وزیراعظم نواز شریف کا دورہ تھر ، پیپلزپارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے استقبال کیا ، وزیراعظم کا تھر کیلئے ایک ارب روپے امداد کا اعلان، وزیر اعلیٰ سندھ ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کریں، جو لوگ علاج کے لیے تھرپارکر سے باہر نہیں جاسکتے انھیں یہیں علاج کی سہولیات فراہم کی جائیں اور اس میں وفاقی اور پنجاب حکومت سندھ کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی، وزیراعظم کا تھر کی صورتحال پر بریفنگ اجلاس سے خطا ب ، وزیراعظم ، بلاول بھٹو کا ہسپتالوں کا دورہ ، متاثرہ مریضوں کی خیریت دریافت کی

منگل 11 مارچ 2014 08:29

مٹھی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11مارچ۔2014ء) وزیراعظم نواز شریف نے آرمی میڈیکل کیمپ کا دورہ کیا اور دورے میں مریضوں سے ان کی خیروعافیت دریافت کیں ۔ پیر کے روز وزیراعظم محمد نواز شریف نے مٹھی آرمی میڈیکل کیمپ کا دورہ کیا اور دورے کے دوران وزیراعظم نواز شریف کے ہمراہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ بھی موجود تھے اس موقع پر کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل سجاد غنی نے وزیراعظم کو تھر کی صورتحال سے آگاہ کیا جبکہ وزیراعظم نے تھرپارکر متاثرین سے بھی ملاقات کی اور ملاقات کے دوران تمام مریضوں کی خیروعافیت دریافت کی اور ان میں ریلیف کا سامان بھی تقسیم کیا اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ تھرپارکر متاثرین کیلئے تمام اقدامات کئے جائینگے ۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نواز شریف نے تھرپارکر میں ہونیوالی اموات کی تحقیقات کا حکم دیدیا ہے اور وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کی ہے کہ وہ ذمہ داروں سخت کارروائی کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس کی بھی تحقیق کی جائے کہ بھیجی گئی گندم کی تقسیم کیوں نہیں ہوئی۔ وزیر اعظم کا تھرپارکر کیلئے ایک ارب روپے امداد کا اعلان کیا۔وزیر اعظم کو ڈپٹی کمشنر تھر پارکر نے اجلاس میں بریفنگ دی۔

ڈپٹی کمشنر نے وزیر اعظم کو بتایا کہ گندم کے60ہزار تھیلے اور ایک لاکھ بوریاں تقسیم کی گئیں۔ چئیر مین این ڈی ایم اے نے وزیر اعظم کو بتایا کہ تھرپارکرمیں پانی کی کمی کا سامنا ہے، لیکن شدید قلت نہیں ہے، اس موقع پر وزیر اعظم نے استفسار کیا کہ چولستان اور تھر پارکر کے حالات ایک جیسے ہیں تو تھر میں اتنی اموات کیسے ہوئیں۔ اموات کی تحقیقیات کی جائیں۔

سیکریٹری ہیلتھ سے بھی معلوم کیا جائے کہ صورتحال اتنی خراب کیسے ہوئی۔وزیراعلی سندھ قائم علی شاہ نے کہا کہ ابھی تک امدادی سامان شفاف طریقے سے تقسیم ہوا ہے، صحافیوں اور مقامی افراد پر مشتل6رکنی کمیٹی امدادی سامان کی تقسیم کی نگرانی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا میں شور شرابا زیادہ ہورہا ہے۔ وزیر اعلی نے اس موقع پر اعلان کیا کہ خواتین ڈاکٹرز کو تھرپارکر میں دوگنی تنخواہ اور مراعات دی جائیں گی۔

اجلاس میں ارباب غلام رحیم نے کہا کہ بتایاجائے کہ راتوں رات گندم کی 5ہزار بوریاں کیسے تقسیم ہوئیں۔ ماضی میں تھرپارکرمیں اگر اکتوبر میں بارش نہ ہوتو اسے قحط زدہ ڈکلیئر قرار دیا جاتا تھا۔اجلاس میں بلاول بھٹو کے علاوہ وزیر اطلاعات پرویز رشید، وزیر مملکت برائے صحت سائرہ افضل تارڑ، وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن اور دیگر حکام نے بھی شرکت کی۔

