اسلامی نظریاتی کونسل نے دوسری شاد ی کیلئے بیوی سے تحریری اجازت کو غیر اسلامی قراردیدیا ، سود سمیت دیگر اسلامی احکامات کے کیسز کی جلد سماعت کیلئے چیف جسٹس آف پاکستان ، وفاقی شرعی عدالت کو خط لکھنے کا اصولی فیصلہ کرلیا،حکومت طالبان مذاکرات سیاسی مسئلہ ہے کونسل کا کوئی تعلق نہیں،مولانا محمد خان شیرانی،ایک سے زائد شادیوں کا قانون سہل اور نکاح، طلاق، بلوغت و میراث پر قانون سازی کی اشد ضرورت ہے،چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل، اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس آج پھر ہوگا،حدودو قصاص قوانین کی تشکیل کیلئے خواتین ماہرین کی آراء ،تحفظ پاکستا ن آرڈیننس سمیت دیگر معاملات کا جائز ہ لیا جائیگا

منگل 11 مارچ 2014 08:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11مارچ۔2014ء) اسلامی نظریاتی کونسل نے دوسری شاد ی کیلئے بیوی سے تحریری اجازت کو غیر اسلامی قراردیدیا جبکہ سود سمیت دیگر اسلامی احکامات کے کیسز کی جلد سماعت کیلئے چیف جسٹس آف پاکستان او ر وفاقی شرعی عدالت کو خط لکھنے کا اصولی فیصلہ کرلیا، چیئرمین محمد خان شیرانی نے حکومت طالبان مذاکرات کو سیاسی مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ کونسل کا اس سے کوئی تعلق نہیں،ایک سے زائد شادیوں کا قانون سہل اور نکاح، طلاق، بلوغت و میراث پر قانون سازی کی اشد ضرورت ہے، اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس آج پھر ہوگا،حدودو قصاص قوانین کی تشکیل کیلئے خواتین ماہرین کی آراء ،تحفظ پاکستا ن آرڈیننس سمیت دیگر معاملات کا جائز ہ لیا جائیگا۔

پیر کے روز اسلامی نظریاتی کونسل کا اہم دوروزہ اجلاس شروع ہوگیا۔

(جاری ہے)

اجلاس کی صدارت اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کی جبکہ اجلاس میں ممبران کونسل نے شرکت کی۔ اجلاس میں سپریم کورٹ میں زیر التواء اسلامی احکامات کیسز، عائلی قوانین سمیت دیگر متعلقہ امور زیر بحث آئے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں سود و دیگر اسلامی احکامات پر وفاقی شرعی عدالت اور سپریم کورٹ میں زیر التواء کیسز میں تاخیر پر بھی تشویش کا اظہار کیاگیا اورکہاگیاکہ سپریم کورٹ اور وفاقی شرعی عدالت سے ان کیسز کی تفصیلات طلب کی جائیں جبکہ اصولی طور پر فیصلہ کیاگیا کہ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے چیف جسٹس آ ف پاکستا ن اور چیف جج وفاقی شرعی عدالت کو علیحدہ علیحدہ خطوط لکھے جائینگے اور مطالبہ کیا جائیگا کہ ان کیسز کی جلد سماعت کرکے ان کے فیصلے سنائے جائیں کیونکہ یہ انتہائی اہم معاملات ہیں جبکہ یہ بھی استفسار کیا جائیگا کہ سپریم کورٹ میں شرعی بنچ موجود ہے یا نہیں۔

اجلاس میں ایک سے زائد شادیو ں کا معاملہ بھی زیر بحث آیا اور کہاگیا کہ اسلام میں ایک سے زائد شادیو ں پر کوئی پابندی نہیں ہے لیکن آئین کی دفعہ 6 میں دوسری شادی کیلئے بیوی سے تحریری اجازت لینا ضروری قرار دی گئی ہے جوکہ اسلامی قوانین سے متصادم ہے اس لئے اس میں ترمیم کی ضرورت ہے اور حکومت ایک سے زائد شادیوں کے قانون کو سہل بنائے۔ اجلاس میں کہاگیا کہ اسلام میں دوسری شادی پر پابندی نہیں ہے البتہ شوہر اگر اپنی بیویوں کو مساوی حقوق فراہم کرسکتاہو۔

بعد ازاں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین محمد خان شیرانی نے کہاکہ عائلی قوانین کا جائزہ لیاگیا ہے اور سفارش کی گئی ہے کہ طلاق، نکاح ، بلوغت اور میراث پر علیحدہ علیحدہ قانون سازی کی جائے جبکہ اسلام میں ایک سے زائد شادی کی اجازت ہے لیکن اس قانون کو بہت مشکل بنایاگیاہے اس لئے ہم نے سفارش کی ہے کہ اسے بھی شریعت کے مطابق سہل بنایا جائے۔

انہوں نے کہاکہ کونسل اجلاس میں سپریم کورٹ اور وفاقی شرعی عدالت میں زیر التواء کیسز بھی زیربحث آئے اور کونسل سپریم کورٹ آ ف پاکستان کے چیف جسٹس اور وفاقی شرعی عدالت سے استدعا کرتی ہے کہ سود سمیت دیگر اسلامی احکامات کے حوالے سے کیسز کی جلد سماعت کرکے فیصلے سنائے جائیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ حکومت طالبان مذاکرات سیاسی مسئلہ ہیں جس میں اسلامی نظریاتی کونسل کا کوئی کردار نہیں اور اسے سیاسی طریقے سے ہی حل ہونا چاہیے۔

ادھر اسلامی نظریاتی کونسل کا دروزہ اجلاس آج (منگل) صبح دوبارہ ساڑھے نو بجے کونسل ہال میں منعقد ہوگا ۔ اجلاس میں تحفظ پاکستان آرڈیننس ، آزاد کشمیر اسلامی نظریاتی کونسل کی حدود و قصاص قوانین کی تشکیل میں خواتین کی آراء شامل کرنے کیلئے خواتین ماہر قانون سے بھی مشاورت سمیت دیگر امور بھی زیر بحث آئینگے اور مفصل بحث کے بعد اسلامی نظریاتی کونسل ان معاملات پر اپنی سفارشات مرتب کریگی۔