فوج کو مذاکراتی عمل میں شامل کرنے کیلئے حکومتی کمیٹی نے ہی تجویز دی تھی،پرویز رشید،وزیراعظم اور آرمی چیف کا آپس میں مسلسل رابطہ رہتا ہے ،ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرتے رہتے ہیں،وفاقی وزیر اطلاعات،طالبان سے مذاکرات کیلئے کمیٹیاں رابطے کیلئے بنائی گئیں تھیں رابطے شروع ہو چکے، مذاکراتی عمل آگے بڑھ رہا ہے ،صحافیوں سے خصوصی گفتگو

ہفتہ 8 مارچ 2014 02:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8مارچ۔2014ء)وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ رابطوں کیلئے کمیٹیاں تشکیل دی تھیں ،فوج کو مذاکراتی عمل میں شامل کرنے کیلئے حکومتی کمیٹی نے ہی تجویز دی تھی تاکہ موثر طریقے سے مذاکرات کئے جاسکیں ، وزیراعظم اور آرمی چیف کا آپس میں مسلسل رابطہ رہتا ہے ،ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرتے رہتے ہیں ،جمعہ کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں اپنے چیمبر میں صحافیوں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کیلئے کمیٹیاں رابطے کیلئے بنائی گئیں تھیں رابطے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے اور اب مذاکرات کا عمل آگے بڑھ رہا ہے ۔

حکومت کمیٹی نے تجویز دی ہے کہ بہت ساری ایسی باتیں ہیں جن پر پاک فوج کا نقطہ نظر آنا ضروری ہے اس لئے فوج کو بھی کمیٹی میں شامل کیاجائے ۔

(جاری ہے)

پرویز رشید نے کہا کہ فوج کہاں پر موجود ہے اورکہاں نہیں اس کے علاوہ ہمارے پاس کون سے قیدی ہیں اور کون سے نہیں کے علاوہ اور بھی بہت سے امور ہیں جن کی معلومات صرف فوج کے پاس ہیں اور ان کا ان پٹ آنا ضروری ہے اس لئے مذاکرات میں فوج کا نام شامل کرنے کی بات کی گئی تاکہ کمیٹی کو سہولت میسر کی جاسکے ۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے اس تجویز کے ساتھ اپنے ایشوز بھی بتائے کہ کیوں وہ چاہتے ہیں کہ فوج کمیٹی کا حصہ بنے ۔ وزیراعظم جب فیصلہ کرینگے تو سب کو آگاہ کردیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور آرمی چیف مسلسل رابطے میں ہوتے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے تحفظات پر بات ہوتی رہتی ہے یہی وجہ ہے کہ پچھلے کئی دنوں سے انہوں نے کوئی نیا مطالبہ نہیں کیا ہم ان کے تحفظات دور کرتے رہتے ہیں ۔

سینیٹر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ رانا بھگوان داس کے حوالے سے اتفاق ہوجائے گا ابھی وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف مشاورت کررہے ہیں ۔وفاقی وزیراطلاعات ونشریات پرویزرشیدنے کہاہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے دوران پاک فوج پس منظرمیں رہ کرحکومتی کمیٹی کی معاونت کریگی ۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے پرویزرشیدنے کہاکہ فوج کے طالبان سے مذاکرات میں شامل ہونے کاسن رہاہوں ،پتہ نہیں یہ بات کس نے کی طالبان سے مذاکرات کیلئے جوبھی کمیٹی بنے گی ،اسے بیک اپ سپورٹ چاہئے ہوگی اوردوسری طرف سے مطالبات کے حوالے سے حقائق بھی جانناچاہے گی اس لئے فوج پس منظرمیں رہ کرکمیٹی کومعاونت فراہم کریگی۔