وزیر اعظم نواز شریف نے بلاول بھٹو کے ہمراہ مٹھی سول اسپتال کا دورہ کیا اور اسپتال میں موجود مریض بچوں کی عیادت کی۔وزیراعظم نواز شریف نے تھر کیلئے ایک ارب روپے امداد کا اعلان کر تے ہو ئے وزیر اعلیٰ سندھ سے کہا ہے کہ ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کریں جو لوگ علاج کے لیے تھرپارکر سے باہر نہیں جاسکتے انھیں یہیں علاج کی سہولیات فراہم کی جائیں اور اس میں وفاقی اور پنجاب حکومت سندھ کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی، پیر کے روز وزیراعظم میاں محمدنوازشریف تھرپارکر میں قحط زدہ علاقوں اور امدادی سرگرمیوں کے دورے کیلئے میرپور خاص ائرپورٹ پہنچے تو وہاں پر وزیراعظم کا استبقال پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ،وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اور مسلم لیگ (ن) سندھ کی رہنما ماروی میمن نے استقبال کیا جبکہ وزیراعظم نواز شریف کے ہمراہ وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید ، وزیر مملکت صحت سائرہ افضل تارڑ سمیت مسلم لیگ (ن) سندھ کے رہنما نہال ہاشمی اور ارباب غلام رحیم بھی تھے ۔

وزیراعظم میرپور خاص سے بلاول بھٹو زرداری کی گاڑی میں بیٹھ کر مٹھی ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال گئے جہاں پر انہوں نے قحط سے متاثرہ افراد سے ملاقات کی اور مریضوں کی عیادت کی اور بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت دی جبکہ وزیراعظم کو ضلعی انتظامیہ نے تھرپارکر کی تمام صورتحال پر بریفنگ دی ۔ بریفنگ میں ڈپٹی کمشنر تھرپارکر نے وزیراعظم کو بتایا کہ تھر میں سوا لاکھ گندم کی بوریاں تقسیم کی جائینگی اور تھرپارکر اور مٹھی کے کسی بھی شخص کو قومی شناختی کارڈ دکھانے کے بعد ریلیف سنٹر سے گندم حاصل کرسکتا ہے اور تھرپارکر سمیت مٹھی کے تمام گاؤں میں ریلیف کیمپ لگا دیئے گئے ہیں ۔

متاثرین میں چھ ہزار سے زائد گندم کی بوریاں تقسیم کردی گئی ہیں اور اس کے علاوہ مختلف کیمپوں میں پانی کی بارہ ہزار بوتلیں اور خوراک کے چھ ہزار تھیلے بھی پہنچا دیئے گئے ہیں ۔ جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کیلئے دو لاکھ روپے فی کس امداد بھی دی جائے گی ۔ ڈی سی تھرپارکر نے بتایا کہ قحط سے مویشی اور مال کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے جو کہ ان افراد کے براہ راست روزگار اور نظام زندگی کیلئے اہم کردار ادا کرتے ہیں اب تک ڈیڑھ لاکھ مویشیوں کوبھی ویکسنیشن کردی گئی ہے اس موقع پر قائم علی شاہ نے کہا کہ قحط تو یہاں پر ہر سال آتا ہے لیکن اس بار میڈیا نے بہت زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کردیا ۔

انہوں نے کہا کہ گندم کی تقسیم بالکل ٹھیک کی گئی ہے اور اب تک تھرپارکر میں 44 کروڑ روپے خرچ کئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ پہلے گندم کی تقسیم میں خرد برد کی گئی جس کے تناظر میں ذمہ داران کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور اس حوالے سے گندم کی تقسیم کے ذمہ دار افسر کو بھی تبدیل کردیا گیا ہے ۔ قائم علی شاہ نے کہا کہ اب گندم کی تقسیم پر صحافیوں اور مقامی افراد پر مشتمل سولہ افراد کی کمیٹی نگرانی کریگ کیونکہ اب ہم تنازعوں میں پڑے بغیر امدادی سرگرمیوں کو تیز کرنا چاہتے ہیں ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ تھرپارکر میں بارش کم ہوتی ہے اور قحط ایک قدرتی امر ہے تھرپارکر کا علاقہ وسیع اور آبادی کم ہے ۔ قائم علی شاہ نے مزید کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے ہمیشہ سندھی عوام کی مدد کی اور ان کی مدد اور تعاون پر سندھ حکومت نواز شریف کی شکر گزار ہے وزیراعلیٰ کی بریفنگ کے بعد نواز شریف نے کہا کہ جب تھرپارکر اور چولستان ایک جیسے علاقے ہیں تو پھر تھرپارکر میں صورتحال اتنی خراب کیوں ہوئی اور اموات کی شرح اتنی کیوں بڑھی جس پر شرجیل میمن نے کہا کہ وہاں پر تھرپارکر کی نسبت زیادہ سہولیات موجود ہیں ۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ اس وقت جو لوگ علاج کیلئے باہر نہیں جانا چاہتے ہیں تو انہیں بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائے اور ایسے اقدامات کئے جائیں تاکہ دوبارہ ایسی صورتحال پیدا نہ ہو ۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ گندم کی وافر مقدار کے باوجود تقسیم نہ ہونے کے واقع کا جائزہ لیا جائے اور وزیراعلیٰ سندھ خود تحقیقات کرا کے ذمہ د اران کیخلاف سخت سے سخت کارروائی کریں ۔

