشن اور تحریک انصاف اپنا کام کر رہی ہے او رجلد امداد کا سلسلہ شرو ع کرینگے، عام انتخابات کی طرح ضمنی انتخابات میں بھی بھرپور دھاندلی کی گئی اور جمعرات کو قائم مقام الیکشن کمشنر سے ملاقات میں اپنے تحفظات سے آگاہ کروں گا ، پریس کانفرنس سے خطاب

منگل 11 مارچ 2014 08:37

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11مارچ۔2014ء)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ عام انتخابات کی طرح ضمنی انتخابات میں بھی بھرپور دھاندلی کی گئی اور جمعرات کو قائم مقام الیکشن کمشنر سے ملاقات میں اپنے تحفظات سے آگاہ کروں گا ، اگر فوٹوسیشن کرانا ہوتا تو میں بھی کب کا تھر کا دورہ کر چکا ہوتا ، عمران خان فاؤنڈیشن اور تحریک انصاف متاثرین کے لئے ٹھوس بنیادوں پر کام کر رہی ہے جسکے بعد دورہ کروں گا ، طالبان سے پہاڑوں پر تو مذاکرات نہیں ہو سکتے اس لئے قطر کی طرز پر یہاں بھی سیاسی دفتر کھلنا چاہیے تاہم خیبر پختواخواہ حکومت اس سلسلہ میں وفاق کی مشاورت کے بغیر کوئی اقدام نہیں اٹھائے گی ،وفاقی حکومت نے طالبان سے مذاکرات کے دوسرے مرحلے کے لئے منتخب نمائندے کا نام مانگا ہے جس کے لئے مشاورت کر رہے ہیں،، موجودہ پولیس دہشتگردوں کا مقابلہ نہیں کر سکتی خیبر پختوانخواہ میں دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے خصوصی فورس کا قیام عمل میں لا رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز پارٹی دفتر میں صوبائی صدر اعجازاحمدچوہدری، جنرل سیکرٹری ڈاکٹر یاسمین راشد، سیکرٹری انفارمیشن عندلیب عباس ، ویسٹ ریجن کے صدر و ایم این اے رائے حسن نواز ،صدر لاہور عبدالعلیم خان،رائے تیمور بھٹی، ابرارالحق ، نعیم الحق ، رانا راحیل احمد منہاس ، ندیم نثار، عثمان سعید بسراء ، ثاقب ادریس تاج، رانا ندیم ، فاروق ارشد، مفتی عبدالقوی ، یاسر بلوچ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر فیصل آباد اور ناروال سے سابق رکن صوبائی اسمبلی ملک خالد محمود وٹو ، سابق سٹی ناظم فیصل آباد ممتاز علی چیمہ ، عادل پرویز ، سابق رکن قومی اسمبلی اشفاق تاج،آزاد امیدوار صوبائی اسمبلی عارف خان، ناظمین ، نائب ناظمین نے اپنے دیگرساتھیوں سمیت تحریک انصاف میں شمولیت کا بھی اعلان کیا ۔ عمران خان نے نئے شامل ہونے والے کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے نتائج کو چیلنج کرتا ہوں کہ اس میں بھرپور دھاندلی کی گئی ۔

ہم نے عام انتخابات میں دھاندلی کے ثبوت دئیے لیکن سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ میرے پاس پہلے ہی بیس ہزار کیسز پڑے ہیں ۔ یہاں پر شراب کی بوتل پر تو از خود نوٹس لے لیا جاتا ہے لیکن عوام کے مینڈیٹ اور جمہوریت پر ڈاکے کا کوئی نوٹس نہیں لیا جاتا ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن سے سے جواب طلب کر رکھا ہے لیکن ایک ماہ گزر گیا ہے کوئی جواب نہیں دیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ میں جمعرات کوقائم مقام الیکشن کمشنر سے ملاقات کر رہا ہوں انہیں اپنے تحفظات سے آگاہ کروں گا اور یہ بھی پوچھیں گے کہ الیکشن ٹربیونلز کو چار ماہ میں فیصلے کرنے کا کہا گیا لیکن فیصلوں کو جان بوجھ کر التواء کا شکا رکیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم خیبر پختوانخواہ کے بلدیاتی انتخابات میں بائیو میٹرک سسٹم لانا چاہتے ہیں لیکن الیکشن اور نادرا تعاون نہیں کر رہا ۔

