عرفان صدیقی نے مذاکرات کے نئے مکینزم میں فوج کو شامل کرنے کی تصدیق کردی،نئی کمیٹی کے اراکین کے پاس فیصلہ سازی کا اختیار ہوگا، طالبان پر واضح کردیا صرف مذمت کافی نہیں، انہیں دہشتگرد گروپس کی نشاندہی اور ان کے خلاف کارروائی بھی کرنا ہوگی،عرفان صدیقی کا بر طا نو ی نشر یا تی ادارے کو انٹر ویو

ہفتہ 8 مارچ 2014 02:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8مارچ۔2014ء)حکومتی کمیٹی کے رکن عرفان صدیقی نے مذاکرات کے نئے مکینزم میں فوج کو شامل کرنے کی تصدیق کرتے ہو ئے کہا ہے کہ نئی کمیٹی میں شامل اراکین کے پاس فیصلہ سازی کا بھی اختیار ہوگا جو کالعدم طالبان سے براہ راست مذاکرات کریگی۔ بر طا نو ی نشر یا تی ادارے کو دیئے گئے ایک انٹر ویو میں عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ حکومتی کمیٹی ختم ہوگئی ہے، جس کی جگہ فیصلہ ساز کمیٹی بنائی جائے گی جسے طالبان سے براہ راست مذاکرات کا ٹاسک ملے گا، نئی کمیٹی میں شامل لوگ بااختیارہوں گے جو فیصلہ سازی کااختیار بھی رکھتے ہوں گے۔

، انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے نئے مکینزم میں فوج شامل ہوگی، نئی کمیٹی میں وہی لوگ ہوں گے جو با اختیار ہوں،عرفان صدیقی نے بتایا کہ طالبان پر واضح کردیا ہے کہ صرف مذمت کافی نہیں، انہیں دہشت گرد گروپس کی نشاندہی اور ان کے خلاف کارروائی بھی کرنا ہوگی۔

(جاری ہے)

رابطہ کار کمیٹیوں نے اپنا کام مکمل کرلیا، اب حکومت اور طالبان میں مذاکرات براہ راست ہوں گے، جن کے آئندہ ہفتے سے شروع ہونے کا امکان ہے۔

انہوں نے کہا کہ رابطہ کارکمیٹیوں نیاپناکام مکمل کرلیا ہے، سرکاری کمیٹی کی کچھ خاص ضرورت باقی نہیں رہ گئی، وزیراعظم کی جانب سے فیصلہ ہونے تک یہ کمیٹی قائم رہے گی۔مذاکراتی عمل کی تکمیل میں کتنا وقت لگ سکتا ہے؟ کے با رے پو چھے گئے ایک سوال کے جواب پر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ "کالعدم طالبان نے جنگ بندی ایک ماہ کیلئے کی تھی، لیکن اس میں 15 دن یا ایک ماہ کی توسیع بھی ممکن ہے