نواز شریف نے کہا کہ اب سندھ حکومت ذمہ داران کو سزا اور اچھے کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کرے اور تھرپارکر متاثرین کیلئے وفاقی حکومت سمیت تمام صوبوں نے تعاون کیا ہے اور مزید بھی ضرورت پڑنے پر تعاون کیا جائے گا جبکہ وزیراعظم نے وفاقی حکومت کی جانب سے تھرپارکر متاثرین کی امداد کیلئے ایک ارب روپے کی امداد کابھی اعلان کیا ۔قبل ازیں تھر کی خشک سالی نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔

سیاسی قیادت بھی پختگی کا ثبوت دیتے ہوئے مل بیٹھی اور پروان چڑھتی جمہوریت حکمرانوں کو تھر لے آئی۔وزیراعظم نواز شریف قحط سالی کا شکار تھرپارکر کے دورے پر مٹھی پہنچے تو پیپلز پارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹو زرداری نے انکا استقبال کیا۔ وزیراعظم نے سول اسپتال مٹھی کا دورہ کیا تو وہاں بھی بلاول بھٹو اور وزیراعلٰی سندھ سید قائم علی شاہ انکے ہمراہ تھے۔

وزیراعظم قحط کی صورت حال پر بریفنگ کے لیے میرپور خاص پہنچے تو انکے ہمراہ سابق وزیراعلٰی ارباب غلام رحیم بھی موجود تھے۔ قائم علی شاہ نے خوش دلی سے مصافحہ کیا۔وزیراعظم کو دی گئی بریفنگ میں بھی انکے دائیں وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اور بائیں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری بیٹھے تھے۔ارباب غلام رحیم نے بھی صورت حال کی بہتری کے لیے مفید تجاویز دیں۔

تھر میں مشکل صورت حال میں سیاسی حریفوں کا ساتھ مل بیٹھنا اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک میں جمہوریت مضبوط ہورہی ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ تھرپارکر میں موجود ہ صورتحال کے معمول پر آنے تک مستحقین اور مریضوں بالخصوص بچوں کو صحت کی ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے میں کوئی کمی نہیں ہونی چاہیئے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سول ہسپتال مٹھی میں مریضوں کی عیادت کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی اور ضلعی انتظامیہ کے افسران سے تھرپارکر میں خشک سالی اور امراض کے بارے میں آگاہی لی اور ہر ایک مریض سے ان کی خیریت دریافت کی۔بلاول بھٹو زرداری نے بیمار بچوں کے ساتھ بھی وقت گذارا ۔اس موقع پر ان کے ہمراہ صوبائی وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن،رکن قومی اسمبلی فقیر شیر محمد بلالانی،پیرنورمحمد شاہ جیلانی،صوبائی وزیر زکواة دوست محمد راہموں،رکن سندھ اسمبلی مہیش ملانی اور ڈویژن اور ضلعی انتظامیہ کے اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے تھرپارکر میں مٹھی ہسپتال کا دورہ کیا اور قحط سالی کے شکار متاثرین سے ان کا انگریزی میں حال پوچھا تو وہاں پر موجود سندھی عوام کے چہرے کھلے کے کھلے رہ گئے۔ پیر کو پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری تھرپارکر کے مٹھی ڈسٹرکٹ ہسپتال میں قحط سالی کے شکار متاثرین کی داد رسی کیلئے پہنچے تو ان کے ہمراہ صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات شرجیل میمن سمیت دیگر اعلی حکام بھی موجود تھے۔

بلاول بھٹو زرداری نے جب قحط زدہ بچوں کی ماؤں سے انگریزی میں ان کی خیریت دریافت کی تو سندھی عوام حیران و پریشان ہوکر ایک دوسرے کا منہ دیکھنے لگے جس پر شرجیل میمن نے موقع کی نزاکت کو سنبھالتے ہوئے ایک خاتون سے کہا کہ ارے بابا سائیں تمہارے بچے کی خیریت دریافت کررہے ہیں جس پر مذکورہ خاتون نے اپنا دکھڑا سنایا جوکہ بلاول بھٹو کے سر کے اوپر سے گزر گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ بعدازاں بلاول بھٹو کو مٹھی ڈسٹرکٹ ہسپتال کے ڈاکٹروں نے انگریزی میں صورتحال پر بریفنگ دی جس کے بعد بلاول بھٹو فارمیلٹی پوری کرکے چلے گئے۔