شفاف الیکشن کے بغیر جمہوریت نہیں آ سکتی ۔انہوں نے تھر کی صورتحال پر سوال کے جواب میں کہا کہ جب تک یہاں سے جاگیردارانہ ذہنیت کا خاتمہ نہیں ہوتا اس طرح کے واقعات ہوتے رہیں گے ۔ یہاں طاقتور اپنا ناجائز کام کرا لیتا ہے لیکن غریب کا جائز کام بھی نہیں ہوتا۔ تھر میں سب کچھ اچانک نہیں ہو گیا ۔ سندھ میں فیسٹول تو منایا گیا لیکن غریبوں کی طرف کسی نے توجہ نہیں دی ۔

اگر میں نے بھی فوٹو سیشن کرانا ہوتا تو کب کا دورہ کر چکا ہوتا بلکہ ہم متاثرین کے لئے ٹھوس اقدامات کر رہے ہیں اسکے لئے عمران خان فاؤنڈیشن اور تحریک انصاف اپنا کام کر رہی ہے او رجلد امداد کا سلسلہ شرو ع کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی ، ایم کیو ایم او راے این طالبان سے مذاکرات کی بات کرنے پر مجھے طالبان خان کہہ رہے ہیں ۔بد قسمتی سے ملک میں پرو امریکی لابی مذاکرات کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہے ۔

درحقیقت ان جماعتوں نے 5سال امریکہ کی جنگ لڑی اس کے لئے ایک سیاسی جماعت کی رہنما کو این آر او دلویایا گیا، ایک جماعت کے سربراہ پر ان کی والدہ اور ماموں ہی 35ملین ڈالر لینے کا الزام لگا رہے ہیں اور ایک جماعت کے قائد 20برسوں سے برطانوی شہریت لئے بیٹھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں آج بھی کہتا ہوں کہ طالبان کے پچاس گروپس میں سے جو بات کرنا چاہتے ہیں ان سے بات کی جائے اور جو بات نہیں کرنا چاہتے ان سے نمٹا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف سے ملاقات کے حوالے سے کہا کہ ابھی اس کا امکان نہیں۔ چوہدری نثار کے رابطے کے حوالے سے سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ پہلی کمیٹی میں مہمند شاہ رستم شامل ہے جبکہ اب ایک منتخب نمائندے کا نام مانگا گیا ہے جسکے لئے مشاورت کر رہے ہیں ۔ انہوں نے چیف الیکشن کمشنر کے لئے جسٹس (ر) بھگوان داس کے نام کے حوالے سے کہا کہ انکی ایک ساکھ ہے ۔

اس سے پہلے فخر الدین جی ابراہیم کی بھی ایک ساکھ تھی ،ہم جسٹس (ر) بھگوان داس کی شخصیت کو داغدار نہیں کرانا چاہتے ۔ اصل میں مک مکا کر کے بنائے گئے صوبائی الیکشن کمشنر کے معاملات درست کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے خیبر پختوانخواہ حکومت کی طرف سے طالبان سے مذاکرات کے لئے سیاسی دفتر کھولنے کی پیشکش کے سوال کے جواب میں کہا کہ طالبان سے مذاکرات پہاڑوں ں پر تو نہیں ہو سکتے جہاں مذاکرات ہو رہے ہوتے ہیں وہاں اوپر ڈرون پھر رہے ہوتے ہیں اس لئے جس طرح قطر میں سیاسی دفتر کھولا گیا یہاں بھی ہونا چاہیے لیکن خیبر پختوانخواہ حکومت وفاق کی مشاورت کے بغیر کوئی اقدام نہیں اٹھائے گی۔

اس موقع پر عون چوہدری ،نویداحمد انصاری، اشتیاق ملک، عرفان احمد، فرحان چشتی ،رانااختر حسین ، رضوان رضی، شہریا رضا، صائمہ شوکت بھی موجود تھیں۔