ٹیلی کام آپریٹرز نے تھری جی لائسنس کی نیلامی پر وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو اعتراضات سے آگاہ کردیا،اعتراضات کی موجودگی میں نہ صرف نیلامی میں مسائل پیدا ہونگے بلکہ شفافیت اور حکومت کی شہرت بھی متاثر ہونے کا احتمال ہے،ٹیلی کام آپریٹرز

پیر 10 مارچ 2014 07:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10مارچ۔2014ء)ملک میں تھری جی لائسنس کی نیلامی کیلئے مدت قریب آنے پر ملک میں بڑے ٹیلی کام آپریٹرز نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو اس سارے عمل میں اپنے اعتراضات سے آگاہ کردیا ہے اور کہا ہے کہ ان اعتراضات کی موجودگی میں نہ صرف تھری جی کی نیلامی میں مسائل پیدا ہوں گے بلکہ سارے عمل کی شفافیت اور حکومت کی شہرت بھی متاثر ہونے کا احتمال ہے،ذرائع کے مطابق ملک کے بڑے ٹیلی کام آپریٹرز نے اپنی تشویش سے نہ صرف وزارت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی بلکہ وزارت خزانہ اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو بھی آگاہ کرتے ہوئے ان سے ان مسائل کو تھری جی لائسنسوں کی نیلامی کے عمل کے آغاز سے قبل حل کرنے کی استدعا کی ہے،واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) حکومت نے تھری جی سپیکٹرم لائسنسوں کی نیلامی کا عمل اگست میں ہر صورت شروع کرنا ہے،ملک میں بڑے ٹیلی کام آپریٹروں کی جانب سے بنیادی اعتراضات میں تھری جی لائسنسوں کی قیمت،ادائیگی، ادائیگیوں کے طریقہ کار لائسنسوں کے حصول،قیمت اور ادائیگی کے حوالے سے شرائط اور ان لائسنسوں کی تعداد جیسے معاملات شامل ہیں،ملک میں بڑے ٹیلی کام آپریٹروں کو سب سے بڑا اعتراض اس امر پر ہے کہ وہ ٹیلی کام آپریٹروں جو کہ پہلے ہی مارکیٹ میں کام کررہے ہیں اور ٹوجی سہولیات فراہم کر رہے ہیں ان کو تھری جی اور فور جی سہولیات کی فراہمی کیلئے علیحدہ سے لائسنس لینا ہوگا اس نئے لائسنس کے حصول کا مطلب یہ ہے کہ موجودہ لائسنس سے ہٹ کر بھی علیحدہ سے ایک فریم ورک تشکیل دینا پڑے گا،ان سارے مسائل کو حل کرنے کیلئے اگر وزارت خصوصی قانون سازی کرلے تو ان مسائل کا حل ممکن ہوسکتا ہے،جسمیں پہلے سے ٹوجی لائسنس رکھنے والے ٹیلی کام آپریٹروں جو کہ تھری جی یا فور جی لائسنس کے حصول کے بھی خواہشمند ہیں کے لئے علیحدہ سے قوانین وضع کئے جاسکتے ہیں،ہر نئی سپیکٹرم کے حصول کیلئے علیحدہ سے نئے لائسنس کا حصول نہ صرف ٹیلی کام آپریٹروں کے مسائل کو دوگنا کردے گا بلکہ اس سے ٹیلی کام آپریٹر کمپنیوں اور حکومت کے درمیان اعتماد سازی کے فقدان میں بھی اضافہ ممکن ہے،اسی طرح پہلے سے موجود ٹوجی یا تھری جی نیٹ ورکس کو ختم کرکے اس کی جگہ بہتر رفتار فور جی نیٹ ورک کے ڈھانچہ کو کھڑا کرنا بجائے خود ایک بڑا مسئلہ ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ ٹیلی کام سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے ٹیلی کام آپریٹروں پر عائد غیر منصفانہ ٹیکسوں کا نفاذ ہے جس کا کافی بڑا اثر ان ٹیلی کام کمپنیوں کے صارفین اور عام عوام پر پڑ رہا ہے جو کہ پہلے ہی مالی مشکلات کا شکار ہیں۔

متعلقہ عنوان :