سائبر کرائمز کے حملے کو روکنے کیلئے سائبر کرائم بل تیار کرلیا، بلیغ الرحمن، امریکی شہریت رکھنے والے کو پاکستانی شہریت بھی رکھنے کی اجازت دی گئی تھی۔ ایس آر او کو واپس لینے اور چیئرمین نادرا کی اشتہار کے ذریعے تعیناتی کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ، وزیر مملکت برائے داخلہ کا سینٹ میں اظہا ر خیا ل

ہفتہ 8 مارچ 2014 02:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8مارچ۔2014ء) وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمن نے کہا ہے کہ سائبر کرائمز کے حملے کو روکنے کیلئے سائبر کرائم بل تیار کرلیا ہے اور اس حوالے سے ادارہ بھی قائم کردیا جائے گا، 2002ء میں ایس آر او جاری کرکے امریکی شہریت رکھنے والے کو پاکستانی شہریت بھی رکھنے کی اجازت دی گئی تھی۔ حکومت کے اس ایس آر او کو واپس لینے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔

مختلف ممالک کی جانب سے مانیٹرنگ کو روکنے کیلئے این آر تھری سی کے نام سے ادارہ وزارت داخلہ میں کام کررہا ہے اس کے علاوہ 26 ایجنسیاں ملک میں کام کررہی ہیں۔ سینٹ میں وقفہ سوالات کے دوران انہوں نے کہا کہ سائبر کرائمز کے حملے کو روکنے کیلئے سائبر کرائم بل تیار کرلیا ہے اور اس حوالے سے ادارہ بھی قائم کردیا جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کے دیگر 16 ممالک کی شہریت کو قبول کرتا ہے کیونکہ ان ممالک کو بھی دوہری شہریت پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

2002ء میں ایس آر او جاری کرکے امریکی شہریت رکھنے والے کو پاکستانی شہریت بھی رکھنے کی اجازت دی گئی تھی۔ حکومت کے اس ایس آر او کو واپس لینے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نادرا نے شہریوں کا ڈیٹا محفوظ بنانے کیلئے سکیورٹی اقدامات کررکھے ہیں۔ اس وقت ایڈیشنل سیکرٹری امتیاز تاجور قائم مقام چیئرمین نادرا کے عہدے پر تعینات ہیں۔

حکومت کی جانب سے نئے چیئرمین نادرا کی اشتہار کے ذریعے تعیناتی کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق صدر نے سزائے موت پر پابندی عائد کردی تھی اور موجودہ صدر نے اس فیصلے کو برقرار رکھا ہوا ہے۔ صدر اور وزیراعظم کے درمیان اس معاملے پر میٹنگ ہونی ہے جس میں اس پابندی کے حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سزائے موت کا قانون موجود ہے تاہم سزائے موت کی سزا پر عملدرآمد میں تاخیر ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے یقینی بنایا ہے کہ ایف آئی آر درج ہو اور تھانہ انچارج کی کارکردگی کو درج شدہ کیسوں سے منسلک کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر گاڑی کو روک کر چیک نہیں کیا جاسکتا ان میں سے چند گاڑیوں کو روک کر چیک کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے صرف تین گاڑیوں کو کالے شیشے استعمال کرنے کی اجازت دی ہے اور تینوں گاڑیاں چیئرمین سینٹ کی ہیں اس کے علاوہ کسی کو یہ اجازت نہیں دی گئی۔

متعلقہ عنوان :